بڈگام:نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما اور سابق ایم ایل اے بیروا ڈاکٹر محمد شفیع نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی ایک غیر جمہوری اور غیر آئینی قدم تھا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس دوران نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈران سمیت ممبر پالیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو نظر بند رکھا اور کئی مہینوں کے بعد انہیں رہاکر دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوری ملک میں جموں و کشمیر ایک ایسا علاقہ یے جہاں 4 برسوں سے اسمبلی انتخابات نہیں ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے سپریم کورٹ میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے لیے رجوع کیا ہے جس پر اس معاملے میں اب سپریم کورٹ ہی فیصلہ دے سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہم جانتے ہے کہ کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کی عرضیوں کی سماعت کے لیے کوئی تاریخ نہیں دی گئی، لیکن جب بھی کیس کی شنوائی ہوگی این سی اس کے لیے مکمل طور آئینی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہے۔
ڈاکٹر محمد شفیع نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ماضی میں جموں و کشمیر میں الیکشن لڑا جب یہاں کوئی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن یہ نیشنل کانفرنس ہی تھی جس نے انتہائی مشکل حالات میں بھی الیکشن لڑا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی آرٹیکل 370 اور 35A کی بحالی کے لیے جموں و کشمیر کے آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں گے۔
مزید پڑھیں: DAP On Bharat Jadoo Yatra بھارت جوڑو یاترا کے ساتھ جڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ڈی اے پی
ڈاکٹر شفیع نے کہا نیشنل کانفرنس مرکزی حکومت سے اسمبلی انتخابات کی بھیک نہیں مانگیں گے۔ جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن نہ کرنا مرکزی حکومت کی ناکامی ہے۔جموں و کشمیر کے لوگ اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کرتے ہے کیونکہ یہاں تین سالوں سے کوئی ترقی نہیں ہوئی اور یہاں کے لوگ اپنی حکومت چاہتے ہے نہ کہ دہلی کی سرکار۔