واہی اکادمی کے زیر اہتمام طنز و مزاح کے شاعر رضا نقوی واہی کی سالگرہ کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے 'ایک شام واہی کے نام' شعری نشست کا انعقاد کیا گیا۔
اکبر الہ آبادی کے بعد طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر رضا نقوی واہی تھے۔ اس عہد کے سب سے بڑے ناقد شمس الرحمن فاروقی نے انہیں یہ لقب دیا تھا۔ رضا نقوی واہی بڑی شائستگی سے بڑی سے بڑی بات طنز مزاح کے ذریعہ کہہ دینے کا فن جانتے تھے۔
رضا نقوی واہی کے صاحبزادے عابد رضا عابد نے کہا کہ رضا نقوی واہی انسان دوستی کے مثال تھے۔ ان کے اخلاق اور انسانی ہمدردی نے انہیں بڑا بنایا۔
دبشتان عظیم آباد کے معروف شاعر عطاء عابدی نے کہا کہ رضا نقوی واہی طنز و مزاح کی سب سے بڑی آواز تھے۔ فن کے حوالے سے ان کے یہاں پاکیزگی، نفاست، سادگی، شگفتگی پائی جاتی تھی، وہ بالکل آس پاس کے مسائل سے جڑے رہتے تھے۔ ان کی نظموں میں فطری آواز تھی۔
شمش الرحمن فاروقی نے کہا تھا کہ وہ اکبر الہ آبادی کے بعد طنز و مزاح کے سب سے بڑے شاعر تھے۔
ڈاکٹر محسن رضا رضوی نے رضا نقوی واہی کی نثر نگاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ان کی شاعری کے حوالے سے گفتگو تو کرتے ہیں، مگر ان کے نثری کاوشوں کو بھلا دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
لکھنوی چکن کے کپڑے کساد بازاری کا شکار
اثر فریدی نے کہا کہ رضا نقوی واہی سب سے شفقت سے ملا کرتے تھے، وہ انسان دوستی کے مثال تھے۔