ریاست بہار میں آپ کو بہت سے تاریخی ورثے موجود ہیں جسے دیکھنے کے لیے پوری دنیا سے سیاح آتے ہیں تاہم نالندہ کی شناخت بالکل مختلف ہے، ایک زمانے میں پوری دنیا کے طلبا اعلی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے نالندہ کا رخ کتے تھے، نالندہ یونیورسٹی کی دیواریں جو کھنڈرات میں تبدیل ہوگئی ہیں آج بھی ہمیں ان دنوں کی یاد دلاتی ہیں۔
- عالمی ثقافتی ورثہ کا درجہ:
کہا جاتا ہے کہ یونیورسٹی میں اتنی کتابیں تھیں کہ وہ 3 ماہ تک جلتی رہیں، نالندہ بہار کا سیاحوں کا ایک خاص مرکز ہے اور سیاحتی شعبے کا ضلع کی معیشت میں ایک اہم کردار ہے۔
- سیاح بڑی تعداد میں آتے ہیں:
سیاحوں کی بڑی تعداد اس یونیورسٹی کو دیکھنے کے لیے آتی ہے، اس کی دیواریں اب بھی اتنی چوڑی ہیں کہ اس پر ایک چار پہیہ گاڑی چل سکتی ہے۔
دیگر سیاحتی مقام:
- پاواپوری مندر:
پاوا پوری جل مندر پاوا پوری میں راجگیر اور بودھ گیا کے قریب واقع ہے، یہ جگہ ان لوگوں کے لیے بہت مقدس ہے جو جین مت پر یقین رکھتے ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ بھگوان مہاویر نے یہیں سے نجات حاصل کی تھی۔
- پانڈو پوکھر:
پانڈو پوکھر راجگیر میں واقع ہے،22 ایکڑ پر پھیلا یہ علاقہ بھارت کی حیرت انگیز تاریخ کی ایک مثال ہے، کہا جاتا ہے کہ مہا بھارت کے دور میں مہاراجہ پانڈو نے راجگرہ پر حملہ کیا اور اس جگہ کو گھوڑوں کے اصطبل میں تبدیل کردیا۔
جب مہاراج پانڈو نے یہاں سے جانا شروع کیا تو یہاں ایک چھوٹی سی وادی بن گئی جس کے بعد یہاں بارش کا پانی بھر گیا اور اس طرح پانڈو پوکھر وجود میں آیا۔
کہا جاتا ہے کہ پانڈو کے والد مہاراج پانڈو یہاں غسل کرنے آتے تھے اور اس کے نام کے بعد اسے پانڈو پوکھر کے نام سے جانا جاتا ہے۔
جھیل کے وسط میں مہاراج پانڈو کا 40 فٹ اونچا مجسمہ لگایا گیا ہے اور اس کو ایک پرکشش سیاحتی مقام کے طور پر تیار کیا گیا ہے جہاں آپ بوٹنگ سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔