گیا کے کئی محلے ہیں جہاں گرمی کا موسم آتے ہی اپریل اور مئی کے مہینے میں آبی سطح کافی کم ہوجاتی ہے اور لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایسی صورتحال میں واٹر ٹینکر کے مطالبے میں بھی اضافہ ہوجاتا ہیں، ٹینکر سے پانی سپلائی سے انتظامیہ کے سامنے لاک ڈاون اور کورونا وائرس کے سبب سماجی فاصلے پر عمل درآمد کرانے کا بھی مسئلہ در پیش ہے۔
پانی کی قلت کی وجہ سے واٹر ٹینکر کے پاس بھیڑ اکٹھا ہوجاتی ہے حالانکہ اس بھیڑ سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن اس مرتبی کورونا وائرس کی وجہ سے فاصلہ برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
چونکہ پورے ملک میں لاک ڈاون ہے اس لیے گھروں میں رہنے والے افراد کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حالانکہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ کوششیں ہورہی ہیں کہ ایسی صورتحال پیش نہ آئے کہ لوگوں کو اس کے لیے کسی قسم کا احتجاج کرنا پڑے۔
گیا میں 32 ٹینکر سے پانی کی سپلائی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے کیا گیا ہے اس کا کوئی معاوضہ پبلک سے نہیں لیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ کارپوریشن نے محکمہ پی ایچ ڈی سے پانی سپلائی کے لیے مزید 32 ٹینکر کا مطالبہ کیا ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ساون کمار کے مطابق شہر کے کئی اور محلوں میں آبی سطح کم ہوجانے کی اطلاع ملنی شروع ہوگئی ہے اس کو لے کر تیاری کی جارہی ہے جس سے توقع ہے کہ اس مرتبہ زیادہ پریشانی نہیں ہوگی۔
حالانکہ گیا شہر میں کئی ایسے محلے ہیں جہاں اپریل سے ہی آبی سطح کم ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے پانی کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان مقامات پر ٹینکر کے پہنچتے ہی لاک ڈاون کے باجود پانی لینے والوں کا مجمع لگ جاتا ہے۔
ایسے میں یہ مانا جا رہا ہے کہ مزید بحران ہوا تو میونسپل کارپوریشن کو پانی سپلائی کے ساتھ جسمانی دوری برقرار رکھوانے میں بھی پسینے چھوٹ سکتے ہیں۔
میونسپل کارپوریشن کی جانب سے 14 ویں فائنانس کی رقم سے شہر میں 250 بورنگ کرائی جارہی ہے، میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ساون کمار نے بتایا کہ 'اے ڈی بی کے ذریعہ ضلع میں واٹر فراہمی کا کام ہو رہا ہے، تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے کام متاثر ہوا ہے۔
گیا شہر میں پہلے سے قریب 8 سو چاپانل، نگم کے ہیں جس میں 705 چالو حالت میں ہیں بقیہ 95 خراب ہیں جس کی مرمت کی ہدایت دی گئی ہے، اس کے علاوہ پانی کے 124 پیاؤ شہر میں ہیں جس میں صرف تین خراب ہیں، اسی طرح 64 پانی کی ٹنکی ہے۔
واضح رہے کہ 'گیا میں ہر برس پانی کا بحران ہوتا ہے تاہم اس بار کاپوریشن اس لیے پریشان ہے کیوں کہ کورونا وائرس کو لے کر لاک ڈاؤن ہے اور ایسی صورت میں 90 فیصد آبادی گھروں میں ہے۔