ETV Bharat / state

اجتماعی جنسی زیادتی کی جانچ سے خواتین کمیشن مطمئن نہیں

author img

By

Published : Sep 1, 2019, 11:43 AM IST

Updated : Sep 29, 2019, 1:29 AM IST

ریاست بہار میں نابالغ بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے میں پولیس کی کاروائی سے قومی خواتین کمیشن مطمئن نہیں۔

جنسی زیادتی معاملے میں پولیس پر لاپرواہی برتنے کا الزام


قومی خواتین کمیشن کی رکن چندرمکھی نے کہا کہ وہ پولیس کی جانچ سے مطمئن نہیں ہیں۔ کئی پہلو ایسے ہیں جس کی تفتیش پولیس نے ابھی تک نہیں کی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کمیشن کی رکن چندرمکھی نے بتایا کہ پولیس نے اس گاڑی کی تحقیقات نہیں کی ہے جس سے بچی کو اغوا کیا گیا تھا۔

میڈیکل جانچ میں تاخیر کے ساتھ ابھی تک فورنسک جانچ کے لیے کپڑے نہیں بھیجے گئے ہیں۔ بچی پر بیان سے پلٹنے کے لیے دباو ڈالا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بِہار میں خواتین کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جارہی ہے۔ آبروریزی کے واقعات میں مسلسل اضافے ہورہے ہیں اور یہ واقعات اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ پولیس کی جانچ اور کاروائی متاثر کن نہیں ہے۔

جنسی زیادتی معاملے میں پولیس پر لاپرواہی برتنے کا الزام

ان کا مطالبہ ہے کہ فاسٹ ٹریک کورٹ چلاکر اگر قصورواروں کوسزا دی جائیگی تبھی اس طرح کے واقعات میں کمی ہوگی۔
چندرمکھی نے کہا کہ اس معاملے کی رپورٹ وزیراعلی نتیش کمار سمیت مرکزی حکومت کو کمیشن پیش کرے گا اور حکومت سے قصورواروں پر سخت کاروائی کے ساتھ تساہلی برتنے والے پولیس افسران پر بھی کاروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

انہوں نے بہار میں بڑھتے مجرمانہ واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور پولیس کے جانچ پر سوال کھڑا کیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست بہار کے ضلع گیا کے موہن پور حلقہ میں گزشتہ 15 اگست کی شام کو ایک نابالغ طالبہ کے ساتھ چھ افراد نے جنسی زیادتی کی تھی۔

متاثرہ لڑکی 16 اگست کی صبح بیہوشی کی حالت میں پائی گئی تھی۔ واقعہ کے بعد گاوں کی پنچایت نے متاثرہ کو ہی قصوروار ٹھہرا کر اس کے بال کومنڈوادیا اور اسے پورے گاوں میں گھمایا تھا اور لڑکی کے والدین کو سزا کے طور پر دس دس لاٹھی ماری گئی تھی۔

واقعہ کے متعلق پولیس کو جانکاری نہیں دینے کو پنچایت نے ہدایت جاری کی تھی۔ 22 اگست کو لڑکی نے معاملے کی اطلاع ایس ایس پی کو دی تھی جس کے بعد یہ کیس سرخیوں میں آیا اور پولیس نے اس کے بعد کاروائی کی تھی۔

اس کیس میں اب تک آٹھ افراد کی گرفتار عمل میں آئی ہے۔


قومی خواتین کمیشن کی رکن چندرمکھی نے کہا کہ وہ پولیس کی جانچ سے مطمئن نہیں ہیں۔ کئی پہلو ایسے ہیں جس کی تفتیش پولیس نے ابھی تک نہیں کی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کمیشن کی رکن چندرمکھی نے بتایا کہ پولیس نے اس گاڑی کی تحقیقات نہیں کی ہے جس سے بچی کو اغوا کیا گیا تھا۔

میڈیکل جانچ میں تاخیر کے ساتھ ابھی تک فورنسک جانچ کے لیے کپڑے نہیں بھیجے گئے ہیں۔ بچی پر بیان سے پلٹنے کے لیے دباو ڈالا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بِہار میں خواتین کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جارہی ہے۔ آبروریزی کے واقعات میں مسلسل اضافے ہورہے ہیں اور یہ واقعات اس لیے بڑھ رہے ہیں کیونکہ پولیس کی جانچ اور کاروائی متاثر کن نہیں ہے۔

جنسی زیادتی معاملے میں پولیس پر لاپرواہی برتنے کا الزام

ان کا مطالبہ ہے کہ فاسٹ ٹریک کورٹ چلاکر اگر قصورواروں کوسزا دی جائیگی تبھی اس طرح کے واقعات میں کمی ہوگی۔
چندرمکھی نے کہا کہ اس معاملے کی رپورٹ وزیراعلی نتیش کمار سمیت مرکزی حکومت کو کمیشن پیش کرے گا اور حکومت سے قصورواروں پر سخت کاروائی کے ساتھ تساہلی برتنے والے پولیس افسران پر بھی کاروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

انہوں نے بہار میں بڑھتے مجرمانہ واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور پولیس کے جانچ پر سوال کھڑا کیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست بہار کے ضلع گیا کے موہن پور حلقہ میں گزشتہ 15 اگست کی شام کو ایک نابالغ طالبہ کے ساتھ چھ افراد نے جنسی زیادتی کی تھی۔

متاثرہ لڑکی 16 اگست کی صبح بیہوشی کی حالت میں پائی گئی تھی۔ واقعہ کے بعد گاوں کی پنچایت نے متاثرہ کو ہی قصوروار ٹھہرا کر اس کے بال کومنڈوادیا اور اسے پورے گاوں میں گھمایا تھا اور لڑکی کے والدین کو سزا کے طور پر دس دس لاٹھی ماری گئی تھی۔

واقعہ کے متعلق پولیس کو جانکاری نہیں دینے کو پنچایت نے ہدایت جاری کی تھی۔ 22 اگست کو لڑکی نے معاملے کی اطلاع ایس ایس پی کو دی تھی جس کے بعد یہ کیس سرخیوں میں آیا اور پولیس نے اس کے بعد کاروائی کی تھی۔

اس کیس میں اب تک آٹھ افراد کی گرفتار عمل میں آئی ہے۔

Intro: نابالغ بچی کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے معاملے میں پولیس کی کاروائی سے قومی خواتین کمیشن مطمئن نہیں ہے ۔ قومی خواتین کمیشن کی رکن چندرمکھی نے کہاکہ وہ پولیس کی جانچ سے مطمئن نہیں ہیں ، کئی پہلو ایسے ہیں جسکی تفتیش پولیس نے ابھی تک نہیں کیا ہے ۔ Body:ای ٹی وی بھارت سے کمیشن کی رکن چندرمکھی نے بتایا کہ پولیس نے اس گاڑی کی تحقیقات نہیں کی ہے جس سے بچی کواغوا کیاگیاتھا ، میڈیکل جانچ میں تاخیر کے ساتھ ابھی تک فورنسک جانچ کے لئے کپڑے نہیں بھیجے گئے ہیں ۔ بچی پر بیان سے پلٹنے کے لئے دباو ڈالا جارہاہے ۔
انہوں نے کہاکہ بِہار کے اندر مجرمانہ واقعات بڑھے ہیں ، خاص طور سے خواتین کے ساتھ ظلم وزیادتی کی جارہی ہے ۔آبروریزی کے واقعات میں مسلسل اضافے ہورہے ہیں اور یہ واقعات اسلئے بڑھ رہے ہیں کیونکہ کی پولیس کی جانچ اور کاروائی متاثرکن نہیں ہے ۔فاسٹ ٹریک کورٹ چلاکر اگر زانیوں کوسزادی جائیگی تو اس طرح کے واقعات میں کمی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ اس معاملے کی رپورٹ وزیراعلی نتیش کمار سمیت مرکزی حکومت کو کمیشن پیش کریگی اور حکومت سے مجرموں پرسخت کاروائی کے ساتھ تساہلی برتنے والے پولیس پر بھی کاروائی کامطالبہ ہوگا ۔ انہوں نے بہار میں بڑھتے مجرمانہ واقعات پر تشویش کااظہار کیا اور پولیس کے جانچ پرسوال کھڑا کیاہے ۔Conclusion: کیا ہے معاملہ

ریاست بہار کے ضلع گیا کے موہن پور حلقہ میں گزشتہ پندرہ اگست
کی شام کو ایک نابالغ طالبہ کے ساتھ چھ افراد نے جنسی زیادتی کی تھی ، لڑکی سولہ اگست کی صبح بیہوشی کی حالت میں برآمد ہوئی ۔واقعہ کے بعد گاوں کی پنچائت نے متاثرہ کو ہی قصوروار ٹھہرا کر اسکے بال کومنڈواکر گاوں میں گھومایاتھا اور اسکے والدین کو سزا کے طور پر دس دس لاٹھی ماری گئی تھی ۔ واقعہ کے متعلق پولیس کوجانکاری نہیں دینے کوپنچائت نے ہدایت جاری کیاتھا ۔بائیس اگست کو لڑکی نے معاملے کی اطلاع ایس ایس پی کودیاتھا جسکے بعد معاملہ سرخیوں میں آیا اور پولیس نے اسکے بعد کاروائی کی ۔
اب تک اس معاملے میں آٹھ افراد کی گرفتاری ہوچکی ہے
Last Updated : Sep 29, 2019, 1:29 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.