بہار اسمبلی انتخابات میں ٹھاکر گنج اسمبلی حلقے سے آرجے ڈی کانگریس اتحاد کے امیدوار اور سابق رکن پارلیمان حضرت مولانا اسرار الحق قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند مولانا سعود اسرار ندوی ازہری کا عوامی رابطوں اور انتخابی جلسوں کا سلسلہ جنگی پیمانے پر جاری ہے ۔
لیکن کیا مولانا سعود اسرار ندوی اپنے والد محترم کی سیاسی وراثت کو محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوں گے یہ سوال محض ٹھاکر گنج ہی نہیں بلکہ کشن گنج و سیمانچل کے لوگوں کے ذہنوں میں تیزی کے ساتھ گشت کر رہا ہے ۔
حالانکہ اس سوال کا جواب 10 نومبر کو انتخاب کے نتائج کے بعد مل سکتا ہے لیکن ٹھاکر گنج اسمبلی حلقہ میں مولانا سعود انتخابی جلسوں میں اپنے والد محترم کے خوابوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے عوام سے وعدے کر رہے ہیں-
جس کے پیش نظر آج ٹھاکر گنج کے شیشہ گاچھی میں ایک انتخابی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے مولانا سعود نے کہا کہ میں نے اپنے والد محترم کے تئیں عوام کے غیر معمولی قلبی لگاؤ اور ان کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور میری تمنا ہے کہ جس طرح والد محترم علاقے کی خدمت کی اور یہاں تعلیم و ترقی کے بے شمار منصوبے شروع کروائے اسی طرح میں بھی یہاں کے عوام کی خدمت کرسکوں۔
انھوں نے کہا کہ والد محترم نے اس علاقے کی ہر اعتبار سے خدمت کی، بچوں کی دینی تعلیم کے لیے مکاتب کا جال بچھایا، سیکڑوں مسجدیں تعمیر کروائیں اس کے علاوہ اسکول و کالج اے ایم یونیورسٹی کیمپس، سڑک وپل سمیت سرکاری مدارس میں عمارات اور تزئین کا کام کروایا۔ وہ چاہتے تھے کہ اس علاقے کو ہر اعتبار سے خوشحال اور ترقی یافتہ بنایا جائے، میں ان کے اسی خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے آپ حضرات کے بیچ آیا ہوں۔
مجھے قوی امید ہے کہ آپ حضرات علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے ضرور مہا گٹھ بندھن کی حمایت کریں گے اور بہار سے فرقہ پرست حکومت کا خاتمہ کر کے ایک نئی ترقی پسند حکومت کے قیام میں اپنا قیمتی کردار ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ مولانا سعود ندوی مرحوم مولانا اسرارالحق قاسمی کے بڑے صاحبزادے ہیں جنہوں نے آرجے ڈی کے ٹکٹ پر کشن گنج ضلع کے ٹھاکر گنج اسمبلی حلقہ سے انتخاب میں حصہ لیا ہے اور اپنی تقریروں کے ذریعہ والد محترم کے خوابوں کا حوالہ دے کر عوام کے درمیان جارہے ہیں لیکن ان کی یہ جدوجہد کیا رنگ لائے گی آئندہ 10 نومبر کو بھی پتہ چلے گا-