دربھنگہ ضلع کے حیا گھاٹ اسمبلی حلقہ کے رتن پورہ گاؤں کی مکھیا شبانہ خانم نے پولیس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے بغیر کسی اطلاع کے گھر میں داخل ہوکر تشدد کیا۔ وہیں اس واقعہ کے بعد پورا خاندان خوف میں مبتلا ہے۔Women Mukhiya On Police
اس ضمن میں متاثرہ ملہی پٹی شمالی پنچایت کی مکھیا اور حیا گھاٹ مکھیا سنگھ کی سکریٹری شبانہ خانم نے بتایا کہ جب ہم گہری نیند میں سو رہے تھے۔ اسی دوران اے پی ایم تھانے کے پولیس نے گھر کا تالا توڑ کر گھر کا سامان بکھیر دیا۔ جن میں سے کچھ قیمتی سامان ابھی تک دستیاب نہیں ہوا ہے۔ جب ہم نے پولیس کی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا تو انہوں نے ہمارے ساتھ بدسلوکی کی۔ جو عوامی نمائندوں کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس لیے ایسے افسر کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
اس سلسلے میں سابق مکھیا ثناء اللہ خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے اس وقت کارروائی کی جب ہم شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے نکلے تھے۔ اس وقت گھر میں عورتیں، بچے اور ایک چھوٹا بھائی تھا۔ ثناء اللہ خان نے یہ بھی بتایا کہ دربھنگہ کے اے پی ایم اسٹیشن انچارج شیلیش کمار اور ان کی ٹیم نے یہ کام بدلہ کی کارروئی میں کیا ہے۔ کیونکہ میں نے آئی جی، ایس ایس پی سمیت ڈی ایس پی کو خط کے ذریعے علاقے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی جانکاری دی تھی۔ جب پولیس اسٹیشن انچارج شیلیش کمار کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے ہمارے خلاف ایسی کارروائی کی ہے۔ واقعے سے متعلق ویڈیو میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح پولیس رات کے اندھیرے میں داخل ہوتی ہے اور تفتیش کے نام پر گھر والوں کو پریشان کرتی ہے۔'
ثناء اللہ خان نے بتایا کہ مفاد عامہ کے کام کے لیے میں اور دیگر لوگوں نے سڑک بلاک کر کے احتجاج کیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے مجھ پر اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اسی کا حوالہ دیتے ہوئے رات گئے بغیر اجازت گھر میں گھس کر ایسی واردات کو انجام دیا۔ اس لیے ایسے تھانہ انچارج کو جلد از جلد ایکشن لے کر برخاست کیا جائے۔ تاکہ علاقے میں امن و امان برقرار رہے۔
یہ بھی پڑھیں: Conversion Case in Gonda: گونڈا میں سب انسپکٹر کے خلاف تبدیلی مذہب کا مقدمہ درج