کسانوں کو بہتر سہولیات اور مراعات فراہم کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے پختہ انتظامات کیے جانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم بعض مقامات کا مشاہدہ کرنے کے بعد زمینی سطح پر یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے ڈی سی آفس کے نزدیک سینکڑوں کنال زرعی اراضی کی سینچائی کا معقول انتظام نہ ہونے کے سبب کسان بے حد پریشان ہیں۔
کسانوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’ڈی سی آفس بڈگام سے نصف کیلومیٹر کی دوری پر واقع سینکڑوں کنال زرعی اراضی کو انتظامیہ نے پس پشت ڈال دیا ہے۔‘‘ کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی اراضی کے لیے سڑک کے نیچے سے گزرنے والی پائپ بلاک ہو گئی ہے جس کے سبب کھیتوں تک پانی نہیں پہنچ رہا۔
مزید پڑھیں: بڈگام: میرگنڈ علاقے میں انہدامی کارروائی
مقامی کسانوں نے بتایا کہ اس ضمن میں انہوں نے کئی بار ڈی سی آفس کا رخ کیا تاہم انہیں یقین دہانیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
انہوں نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’ایک افسر دوسرے افسر کے پاس بھیج دیتا ہے، دوسرا تیسرے کے پاس، آفیسران صرف کاغذی گھوڑے دوڑاتے ہیں، زمینی سطح پر کوئی کام انجام نہیں دیا جا رہا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ٹریبونل نے آبی ذخیرے پیر باغ میں غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کا حکم
کسانوں نے سینکڑوں کنال زرعی اراضی کی سینچائی کے لیے از خود ایک واٹر پمپ نصب کیا ہے تاہم کسانوں کے مطابق وہ بالکل ناکافی ہے۔