ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور میں سماجی کارکن رضوان خان اور ان کے اہل خانہ نے ایک ہفتہ قبل ہی لدھیانہ جانے کی تیاری کر لی تھی کیونکہ انہوں نے ریاست بہار کے بھاگلپور ریلوے اسٹیشن سے ہفتہ واری امرناتھ ایکسپریس سے ٹکٹ بُک کر لیا تھا اور ٹکٹ سکینڈ اے سی ڈبہ میں کنفرم بھی تھا۔
رضوان خان چونکہ ریلوے اسٹیشن سے بالکل قریب میں ہی رہتے ہیں تو ایک گھنٹہ قبل ٹرین کا اسٹیٹس معلوم کیا تو پتہ چلا کہ یہ ریل گاڑی تو چل ہی نہیں رہی ہے۔
یہ معلوم ہوتے ہی لدھیانہ جانےکی ساری تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں۔
رضوان خان کہتے ہیں کہ وہ تو اسٹیشن کے پاس رہتے ہیں اس لئے زیادہ پریشانی نہیں ہوئی لیکن جو لوگ دور دراز سے آئے ہوں گے انہیں کتنی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہوگا اور اس کے لیے آخر ذمہ دار کون ہے؟
سماجی کارکن رضوان خان نے اس سلسلے میں بھاگلپور ریلوے اسٹیشن کے منیجر سے بھی بات چیت کی تو ان کی دلیل تھی کہ کاؤنٹر سے ٹکٹ نہیں کٹ رہا ہے۔ لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ جو ٹرینیں نہیں چل رہی ہیں اس کا آئی آر سی ٹی سی کس بنیاد پر ٹکٹ کاٹ رہا ہے اور آئی آر سی ٹی سی بھی تو ریلوے کا ہی ونگ ہے ایسے میں کیا ریلوے مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کے بجائے پریشان کرنے والا محکمہ بن گیا ہے۔
ایک ٹرین میں کم و بیش 2000 سیٹیں ہوتی ہیں اب تصور کیجئے کہ آئی آر سی ٹی سی نے 2 ہزار ٹکٹ اس ٹرین کے بُک کر دیے جو لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی بند ہے۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران بھی ریلوے کی لاپرواہی سامنے آئی تھی جہاں ٹرینیں 24 گھنٹے کی دوری 6 سے 7 دن میں پوری کرتی تھی اور ٹرین اپنی منزل سے بھٹک کر دوسری ریاستوں میں چلی جایا کرتی تھی اور ریلوے کی یہ لاپرواہی بدستور جاری ہے جس سے مسافروں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔