گیا: ریاست بہار کے گیا ضلع میں پرامن ماحول میں وجے دشمی اختتام کو پہنچ گئی ہے۔ انتظامیہ اب مورتی وسرجن جلوس کو ختم کرانے میں مصروف ہے، وجے دشمی کی دیر رات قریب ڈھائی بجے تک جامع مسجد سے ہوتے ہوئے پانچ مورتیوں کو گزارا گیا ، یہاں بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا اور ان میں سول ڈریس میں بھی پولیس جوان موجود تھے جو مسجد کے سامنے رکھ کر تاخیر کرنے والے جلوس کی مورتیوں کو اپنے کاندھے پر اٹھا کر آگے بڑھانے میں مصروف نظر آئے، کیونکہ دکھ ہرنی مندر سے نکل کر جامع مسجد ہو کر گزرنے والی پانچ مورتیوں کا جلوس انتہائی حساس ہوتا ہے، اس وجہ سے خود ڈی ایم اور ایس ایس پی یہاں پر موجود تھے، جو امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے مسلسل متحرک نظر آئے، یہاں مسجد کے پاس شہر کے سماجی کارکن اور معزز شخصیات موجود تھیں اور وہ سبھی پر امن ماحول میں جلوس کو اختتام کرانے کے لیے کوشاں تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
Vijayadashami in Gaya وجے دشمی کو دکھ ہرنی مندر اور جامع مسجد کے پاس دکھے گا ہندو ومسلم اتحاد
پانچ مورتیوں کا جلوس نہایت حساس ہوتا ہے
جامع مسجد کے پاس سے جن جلوس کا گزر ہوتا ہے۔ اُن میں دکھ ہرنی پنڈال، توتباری، گول پتھر ،جھیل گنج کی مورتیاں ہوتی ہیں اور گیا ضلع میں یہی پانچوں مورتیوں کو وجے دشمی کو وسرجن کیا جاتا ہے، اس وجہ سے پورے ضلع کے ہندوؤں کی تعداد ان پانچ مورتیوں کے وسرجن کے لیے پہنچتی ہے ،چونکہ ان مورتیوں کا جلوس جامع مسجد کے پاس سے ہوکر گزرتا ہے اس وجہ سے تعصب پرست ذہنیت والے افراد کی تعداد بھی پہنچتی ہے اور وہ اس فراق میں ہوتے ہیں کہ کہیں مذہبی معاملے کو لیکر کچھ باتیں ہوں اور وہ پھر ہنگامہ کریں ،دراصل دکھ ہرنی مندر اور جامع مسجد کی دیوار ایک دوسرے سے متصل ہے۔ مندر سے مسجد کے صدر دروازہ کی دوری دس گز سے زیادہ نہیں ہوگی تاہم اتنی دوری کے فاصلے کو طے کرنے میں چار سے پانچ گھنٹے کا وقت لگتا ہے اور اسکی وجہ یہ کہ مندر سے مسجد تک مورتیوں کو رکھ کر جلوس میں شامل لوگ خوب نعرے بازی اور ڈھول نگاڑے کی آواز پر رقص کرتے ہیں، پانچوں مورتیوں کا جلوس دیر رات کو پرامن ماحول میں اختتام ہونے پر انتظامیہ کے افسران نے بھی راحت کی سانس لی ہے۔
سخت حفاظتی انتظامات تھے
جامع مسجد کے پاس انتظامیہ کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے ۔یہاں پر ضلع پولیس کے علاوہ بڑی تعداد میں سی آرپی ایف ، فساد کنٹرول دستہ ، اسپیشل برانچ ، ڈاگ اسکواڈ اور دوسرے فورسز کی تعیناتی ہوئی تھی ، ڈی ایم ڈاکٹر تیاگ راجن ، ایس ایس پی آشیش بھارتی ، سیٹی ایس پی ہمانشو کے علاوہ سبھی اعلی افسران جن میں صدر ایس ڈی او ، سیٹی ڈی ایس پی اور اے ڈی ایم و داروغہ رینک کے افسران کے علاوہ سماجی کارکنان جن میں موتی کریمی ، مولانا عمر نورانی ، اسد پرویز عرف کمانڈر ، شاہ ذی قمر ، انیل سوامی ، سنتوش سنگھ وغیرہ موجود تھے ، جامع مسجد کے پورے علاقے میں ڈرون کیمروں سے گھروں کے چھتوں کی نگرانی کی جارہی تھی ، بریکیٹنگ کرکے پورے علاقے میں باہری لوگوں کو آنے سے روکنے کی کوشش ہوئی البتہ لوگوں کا ہجوم آنے سے پولیس روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکی لیکن افسران کی موجودگی کی وجہ سے وہاں پر سماج دشمن عناصر کی ایک نا چلی اور پر سکون طریقے سے جلوس کا اختتام ہوا۔
محکمہ داخلہ کو تھی رپورٹ
جامع مسجد کے پاس سے مورتیوں کے گزرنے کے دوران ہنگامہ ہونے کا خدشہ ہمیشہ ہوتا ہے لیکن اس بار محکمہ داخلہ کو بھی اس طرح کی رپورٹ تھی اور اس وجہ سے بہار محکمہ داخلہ نے ضلع انتظامیہ کو الرٹ کررکھا تھا، محکمہ داخلہ کی رپورٹ کی وجہ سے اسٹیٹ کی سبھی ایجنسیوں کے اہلکار جامع مسجد کے پاس موجود تھے اور سبھی پرامن ماحول میں مورتیوں کو گزارنے میں لگے تھے ، ڈی ایم ڈاکٹر تیاگ راجن نے کہاکہ وجے دشمی اور نوراتری پر امن ماحول میں ختم ہوچکی ہے ، اب اگلے دو دنوں کے اندر وسرجن جلوس کو اختتام کرانا ہے اور انتظامیہ کا سارا دھیان اسی طرف ہے، پرامن ماحول میں جلوس بھی ختم کرایا جائے گا ، ڈی ایم نے سماجی کارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہاکہ سبھی کے تعاون سے تہوار کو پرامن طریقے سے اختتام کرایا گیا ہے آگے بھی اسی طرح سبھی کا تعاون ہوگا۔