ETV Bharat / state

Urdu Ghazal Program in Patna University: غزل اردو کی مقبول ترین صنف ہے: پروفیسر علیم اللہ حالی - پٹنہ یونیورسٹی میں غزل کی تفہیم و تشریح کا پروگرام

پٹنہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو Department of Urdu, Patna University میں غزل کی تفہیم و تشریح Understanding and Interpretation of Ghazal کے عنوان سے ایک پروگرام کا اہمتام کیا گیا۔

غزل اردو کی مقبول ترین صنف ہے: پروفیسر علیم اللہ حالی
author img

By

Published : Dec 25, 2021, 12:19 AM IST

Updated : Dec 25, 2021, 4:08 AM IST

غزل کا شعر صرف لفظی معنی سے واضح نہیں ہو سکتا، کیونکہ غزل معنی سے نہیں ترجمانی سے خوبصورت ہوتی ہے، مذکورہ خیالات کا اظہار شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں Urdu Ghazal Program in Patna University منعقد ایک خطبے میں پروفیسر علیم اللہ حالی نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ غزل اردو کی مقبول ترین صنف ہے جسے اپنے اندر جذب کرنے کے لیے مسلسل قرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو تلقین کی کہ تفہیم غزل کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے وہ روزانہ دیوان غالب کی دو غزلوں کا مطالعہ اپنے معمول میں شامل کر لیں۔

ویڈیو
پروفیسر علیم اللہ حالی نے کہاکہ نیم وحشی لفظ غزل کے لیے مثبت ہے اس سے غزل میں تسلسل کی کمی اور مفرد اشعار کے کمال کا اظہار ہوتا ہے. غزل کی روایتی ہیئت کو بنیادی وصف قرار دیتے ہوئے علیم اللہ حالی نے کہا کہ آزاد غزل، غزل کے مزاج کے خلاف ہے. اس سے قبل صدر شعبہ اردو پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے تمام مہمانوں کا استقبال اور پروگرام کے غرض و غایت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مکالمہ نام سے شروع ہونے والے سلسلہ خطبات کی یہ دوسری کڑی ہے۔ اس سلسلے کا آغاز گزشتہ ماہ اکبر الہ آبادی کی غزل گوئی پر پروفیسر علی احمد فاطمی کے لیکچر سے ہوا تھا۔اس موقع پر شاعر عطا عابدی نے شعبہ اردو کی اس کوشش کی سراہانا کرتے ہوئے کہاکہ مکالمہ کے عنوان سے یہ سلسلہ طلبہ کے لیے ایک افادیت ہے۔ اس سے طلبہ کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا. یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے. اس موقع پر ایک مختصر شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں دبستان بہار کے چند نمائندہ شاعروں نے شرکت کی اور اپنے کلام پیش کئے. شعرا میں شاہد اختر، علیم اللہ حالی، محسن رضا رضوی، عطا عابدی شہاب ظفر اعظمی وغیرہ کے نام شامل ہیں. کلمات تشکر پروفیسر جاوید حیات نے کی۔

غزل کا شعر صرف لفظی معنی سے واضح نہیں ہو سکتا، کیونکہ غزل معنی سے نہیں ترجمانی سے خوبصورت ہوتی ہے، مذکورہ خیالات کا اظہار شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی میں Urdu Ghazal Program in Patna University منعقد ایک خطبے میں پروفیسر علیم اللہ حالی نے کیا۔ انہوں نے کہاکہ غزل اردو کی مقبول ترین صنف ہے جسے اپنے اندر جذب کرنے کے لیے مسلسل قرات کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو تلقین کی کہ تفہیم غزل کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے وہ روزانہ دیوان غالب کی دو غزلوں کا مطالعہ اپنے معمول میں شامل کر لیں۔

ویڈیو
پروفیسر علیم اللہ حالی نے کہاکہ نیم وحشی لفظ غزل کے لیے مثبت ہے اس سے غزل میں تسلسل کی کمی اور مفرد اشعار کے کمال کا اظہار ہوتا ہے. غزل کی روایتی ہیئت کو بنیادی وصف قرار دیتے ہوئے علیم اللہ حالی نے کہا کہ آزاد غزل، غزل کے مزاج کے خلاف ہے. اس سے قبل صدر شعبہ اردو پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے تمام مہمانوں کا استقبال اور پروگرام کے غرض و غایت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مکالمہ نام سے شروع ہونے والے سلسلہ خطبات کی یہ دوسری کڑی ہے۔ اس سلسلے کا آغاز گزشتہ ماہ اکبر الہ آبادی کی غزل گوئی پر پروفیسر علی احمد فاطمی کے لیکچر سے ہوا تھا۔اس موقع پر شاعر عطا عابدی نے شعبہ اردو کی اس کوشش کی سراہانا کرتے ہوئے کہاکہ مکالمہ کے عنوان سے یہ سلسلہ طلبہ کے لیے ایک افادیت ہے۔ اس سے طلبہ کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا. یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے. اس موقع پر ایک مختصر شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں دبستان بہار کے چند نمائندہ شاعروں نے شرکت کی اور اپنے کلام پیش کئے. شعرا میں شاہد اختر، علیم اللہ حالی، محسن رضا رضوی، عطا عابدی شہاب ظفر اعظمی وغیرہ کے نام شامل ہیں. کلمات تشکر پروفیسر جاوید حیات نے کی۔
Last Updated : Dec 25, 2021, 4:08 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.