گیا:ریاست بہار کے جموئی ضلع کی ذوفیشاں حق نے یوپی ایس سی امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن ان کی کامیابی کے بعد جہاں ایک طرف سوشل میڈیا پر انہیں مبارک باد دی جارہی ہے۔ وہیں اسی سوشل میڈیا سائٹ پر مین اسٹریم میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وجہ یہاں اخبارات یا ویب سائٹ وغیرہ پر بہار کے ٹاپروں کے ساتھ جن کامیاب امیدواروں کے نام اور فہرست شائع کی گئی ہے۔ اس میں ذوفیشاں کا نام کسی نے شائع نہیں کیا ہے جس پر یوزر سوال اٹھارہے ہیں کہ آخر کیا ایک خاص فرقہ کی شناخت کی وجہ سے انکا نام شائع نہیں کیا گیا ہے۔
بہار میں ضلع گیا کے رہنے والے سراج انور اپنے فیس بک آئی ڈی پر لکھتے ہیں ذوفیشاں حق بہار کے جموئی کی رہنے والی ہے۔ پہلے بی پی ایس سی پاس کرنے کے بعد اب ذوفیشان نے یو پی ایس سی سول سروسز میں 193رینک حاصل کرکے بہار کا نام روشن کیا ہے۔ سراج انور نے ای ٹی وی بھارت سے کہاکہ یہ بھول چوک کا معاملہ بھی ہوسکتا ہے لیکن مسلم نام آتے ہی نظرانداز کرنے کا معاملہ بھی پیش آتا رہا ہے کیونکہ اس طرح کا ذہن ہوگیا ہے۔ لوگ اس لئے بھی بھول چوک نہیں مانتے کیونکہ اخبارات میں جو نام شائع ہوئے ہیں۔ اس میں ٹاپر کے ساتھ پانچ سو سے اوپر رینک حاصل کرنے والے شامل ہیں۔ اگر پانچ سو سے اوپر کے رینک والے شامل ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ 193رینک والا کامیاب امیدوار کا نام نظر نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں:UPSC Result 2022 یو پی ایس سی امتحانات میں 31 مسلم امیدوار کامیاب
واضح ہوکہ بہار سے اس مرتبہ 30 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے جس میں ذوفیشان حق بھی شامل ہے بہارسے اس مرتبہ پہلی مسلم امیدوار ذوفیشان ہے جو کامیابی ہوئی ہے ۔