پٹنہ: دارالحکومت پٹنہ کے گاندھی میدان میں دو سال بعد قومی کتاب میلہ لگایا گیا ہے۔ کتاب میلہ میں عظیم آباد کے کتاب دوست، کالج کے طلباء، ریسرچ اسکالرز بڑی تعداد میں اپنی علمی پیاس بجھانے کے لیے یہاں پہنچ رہے ہیں۔ کتاب میلہ میں ملک کے اہم پبلشرز نے کتاب کا اسٹال لگایا ہے۔ یہاں ایک ہزار کی کتاب جو عام دنوں میں سات سو روپے کی رعایت میں ملتی ہے وہ اس قومی کتاب میلہ میں خصوصی رعایت کے ساتھ پانچ سو روپے تک مل جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں کتاب خرید رہے ہیں، لیکن یہاں کتاب خریدنے آ رہے اردو داں مایوس ہیں کیونکہ یہاں اردو ادب کا کوئی بھی اسٹال نہیں لگا ہے۔
اردو کو بہار کی دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اس کے باوجود اس قومی کتاب میلہ میں اردو کا ایک بھی اسٹال کا نہیں ہونا حیران کن ہے۔ یہاں اردو داں طبقہ مایوس ہوکر واپس جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر افضل حسین کہتے ہیں کہ اردو کو نظر انداز کیا گیا ہے، یہ عظیم آباد کی سرزمین ہے جہاں بڑی تعداد میں اردو آبادی بستی ہے، اس سے قبل جب بھی کتاب میلہ لگتا رہا ہے اس میں اردو کتابوں کا اسٹال لگتا تھا، طلباء اور اردو داں بڑے پیمانے پر اردو کتابوں کی خریداری کرتے ہیں، جس سے کتاب فروش اور کتاب خریدنے والے دونوں کا فائدہ ہوتا ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس پر غور کرے اور زیادہ سے زیادہ تعداد میں اردو کے اسٹال لگائیں۔ National Book fair In Patna
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طالب علم پرویز عالم ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پٹنہ علم و ادب کا گہوارہ رہا ہے، اس دیار میں کتاب میلہ لگے اور اردو کا بک اسٹال نہیں ہونا یقیناً حیران کن ہے۔ ہم لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اردو کتابوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ یہاں ہم جیسے سینکڑوں اردو کے طالب علم آکر خالی ہاتھ واپس لوٹ رہے ہیں۔ نالندہ اوپن یونیورسٹی کے طالب علم محمد عامر بتاتے ہیں کہ اس کتاب میں میں اردو کے علاوہ تمام زبانوں کی کتاب دستیاب ہیں، ہم اپنے نصاب سے متعلق کتاب تلاشنے آئے تھے مگر خالی ہاتھ واپس جا رہے ہیں۔National Book fair In Patna
یہ بھی پڑھیں: Khuda Baksh Library تمام مذہبی کتابیں انسانیت اور عمدہ اخلاق کا سر چشمہ ہیں، نریش چندر ماتھر