ETV Bharat / state

کانگڑی بنانے والے دستکاروں کی حالت زار پر خصوصی رپورٹ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 9, 2023, 2:15 PM IST

وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں بید کی لچکدار ٹہنیوں سے میز اور کرسی کے علاوہ کانگڑی بنانے والے کاریگر صدیوں سے اس ہنر کے ساتھ وابستہ ہیں۔ تاہم قالین بافی کی طرح کانگڑی کی صنعت بھی زوال پذیر ہو رہی ہے۔

کانگڑی بنانے والے دستکاروں کی حالت زار
کانگڑی بنانے والے دستکاروں کی حالت زار
کانگڑی بنانے والے دستکاروں کی حالت زار

بڈگام (جموں کشمیر) : معروف بزرگان دین اور صوفی شعراء کے مزار، آستان عالیہ اور زیارتگاہوں کے لئے معروف ضلع بڈگام معروف دستکاری کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ ضلع کا کانہامہ گاؤں اپنے کانی شال کی وجہ سے کافی معروف ہے، وہیں چرار شریف کا علاقہ کانگڑی کے منفرد اور دلکش ڈیزائن کے لیے جانا جاتا ہے۔ ضلع بڈگام کا رہائشی علی محمد ڈار ایک ایواڈ یافتہ کانگڑی بنانے والا ایک کاریگر ہے، جس نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے روایتی کانگڑی سے مختلف ایک کانگڑی تیار کی جو سرکاری تقاریب سمیت دیگر بڑے اجتماعات میں استعمال ہوتی ہے۔ رواں برس ڈار کو یو ٹی جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے پچاس ہزار روپے کا انعام اور ساتھ ہی ایک سند سے بھی نوازا ہے۔ تاہم ڈار اب کئی وجوہات کی بنا پر ناخوش نظر آ رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے 63 سالہ علی محمد ڈار نے بتایا کہ وہ گذشتہ 45 برس سے بیڈ کی لچکدار ٹہنیوں سے کانگڑی تیار کر رہے ہیں۔ تاہم اب موجودہ دور میں جہاں خام مال بھی مہنگا ہو گیا ہے وہیں گرمی فراہم کرنے والے مختلف آلات کی وجہ سے کانگڑی کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈار کا کہنا ہے کہ ماضی میں کانگڑیوں کی کافی کھپت ہوتی تھی جس کے باعث اس ہنر سے وابستہ لوگ اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرتے تھے تاہم اب جدید سائنسی دور میں گرمی کے لئے مختلف آلہ جات کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے اور ان کے بڑھتے استعمال سے اس کانگڑی کی دستکاری صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈار کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران اس دستکاری کو نوجوان شوق سے سیکھتے تھے مگر اب وہ بھی اس سے دور بھاگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دستکاروں کی مدد کے لئے نئی اسکیم کا اعلان

انہوں نے حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت دستکاری کو فروغ دینے کے لیے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے مگر زمینی سطح پر اس حوالہ سے ٹھوس اور سنجیدہ اقدمات نہیں اٹھائے جاتے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دستکاروں کو اولڈ ایج پنشن کے لیے خصوصی اسکیم مرتب جس کے لیے انہوں نے بھی کاغذات جمع کیے تاہم اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ علاوہ ازیں ڈار نے بتایا کہ حکومت نے ایک تربیتی سنٹر کے قیام کی بات کی تھی جس سے میں نوجوانوں کو کانگڑی تیار کرنے کا ہنر سکھایا جائے گا جس سے نہ صرف اس صنعت کو تقویت پہنچتی بلکہ اس ہنر سے وابستہ ہنر مند کاریگروں کو بھی روزگار کے مواقع فراہم ہوتے۔

کانگڑی بنانے والے دستکاروں کی حالت زار

بڈگام (جموں کشمیر) : معروف بزرگان دین اور صوفی شعراء کے مزار، آستان عالیہ اور زیارتگاہوں کے لئے معروف ضلع بڈگام معروف دستکاری کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ ضلع کا کانہامہ گاؤں اپنے کانی شال کی وجہ سے کافی معروف ہے، وہیں چرار شریف کا علاقہ کانگڑی کے منفرد اور دلکش ڈیزائن کے لیے جانا جاتا ہے۔ ضلع بڈگام کا رہائشی علی محمد ڈار ایک ایواڈ یافتہ کانگڑی بنانے والا ایک کاریگر ہے، جس نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے روایتی کانگڑی سے مختلف ایک کانگڑی تیار کی جو سرکاری تقاریب سمیت دیگر بڑے اجتماعات میں استعمال ہوتی ہے۔ رواں برس ڈار کو یو ٹی جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا نے پچاس ہزار روپے کا انعام اور ساتھ ہی ایک سند سے بھی نوازا ہے۔ تاہم ڈار اب کئی وجوہات کی بنا پر ناخوش نظر آ رہے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ بات کرتے ہوئے 63 سالہ علی محمد ڈار نے بتایا کہ وہ گذشتہ 45 برس سے بیڈ کی لچکدار ٹہنیوں سے کانگڑی تیار کر رہے ہیں۔ تاہم اب موجودہ دور میں جہاں خام مال بھی مہنگا ہو گیا ہے وہیں گرمی فراہم کرنے والے مختلف آلات کی وجہ سے کانگڑی کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ڈار کا کہنا ہے کہ ماضی میں کانگڑیوں کی کافی کھپت ہوتی تھی جس کے باعث اس ہنر سے وابستہ لوگ اپنی روزی روٹی کا بندوبست کرتے تھے تاہم اب جدید سائنسی دور میں گرمی کے لئے مختلف آلہ جات کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے اور ان کے بڑھتے استعمال سے اس کانگڑی کی دستکاری صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ماضی کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈار کا کہنا ہے کہ گذشتہ برسوں کے دوران اس دستکاری کو نوجوان شوق سے سیکھتے تھے مگر اب وہ بھی اس سے دور بھاگتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دستکاروں کی مدد کے لئے نئی اسکیم کا اعلان

انہوں نے حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت دستکاری کو فروغ دینے کے لیے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے مگر زمینی سطح پر اس حوالہ سے ٹھوس اور سنجیدہ اقدمات نہیں اٹھائے جاتے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دستکاروں کو اولڈ ایج پنشن کے لیے خصوصی اسکیم مرتب جس کے لیے انہوں نے بھی کاغذات جمع کیے تاہم اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں۔ علاوہ ازیں ڈار نے بتایا کہ حکومت نے ایک تربیتی سنٹر کے قیام کی بات کی تھی جس سے میں نوجوانوں کو کانگڑی تیار کرنے کا ہنر سکھایا جائے گا جس سے نہ صرف اس صنعت کو تقویت پہنچتی بلکہ اس ہنر سے وابستہ ہنر مند کاریگروں کو بھی روزگار کے مواقع فراہم ہوتے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.