ان معاملات کو دیکھتے ہوئے یوٹی انتظامیہ کافی محتاط ہو گیا ہے اور تمام ضلع اسپتالوں میں آکسیجن پلانٹ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن ضلع اسپتال بڈگام میں ایسا کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔
انجمن شرعی شیعان کے صدر آغا سید حسن نے کہا کہ 'ضلع بڈگام کے ساتھ سوتیلا سلوک اختیار کیا جا رہا ہے۔'
انہوں نے سرکار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'ضلع بڈگام کے تئیں سرکار کی جانب سے ہر وقت دو رخی پالیسی تیار کی جاتی ہے اور اس وقت بھی یہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اگر دیگر ضلع اسپتالوں میں آکسیجن پلانٹ تیار کئے جا رہے ہیں تو پھر ضلع اسپتال بڈگام میں کیوں ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔'
وہیں مقامی لوگوں نے بھی انتظامیہ پر سوال کھڑے کئے ہیں کہ آخر ضلع اسپتال بڈگام کو ترجیح کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟
سی ایم او بڈگام نے کہا کہ 'آکسیجن پلانٹ بنانے کے لئے جگہ کی ضرورت ہوتی ہے اور ضلع اسپتال بڈگام میں جگہ کی کافی کمی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ایس ڈی ایچ چراری شریف اور ایس ڈی ایچ بیروہ میں آکسیجن پلانٹ بنایا جا ئے گا۔ سی ایم او بڈگام سے جب یہ پوچھا گیا کہ آج تک ضلع اسپتال بڈگام پر توجہ کیوں نہیں دی گئی تو انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے سوپر اسپیشلٹی اسپتال بنانے کے لئے زمین کی نشاندہی کی ہے اور آنے والے وقت میں وہاں پر تمام تر سہولیات مریضوں کو ملیں گی۔'
وہیں ڈی سی بڈگام نے بھی کہا کہ ضلع اسپتال بڈگام میں جگہ کی کافی کمی ہے اور اس لئے وہاں پر آکسیجن پلانٹ نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضلع بڈگام کے لئے چھانہ پورہ میں آکسیجن مینو فیکچرنگ پلانٹ تیار کیا جا رہا ہے جو کچھ ہی دنوں میں تیار ہوگا۔
ضلع کے دو سب ڈسٹرکٹ اسپتالوں اور پرائمری ہیلتھ سینٹر چھانہ پورہ میں اگر چہ آکسیجن پلانٹ بنائے جائیں گے، لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ایس ڈی ایچ اور پرائمری ہیلتھ سینٹر ضلع اسپتال سے اتنے بڑے ہیں کہ وہاں آکسیجن پلانٹ تیار کیا جا رہا ہے اور اگر بڈگام میں جگہ کی قلت ہے تو آخر آج تک ضلع اسپتال بڈگام کو کیوں نہیں بڑھایا گیا ہے؟