لواحقین نے سسرال والوں پر جہیز کی خاطر ماردینے کا الزام عائد کیا ہے اور مقامی تھانہ کو تحریری شکایت دے کر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس نے لاش کا پنچنامہ کروانے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے صدر اسپتال بھیج دیا ہے اور معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے۔
معلومات کے مطابق یہ واقعہ تھانہ چاند کے علاقہ کے گاؤں ببھنی یاؤ سے سامنے آیا ہے۔ جہاں ببھنی یاؤ کے رہائشی مبارک انصاری کی اہلیہ عشرت خاتون کی لاش گھر کے کمرے میں پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔ جس کی لواحقین نے اطلاع پولیس کو دی۔
اس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی، لاش قبضہ میں لینے کے بعد پنچناما سمیت ضروری کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم کے لئے بھبھوا میں واقع صدر اسپتال بھیج دیا۔
دوسری طرف جیسے ہی لاش بھبھوا صدر اسپتال پہنچی۔ اہل خانہ سمیت خیر خواہوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ بھبھوا وارڈ نمبر 9 کے رہائشی ہلاک ہوئی خاتون کے والد اسلم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے تقریباً 7 سال قبل اپنی بیٹی کو چاند تھانہ کے ببھنی یاؤ رہائشی مبارک انصاری کے ساتھ بڑی ہی خوشی کے ساتھ شادی کی تھی، اس وقت بیٹی کو خوشی خوشی سسرال بھیج دیا، لیکن جہیز کے لالچی سسرال والوں کی خواہشات کم نہیں ہورہی تھی۔ شادی کے کچھ ماہ بعد ہی ہراساں کرنے کے معاملات منظر عام پر آنے لگے، شوہر نے ہمیشہ رقم اور دوسری چیزوں کے مطالبہ پر اسے ہراساں کرنا شروع کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ مبارک انصاری کے دو بچے بھی ہیں، بچّے بھی نانی کے گھر میں پیدا ہوئے تھے۔ اس وقت سارے اخراجات نانی، نانا اور مامو نے برداشت کیے تھے۔
انھوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ داماد کی نیت سسرال کی جائیداد پر قبضہ کرنے کے تھی۔ جس کو لے کر شوہر اور بیوی ہمیشہ لڑتے رہتے تھے اور کچھ دن پہلے بیٹی نے فون کرکے گھر آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور آج بیٹا بھی الوداع کے لئے ببھنی یاؤ جانے والا تھا تب ہی بیٹی کی موت کی اطلاع ملی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بیٹی کا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ہے اور ثبوتوں کو ختم کرنے کے لئے جسم کو پنکھے سے لٹکاکر خودکشی دکھانے کی بات کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں:
میرٹھ میں پچاس روپے کے لیے نوجوان کا قتل
غور طلب ہے کہ بھبھوا وارڈ نمبر 9 کی رہنے والی عشرت خاتون کی شادی قریب 7 سال پہلے مبارک انصاری کے ساتھ ہوئی تھی۔ دونوں سے دو بچے بھی ہیں۔