کینڈل مارچ شہر کے بس اسٹینڈ، ضلع کلکٹریٹ ہوتے ہوئے چاندنی چوک پہنچا اور یہاں اپنے مطالبات کی حمایت میں نعرے بازی کی اور معاون انجینیئر کو نجی کمپنیوں کے ہاتھوں دیئے جانے کی مخالفت کی۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں ریاستی حکومت نے سرکاری آفس میں کام کرنے والے معاون انجینیئروں کو باہر کی کمپنی بیلٹرون کے ہاتھوں سونپ دیا ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے یونین کے ضلع سکریٹری منیش ٹھاکر نے کہا کہ حکومت نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے فیصلے کو درکنار کرتے ہوئے ہم لوگوں کو نجی کمپنی کے ہاتھوں سونپ دیا ہے۔ حکومت کا یہ فیصلہ منافع خوری کو فروغ دینے والا ہے۔
یہی نہیں حکومت کا یہ فیصلہ ضلع کلکٹر کی صلاحیت پر بھی سوال کھڑا کرتا ہے جن کی نگرانی میں امتحان میں کامیاب ہوکر معاون انجینیئروں کی بحالی ہوئی ہے۔
اس سلسلے میں میڈیا انچارج آددتیہ پرکاش نے کہا کہ ہماری لڑائی حکومت سے نہیں بلکہ حکومت کی غلط پالیسیوں سے ہے۔ حکومت ہم سے بات کرنے کے بجائے ہم پر ظلم کر رہی ہے۔ ہمیں 24 گھنٹے میں ہڑتال ختم کرنے کا الٹمیٹم دے رہی ہے، مگر یاد رہے ہم حکومت کے آگے جھکنے والے ہرگز نہیں ہیں۔ آخری وقت تک حکومت کے اس غلط فیصلے کی مخالفت کریں گے۔
اس موقع پر سنجو کمار، ابھیشیک کمار، آلوک جھا، دلشاد عالم، نیدھی کماری، میگھا کماری، غوثیہ پروین، انو پریہ، ورثہ رانی کے علاوہ درجنوں معاون انجنئیر موجود تھے۔