جہان آباد: بہار کے ضلع جہان آباد کے سمیرا گاؤں کی رہنے والی پریانشو کماری نے میٹرک کے امتحان jehanabad district topper priyanshu میں ضلع ٹاپ کر کے اپنے خاندان اور ضلع کا نام روشن کیا ہے۔ پریانشو آگے کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد سول سروسز کا امتحان پاس کرکے افسر بننا چاہتی ہے لیکن پریانشو کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ گھر کی مالی حالت کا ہے۔
پریانشو کماری کے اہل خانہ کی مالی حالت اچھی نہ ہونے کے باوجود پریانشو کماری نے میٹرک کے امتحان میں ضلع ٹاپ کیا ہے۔ اب تعلیم کے تئں پریانشو کی دلچسپی کو دیکھ کر گاؤں والوں نے اس کے خوابوں کو پنکھ دینے کا بیڑا اٹھایا Bitiya will become officer with help of villagers ہے۔
پریانشو کماری کی میٹرک کے رزلٹ کے بعد سے ضلع کے عوام نے انہیں مدد کرنے کا یقین دہانی کرایا ہے، دراصل پریانشو آئی اے ایس بننا چاہتی ہے۔ ایسے میں ضلع کے بڑے افراد اور عوامی نمائندوں نے پریانشو کی مزید تعلیم کے لیے مدد کرنے کی پہل کی ہے۔ اس حوالے سے ریٹائرڈ سپاہی سنتوش کمار، سمیرا پنچایت کے سابق سربراہ دیانند پرساد، ڈسٹرکٹ الیکشن یوتھ آئیکن امیت کمار، روشن کمار سمیت متعدد لوگوں نے مل کر ایک کمیٹی بنائی ہے۔ جو پریانشو کی مالی مدد Bitiya will become officer with help of villagers کریں گی۔
پریانشو کماری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میرے گھر کی مالی حالت اچھی نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے میری پڑھائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور مستقبل میں بھی اسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گاؤں والوں اور ضلع کے لوگوں نے مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملازمت کرنے والے لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک کمیٹی بنائیں گے تاکہ میری پڑھائی مکمل ہوسکے۔
اس سلسلے میں پریانشو کی دادی کا کہنا ہے کہ ٹاپر بٹیا مزید پڑھ کر بڑا افسر بننا چاہتی ہے۔ لیکن گھر کی حالت ایسی نہیں کہ زیادہ خرچ کرکے اسے پڑھا سکیں یا کسی اچھے کوچنگ انسٹی ٹیوٹ سے تعلیم دے سکیں۔ ایسے میں اب جب گاؤں والوں کا تعاون ملا ہے تو امید کی کرن بھی جگی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پریانشو کو اپنی مزید پڑھائی کے لیے گاؤں کی سطح پر بنائی گئی کمیٹی سے کتنی مدد ملتی ہے۔
وہیں کمیٹی کی تشکیل دینے والے سابق سربراہ دیانند پرساد نے کہا کہ پریانشو بہت غریب خاندان سے Bitiya will become officer with help of villagers ہے۔ بچی ے والد نہیں ہیں۔ گھر میں صرف ماں، دادی اور بڑی بہن ہے۔ پریانشو اپنی محنت سے پنچایت اور ضلع کا نام روشن کیا ہے۔ گاؤں کے جو دانشور ہیں وہ کہتے ہیں کہ مالی مدد کی جائے گی۔ اس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ تمام بڑے لوگوں سے رابطہ کیا جائے گا۔ پریانشو کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجی جائے گی، تاکہ وہ اپنے تعلیمی وسائل کی کمی کو پورا کرسکے۔ خاندان کو مالی مسائل کا سامنا ہے۔ دو قت کا کھانا ہی بڑی بات ہے۔
مزید پڑھین:
الیکشن یوتھ آئیکن امیت کمار نے بتایا کہ گاؤں والوں اور دانشوروں نے ایک کمیٹی بنائی ہے۔ یہ ایک اچھی پہل ہے۔ جہاں تک ہوسکے ہم لوگ پریانشو کی مالی مدد کریں گے۔ ہمارے گاؤں کی بچی ہے جو ڈسٹرکٹ ٹاپ کی ہے۔ میں اس کی ہر ممکن مدد کرنے کی پوری کوشش کروں گا۔ یہ کمیٹی سابق سربراہان، اساتذہ اور گاؤں والوں پر مشتمل ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ پریانشو کا آئی اے ایس بننے کا خواب پورا ہو۔
واضح رہے کہ پریانشو کی پیدائش سے پہلے ہی اس سے والد کا سایہ اٹھ چکا تھا۔ 2005 میں پریانشو کے والد کوشلندر شرما عرف منا شرما کی ایک سڑک حادثے میں موت ہوگئی تھی۔ پریانشو کے گھر میں کوئی مرد سرپرست نہیں تھا۔ پڑھائی کی لگن اور خاندان کے تعاون نے پریانشو کو مشکل حالات میں بھی اپنی پڑھائی جاری رکھنے پر مجبور کیا۔ وہیں پریانشو کی کامیابی سے پورے گاؤں میں خوشی کا ماحول ہے۔ علاقے کے لوگوں نے بھی پریانشو کی لگن کی تعریف کی ہے۔ پریانشو کی دادی سمترا دیوی بتاتی ہیں کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب مالی مجبوریوں کی وجہ سے پڑھائی چھوڑنے کی نوبت آگئی تھی تاہم مشکل حالات میں منٹو نامی استاد نے بہت مدد کی۔ پریانشو کی والدہ کا کہنا ہے کہ موسم سرما ہو یا گرمی یا بارش، ان کی بیٹی نے ایک دن بھی اسکول نہیں چھوڑا۔