وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں اگرچہ ڈی ڈی سی چیئرپرسن اور نائب چیئرپرسن کا انتخاب ہو چکا ہے، تاہم چند ممبران ضلع انتظامیہ پر دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں۔
آٹھ ڈی ڈی سی ممبران ہونے کے باوجود بڈگام میں نیشنل کانفرنس چیئرمین بنانے میں ناکام رہی۔ وہیں، آزاد امیدوار نے انتخابات میں جیت درج کر کے چیئرپرسن کا عہدہ اپنے نام کر لیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کا الزام ہے کہ ضلع میں ڈی ڈی سی چیئرپرسن کے انتخاب میں انتظامیہ کا دخل تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے آزاد امیدوار کے حق میں فیصلہ سنایا ہے جو کہ سراسر نا انصافی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب یہ معاملہ ضلع انتظامیہ کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
نیشنل کانفرنس کا الزام ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات منعقد کرانے کے اعلان کے بعد سے ہی ان کے ساتھ زیادتیاں کر کے جمہوریت کو پامال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرعہ اندازی کا طریقہ بھی بالکل غلط تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب نائب چیئرمین کو نو ووٹ ملے تو چیئرمین کو کیسے آٹھ ہی ووٹ ملے۔
نیشنل کانفرنس کے ڈی ڈی سی اراکین نے کہا کہ ان کا احتجاج لگاتار جاری رہے گا اور اگر کچھ بھی لا اینڈ آرڈر خراب ہوا تو اس کی ذمہ داری ضلع انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نیشنل کانفرنس کے صدر و رُکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے لوک سبھا میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ اور پولیس افسران بی جے پی کی مدد کرنے کے لیے لوگوں کے منڈیٹ کی خلاف ورزی کرنے میں مصروف ہیں۔