پٹنہ:اردو ادب کے عظیم نقاد،محقق و درجنوں ادبی اداروں کے سربراہ پروفیسر گوپی چند نارنگ کا انتقال نہ صرف اردو ادب کا بلکہ عالمی سطح پر اردو دنیا کا نقصان ہے، ایک عرصے سے انہوں نے اردو ادب کی آبیاری کی اور عالمی دنیا میں اردو ادب ایک مقام عطا کیا. کسی بھی پروگرام میں پروفیسر نارنگ کا ہونا پروگرام کی کامیابی کی ضمانت سمجھی جاتی تھی، نارنگ کی علمی و ادبی خدمات کا اعتراف نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک میں بھی کی جاتی تھی، رہتی دنیا تک اردو ادب ان کی خدمات کو فراموش نہیں کرے گی-
Poets and Writers of Patna paid Homage to Gopi Chand Narang
مذکورہ باتیں کالج آف کامرس شعبہ اردو کے صدر شعبہ پروفیسر صفدر امام قادری نے پروفیسر نارنگ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہی. انہوں نے کہا کہ پروفیسر نارنگ اپنے آپ میں ایک انجمن تھے، ان کی کئی اہم تصنیفات اردو ادب کا سرمایہ ہے، ساختیات، پس ساختیات، مشرقی شعریات وغیرہ ان کی اہم تصانیف ہیں، شعبہ اردو پٹنہ یونیورسٹی کے صدر شعبہ پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے کہا کہ پروفیسر نارنگ کا انتقال اردو ادب کا عظیم خسارہ ہے، اردو میں اب کوئی دوسرا نارنگ پیدا نہیں ہوگا، دبستان عظیم آباد سے بھی ان کا گہرا لگاؤ تھا، یہاں کے اہم پروگراموں میں ان کی شرکت ہوئی ہے، اور انہوں نے اپنی موجودگی سے محفل میں جان پیدا کی ہے، وہ یہاں جب بھی آتے تو خاص طور سے دو ادباء پروفیسر کلیم الدین احمد اور شاد عظیم آبادی کی خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کرتے.
پروفیسر جاوید حیات نے کہا کہ پروفیسر نارنگ کے انتقال سے آج اردو دنیا خود کو یتیم محسوس کر رہی ہے، انہوں نے اردو ادب کے تمام اصناف میں طبع آزمائی کی ہے، مگر اردو دنیا میں وہ ایک بہترین نقاد اور محقق کے نام سے جانے گئے، درجنوں ادبی اداروں کی سرپرستی کی جس سے ادارے میں چار چاند لگا۔
مزید پڑھیں:Tribute to Gopi Chand Narang in Bhopal: بھوپال میں گوپی چند نارنگ کو خراج عقیدت
بی این منڈل یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر شبنم پروین نے کہا کہ پروفیسر گوپی چند نارنگ سفیر اردو کے نام سے جانے جاتے تھے، ہم طلباء کے لیے وہ ایک آئیڈیل تھے، ان کی کئی اہم کتابیں یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہیں، ان کے انتقال سے اردو ادب کا عظیم خسارہ ہوا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔