ریاست بہار کے شہر گیا کے اقبال نگر کربلا احاطے میں ایک قبرستان ہے،جس میں شہزادہ ایران کی قبر ہونے کا تذکرہ ڈھائی سو سال پرانا ہے، کربلامنتظمہ کمیٹی کے مطابق قبرستان میں ایک قبر ہے جو شہزادہ ایران کی ہے۔Tomb of Prince Yusuf Ibn Quli Muhammad Mirza at Gaya
1229ہجری میں ایران کے شہزادہ کی بھارت دورہ کے دوران موت ہوئی تھی، جس کے بعد انکی وصیت کے مطابق یہاں لاکر آخری رسومات اداکی گئیں، قبر آج بھی محفوظ ہے اور اس قبر کے سرہانے ایک کتبہ لگاہوا ہے جو فارسی زبان میں ہے، حالانکہ قطبہ کی تحریر دھندلی ہوچکی ہے لیکن اس میں محمد یوسف ابن شہزادہ قلی محمد میرزا کی قبر ہونے کی تصدیق ہے۔
اس حوالے سے گیا کے مورخین نے کچھ لکھا نہیں ہے کہ ایران کے بادشاہ کے کس شہزادہ کی قبر ہے تاہم برسوں سے سینہ در سینہ ایران کے شہزادہ کی قبر کی باتوں کا تذکرہ ہوتا رہاہے اور یہ تصدیق قبر پر لگے کتبہ سے کی جاتی ہے ۔
گیا کے کربلا کے داخلہ دروازہ سے متصل یہ قبر ہے اور آج بھی یہ مکمل طور پر پختہ ہے ، قبر کے پاس سات فٹ کے قریب ایک گنبد بھی ہے جسکے تعلق سے کہاجاتا ہے پہلے کسی بڑی شخصیت کے قبر کے سرہانے اس طرح کے گنبد کی تعمیر ہوتی تھی۔
کربلا کے خادم ڈاکٹر سید شبیر عالم کہتے ہیں کہ گیا کے کربلا کی تعمیر 1222 ہجری میں کربلا معلی عراق سے خون آلودہ مٹی ایک خاتون کے ذریعے لانے کے بعد ہوئی تھی اسی کے کچھ سالوں بعد شہزادہ ایران بھارت آئے تھے لیکن راستے میں انکی موت ہوگئی بعد میں انکی وصیت کے مطابق تدفین عمل میں آئی ۔
ڈاکٹر شبیر عالم کہتے ہیں اس سے واضح ہے کہ اسوقت بھی ایران اور بھارت کے درمیان تعلقات تھے، اور وہاں سے لوگ یہاں آتے تھے۔
ڈاکٹر شبیر عالم کے مطابق جب وہ یہاں کے خادم بنے تو انہوں نے دارالحکومت دہلی میں واقع ایرانی سفارتخانہ سے رابطہ کیا اور اسکی تصدیق کی کوشش کی، تاہم کسی بناء پر آگے کا معاملہ نہیں ہوسکا، جسکی وجہ سے ایران سے کوئی قبر دیکھنے نہیں آیا اگر ایران سے شہزادہ کے تعلق سے کوئی پہل ہوجاتی تو یہاں کے کربلا کی ایک الگ تاریخ ہوتی۔
ڈاکٹر شبیر کے مطابق انہوں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ شہزادہ ایران گیا کے کربلا کی تعمیر کے بعد اسے دیکھنے کی خواہش رکھتے تھے اور اس تعلق سے اسوقت یہاں ایک پیغام بھی بھیجا تھا اسی پیغام کے بعد وہ کربلا کو دیکھنے آنے کے دوران انکی راستے میں موت ہوئی لیکن شہزادہ ایران کی میت گیا لائی گئی اور انہیں یہاں دفن کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ گیا کے کربلا قبرستان کی تاریخ پانچ سو سال قدیم بتائی جاتی ہے اور یہاں قریب چار سوسال پرانی کئی قبریں آج بھی محفوظ ہیں جنکے قطبہ پر 1100 ھ کی تاریخ درج ہیں ، جس جگہ پر کربلا ہے اسکا علاقہ پرانے کاغذات کے مطابق قبرستان کی ہی جگہ ہے جبکہ کربلا کے تعلق سے کہاجاتا ہے کہ زینت بی بی نامی خاتون نے کربلا معلی ' عراق ' سے خون آلودہ مٹی لاکر یہاں دفن کیا تھا جسکے بعد 1222ھ میں رائے ہری ہر نے کربلا کی تعمیر کرائی تھی۔