بڈگام: وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں ایک وائرل ویڈیو کلپ کو فرضی اور سچ سے کوسوں دور قرار دیتے ہوئے بڈگام پولیس نے عوام سے اس طرح کی ویڈیوز پر کان نہ دھرنے اور ویڈیو شیئر کرنے سے قبل تحقیق کرنے کی تلقین کی ہے۔ وائر ویڈیو کلپ میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک خاتون پولیس گاڑی میں ہے اور اس حوالہ سے ایک شخص نے ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ رات کے وقت پولیس نے خاتون کو گرفتار کر لیا۔ Budgam Viral video regarding Woman arrest, Police Refutes Claims
ویڈیو کافی وائرل ہوئی جس پر پولیس نے اسے غلط بیانی پر مبنی قرار دیتے ہوئے وضاحتی بیان شائع کیا۔ بڈگام پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی بھی خاتون کو گرفتار نہیں کیا ہے بلکہ اس کے برعکس دو ملزمان - سید فرحت شاہ ولد محمد حسین شاہ ساکن سرسیار، چاڈورہ اور طاہر احمد شاہ ولد محمد مقبول شاہ ساکن پانزن چاڈورہ - کو گرفتار کرنے کے دوران ان ملزمان کے اہل خانہ نے ہنگامہ آرائی کی اور ایک خاتون از خود پولیس کی گاڑی میں سوار ہوئی جسے وائرل ویڈیو میں گرفتاری جتلایا جا رہا ہے۔
پولیس بیان کے مطابق ’’دونوں ملزمان مئی 2022 سے گرفتاری سے بچ رہے تھے اور پولیس اسٹیشن خانصاحب میں درج مقدمہ ایف آئی آر نمبر 69/2022 زیر سیکشن 354، 506، 341 آئی پی سی کے تحت پولیس اسٹیشن میں حاضر نہیں ہوئے۔ پولیس بیان کے مطابق دونوں ملزمان پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے تھے اور انہیں گرفتار کرنے کے عمل دوران ملزمان کے اہل خانہ نے رخنہ ڈالنے کی کوشش جس میں ایک خاتون بھی شامل تھی، جو ملزمان کو گرفتار ہونے سے بچانے کے لیے زبردستی پولیس کی گاڑی میں سوار ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔‘‘ بڈگام پولیس کے مطابق ’’بعد ازاں، کچھ مقامی لوگوں اور رشتہ داروں کے سمجھانے اور حوصلہ افزائی کے بعد خاتون خوش اسلوبی کے ساتھ گاڑی سے اتر گئی۔‘‘
مزید پڑھیں: بڈگام: غیر ریاستی شخص 32 کلو گرام فُکی کے ساتھ گرفتار
پولیس بیان کے مطابق ملزمان مئی سے گرفتاری سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے تاہم حیران کن طور پر سید فرحت، جو کہ ایک سماجی کارکن ہے، محض چار روز قبل ڈی سی آفس بڈگام میں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک لائیو شو انجام دے رہا تھا جس میں فرحت ڈی ڈی آفس میں کام کر رہے ایک سرکاری ملازم کی جانب سے مبینہ طور اسے دی جانے والی دھمکیوں کے بارے میں بات کر رہا تھا اور اس واقعہ کے چند روز بعد ہی یعنی گزشتہ کل یہ واقعہ پیش آیا۔