الیکشن کے دوران کئی جگہوں پر آپسی رنجش کو لیکر جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ضلع الیکشن افسر و ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ، ایس ایس پی آدتیہ کمار سمیت ضلع کے اعلیٰ حکام نے بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کے ساتھ مورچہ سنبھال لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ٹکاری کے دو جگہوں پر مکھیا امیدواروں کے درمیان مارپیٹ ہوئی ہے، جس میں ایک طرف کے امیدوار داروغہ رائے سمیت ان کے رشتے داروں کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔
اس دوران ضلع الیکشن پریزائڈنگ افسر و ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ نے کہا کہ کچھ مقامات کو چھوڑ کر بقیہ سبھی جگہوں پر پرامن ماحول میں ووٹنگ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھیرا گاؤں میں مکھیا اور ان کے رشتے داروں پر ہوئے حملے کے خلاف کارروائی ہوگی، تھانہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی جگہ پر ووٹرز کو روکنے کی کوشش کی گئی تو روکنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ایس ایس پی ادتیہ کمار نے کہا کہ کھیرا گاؤں میں مکھیا پر حملے کی جانچ کی جارہی ہے۔ حالات پُرسکون ہیں۔ فلیگ مارچ نکالا گیا ہے اور وہ خود اس بوتھ پر پہنچ کر جائزہ لے چکے ہیں۔
ٹکاری بلاک کے نیپا پنچایت کے فتح پور بوتھ پر صبح سے ووٹرز کی کافی بھیڑ ہے، نیپا پنچایت سے موجودہ مکھیا محمد مستقیم ہیں، یہاں قریب ساڑھے سات ہزار ووٹ ہے، جس میں مسلم ووٹرز کی تعداد قریب ایک ہزار ہے اس مرتبہ مکھیا کے عہدے پر یہاں سے پندرہ امیدوار کھڑے ہیں، جبکہ ضلع پریشد کے امیدواروں کی تعداد دس ہے، پہلے مرحلے سے زیادہ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں ووٹرز پرجوش نظر آرہے ہیں۔
فتح پور کے بوتھ پر کھڑی ارچنا نے بتایا کہ وہ دو گھنٹے سے لمبی قطار میں کھڑی ہیں، آج ان کا ورت ہے، ایسے میں الگ سے خواتین کے لیے انتظامات ہونے چاہیے تھے۔
وہیں سنیتا کماری نے بتایا کہ ان کا گاؤں بھگوان پور ہے، جو بوتھ سے قریب تین کلومیٹر دور ہے۔ یہاں وہ ورت رکھ کر پیدل آئی ہیں، گھنٹوں سے ووٹ کے لیے انتظار کررہی ہیں کیونکہ ووٹنگ بھی ان کے لئے ضروری ہے تاکہ گاؤں جو اچھے رہنما مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: گیا: مکھیا امیدوار پر جان لیوا حملہ، بارہ افراد زخمی
فتح پور بوتھ کے پریزائڈنگ افسر محمد صلاح الدین نے بتایا کہ صبح سات بجے سے ووٹنگ شروع ہے، شروع میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ تو ایسی صورت میں ایک ووٹر کو آٹھ منٹ سے زیادہ کا وقت لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہاں ای وی ایم مشین اور بایو میٹرک مشین دونوں ٹھیک ڈھنگ سے چل رہی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع گیا میں کل دس مرحلے میں پنچایت انتخابات ہوں گے، 24 بلاکس ہیں اور ہر مرحلے میں دو اور تین بلاکس میں ووٹنگ ہوگی، پہلے مرحلے سے زیادہ دوسرے مرحلے میں آپسی رنجشوں کی وجہ سے مارپیٹ اور ہنگامہ ہوا ہے۔