ETV Bharat / state

کروڑوں کی لاگت سے ہیلتھ سینٹرز بنائے گئے لیکن محکمہ کو خبر تک نہیں - اراضی پر یہ سینٹر بنایا گیا ان کے ساتھ سرکار نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا

پرائمری ہیلتھ سینٹرس لوگوں کی شفایابی کے لئے بنائے گئے تھے لیکن اب ان کی حالت ایسی ہے کہ لوگ ان کی وجہ سے مریض ہونے کی دھانے پر ہیں۔

health center
ہیلتھ سینٹرز
author img

By

Published : Apr 19, 2021, 10:08 PM IST

جب کوئی تعمیرات کھڑی کی جاتی ہے تو کئی سالوں کی محنت اور کافی روپے اس کے لئے درکار ہوتے ہیں۔ کروڑوں کی لاگت سے اگر عمارت بنتی ہے اور لوگوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو انتظامیہ کی لاپرواہی ہے۔

ہیلتھ سینٹرز

اس کی ایک مثال ضلع بڈگام میں ملتی ہے، جہاں قریب آٹھ سال قبل تین پرائمری ہیلتھ سینٹرس بنائے گئے تھے لیکن آج تک کروڑوں کی لاگت سے بنے ان ہیلتھ سینٹر سے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ان عمارتوں کو محکمہ ہیلتھ نے منظوری ہی نہیں دی ہے۔

یہ ہیلتھ سینٹرس بڈگام کے دور دراز علاقے گرویٹھ کیچھ اور زائنیگام میں تعمیر کئے گئے۔ لیکن آج قریب آٹھ سال گزر جانے کے بعد بھی ان ہیلتھ سینٹرس میں کام کاج کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ ان تعمیرات کی حالت اب ایسی ہو گئی ہے کہ وہاں پر اب صرف چار دیواریں ہی موجود ہیں۔ یہ پرائمری ہیلتھ سینٹرس لوگوں کی شفایابی کے لئے بنائے گئے تھے لیکن اب ان کی حالت ایسی ہے کہ لوگ ان کی وجہ سے مریض ہونے کی دھانے پر ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے جب ان ہیلتھ سینٹرز کا جائزہ لیا تو لوگوں نے اپنے درپیش مشکلات بتائے۔ لوگوں نے کہا کہ جب یہ تعمیرات بنائی جا رہی تھی تب ہم خوش تھے لیکن اب ہم غمگین ہیں کہ ان عمارتوں کی وجہ سے بیمار ہونے کا خطرہ ہے۔

اس دوران ای ٹی وی بھارت کو یہ بھی معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر جو گرویٹھ میں ہے اس کو تو محکمہ ہیلتھ سینٹر سے ہری جھنڈی تو ملی تھی لیکن جن کی اراضی پر یہ سینٹر بنایا گیا ان کے ساتھ سرکار نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے ہیلتھ سینٹر بند پڑا ہے۔ مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کی طرف توجہ دی جائے تاکہ لوگوں کو ان تعمیرات سے فائدہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: بڈگام: لاکھوں روپے کی لاگت کے باوجود واٹر ریزروائر بے سود

ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے سی ایم او بڈگام سے سوالات پوچھے تو انہوں نے کہا کہ محکمہ ہیلتھ کو ان تعمیرات کو کچھ بھی پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے ان سینٹر کو منظوری ہی نہیں دی تو انہیں ٹیک اوور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی جانچ ہونی چاہئے اور اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ آخر یہ تعمیرات کس نے بنائی اور کس وجہ سے بنی ہیں۔ انہوں نے مزید کیا کہا سنئے۔

انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ آخرکار یہ عمارت کہاں سے آئی اور ان کو کس وجہ سے بنایا گیا۔ ایسے اگر عوامی مال ضائع کیا جا رہا ہے تو انتظامیہ کو چاہیے کہ اس کے پیچھے کی کہانی کو اجاگر کرے۔ تاکہ آئندہ ایسا کوئی مسئلہ سامنے نہ آسکے۔

جب کوئی تعمیرات کھڑی کی جاتی ہے تو کئی سالوں کی محنت اور کافی روپے اس کے لئے درکار ہوتے ہیں۔ کروڑوں کی لاگت سے اگر عمارت بنتی ہے اور لوگوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو انتظامیہ کی لاپرواہی ہے۔

ہیلتھ سینٹرز

اس کی ایک مثال ضلع بڈگام میں ملتی ہے، جہاں قریب آٹھ سال قبل تین پرائمری ہیلتھ سینٹرس بنائے گئے تھے لیکن آج تک کروڑوں کی لاگت سے بنے ان ہیلتھ سینٹر سے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ان عمارتوں کو محکمہ ہیلتھ نے منظوری ہی نہیں دی ہے۔

یہ ہیلتھ سینٹرس بڈگام کے دور دراز علاقے گرویٹھ کیچھ اور زائنیگام میں تعمیر کئے گئے۔ لیکن آج قریب آٹھ سال گزر جانے کے بعد بھی ان ہیلتھ سینٹرس میں کام کاج کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ ان تعمیرات کی حالت اب ایسی ہو گئی ہے کہ وہاں پر اب صرف چار دیواریں ہی موجود ہیں۔ یہ پرائمری ہیلتھ سینٹرس لوگوں کی شفایابی کے لئے بنائے گئے تھے لیکن اب ان کی حالت ایسی ہے کہ لوگ ان کی وجہ سے مریض ہونے کی دھانے پر ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے جب ان ہیلتھ سینٹرز کا جائزہ لیا تو لوگوں نے اپنے درپیش مشکلات بتائے۔ لوگوں نے کہا کہ جب یہ تعمیرات بنائی جا رہی تھی تب ہم خوش تھے لیکن اب ہم غمگین ہیں کہ ان عمارتوں کی وجہ سے بیمار ہونے کا خطرہ ہے۔

اس دوران ای ٹی وی بھارت کو یہ بھی معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر جو گرویٹھ میں ہے اس کو تو محکمہ ہیلتھ سینٹر سے ہری جھنڈی تو ملی تھی لیکن جن کی اراضی پر یہ سینٹر بنایا گیا ان کے ساتھ سرکار نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، جس کی وجہ سے ہیلتھ سینٹر بند پڑا ہے۔ مقامی لوگوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کی طرف توجہ دی جائے تاکہ لوگوں کو ان تعمیرات سے فائدہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیے: بڈگام: لاکھوں روپے کی لاگت کے باوجود واٹر ریزروائر بے سود

ای ٹی وی بھارت نے اس حوالے سے سی ایم او بڈگام سے سوالات پوچھے تو انہوں نے کہا کہ محکمہ ہیلتھ کو ان تعمیرات کو کچھ بھی پتہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے ان سینٹر کو منظوری ہی نہیں دی تو انہیں ٹیک اوور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی جانچ ہونی چاہئے اور اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ آخر یہ تعمیرات کس نے بنائی اور کس وجہ سے بنی ہیں۔ انہوں نے مزید کیا کہا سنئے۔

انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ آخرکار یہ عمارت کہاں سے آئی اور ان کو کس وجہ سے بنایا گیا۔ ایسے اگر عوامی مال ضائع کیا جا رہا ہے تو انتظامیہ کو چاہیے کہ اس کے پیچھے کی کہانی کو اجاگر کرے۔ تاکہ آئندہ ایسا کوئی مسئلہ سامنے نہ آسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.