ETV Bharat / state

Success of three Sisters of Gaya گیا کے تین بہنوں کی کامیابی علاقے کے لیے مشعل راہ

گیا ضلع کے شیر گھاٹی کی بشری کوثر کا نیٹ کونسلنگ کے بعد تمل ناڈو کے کالج میں داخلہ ہوا ہے، بشری کوثر تین بہنیں ہیں اور تینوں میڈیکل امتحان میں کامیابی حاصل کر ڈاکٹر بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ یہ ان کے علاقے کا پہلا گھر ہوگا جہاں کی تین بیٹیاں ایک ساتھ ڈاکٹر بنیں گی۔

Success of three Sister of Gaya
گیا کے تین بہنوں کی کامیابی علاقے کے لیے مشعل راہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 3, 2023, 4:14 PM IST

گیا: بہار کے ضلع گیا کے شیر گھاٹی میں تعلیم نسواں کی ایک ایسی مثال ہے جو کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ضلع گیا کے ہم اس گھر کی بات کر رہے ہیں جو اقتصادی طور پر مضبوط تو نہیں ہے تاہم تعلیم کے تئیں حساس اور بیٹیوں کی تعلیم کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے۔

شیر گھاٹی میں واقع ایک محلہ 'اُردو بازار' ہے جہاں کے رہنے والے ضلع کے معروف سماجی کارکن اور صحافی عمران علی ہیں۔ جنہوں نے ناصرف صحافت اور خاص کر لڑکیوں کی تعلیم کے تعلق سے معاشرے کو راستہ دکھانے کا کام کیا بلکہ اُنہوں نے اپنے گھر سے بھی مثال پیش کی۔ عمران علی کی تین بیٹیاں ہیں اور تینوں نے یکے بعد دیگر 'نیٹ' میں کامیابی حاصل کر ڈاکٹر بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ایک ہی کنبہ کی تین سگی بہنیں بچپن کے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش میں ہیں۔

عمران علی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران اپنے تاثرات میں کہاکہ اُن کی تین بیٹیاں ہیں جن میں چھوٹی بیٹی بشری کوثر ہے، جس نے اس بار نیٹ کا امتحان کریک کیا اور اب نیٹ کونسلنگ کے بعد ان کا داخلہ آل انڈیا کوٹہ گورنمنٹ کے تحت جنرل کٹیگری سے 'گورنمنٹ ہومیو پیتھی میڈکل کالج اینڈ ہسپتال مدورائی' تمل ناڈو میں ہوا ہے۔ یہ تمل ناڈو ریاست کا واحد سرکاری ہومیو پیتھی کالج ہے اور معیاری تعلیم کے لیے ملک بھر میں معروف ہے۔

بشری کوثر نے اپنی کامیابی کی وجہ خودکی محنت اور جذبہ کے ساتھ والدین کی دعا، تعاون اور اعتماد بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور پر متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں لیکن والدین نے کبھی اُنکی تعلیم پر مالی کمزوریوں کو حائل نہیں ہونے دیا اور ہمیشہ اعلی و معیاری تعلیم کے لیے حوصلہ بڑھایا۔ والدین نے 'بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ' کے انقلابی نعرے کو ہم تینوں بہنوں کے مستقبل کو سنوار کر مثال پیش کی ہے۔ چونکہ جس جگہ اور جس معاشرے سے ہمارا تعلق ہے وہاں آج بھی بیٹیوں کی ہائر ایجوکیشن میں فیصد کم ہے، ایسے میں ہم تینوں بہنوں کی کامیابی غیر معمولی ہے۔

تینوں بہنوں کی کامیابی بنی مثال
شیر گھاٹی کی ان تینوں بہنوں کی کامیابی علاقے کے لئے مثال ہے اور اہل علاقہ کی جانب سے انہیں مبارکباد پیش کی جارہی ہے۔ عمران علی نے بتایا کہ سب سے پہلے اُنکی بڑی بیٹی انم عمران جسکا داخلہ 2018 میں نیشنل انسٹٹیوٹ آف ہومیو پیتھی کولکاتا میں ہوا تھا، وہیں اُنکی دوسری بیٹی سعدیہ 2019 سے کولکاتا کے ہی ایک اور مشہور کالج 'مہیش بھٹا چاریہ ہومیو پیتھک کالج اینڈ ہسپتال' میں زیر تعلیم ہیں اور وہ ابھی فائنل ایئر کی طالبہ ہیں۔

تینوں بہنوں نے ایک متوسط ​​گھرانے میں پرورش پاکر بھی انتھک محنت کے بدولت اپنے میرٹ کے ذریعے گورنمنٹ کالج تک پہنچنے تک کے جو سفر طے کیا ہے، وہ علاقے کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان تینوں بہنوں کے خواب اور حوصلے یہیں پر نہیں ٹھہرتے ہیں بلکہ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان بچیوں نے ڈاکٹر بننے کے ساتھ ساتھ سول سروسز پر بھی نظریں جما رکھی ہیں اور ایک دن وہ اس میں بھی کامیاب ہونگی۔ ان تینوں بہنوں کی کامیابی کے حوالے سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان بیٹیوں نے شیرگھاٹی اور شہر کا نام روشن کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسکولی تعلیم کے دوران بشری بنی تھی ٹاپر
بشری کوثر بچپن سے ہی پڑھائی میں تیز تھی، سی بی ایس سی کے بورڈ امتحان میں بشری نے نوے فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کر فرسٹ ڈویژن سے کامیاب ہوئی۔ اسکولی تعلیم کے دوران ہی بشری کوثر انٹر اسکول سلوگن تحریری مقابلے میں ریاستی ٹاپر بنی اور سائنس بھون پٹنہ میں منعقدہ ایک پروگرام میں انہیں بہار کے اس وقت کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے 10,000 روپے کا چیک اور ایک سرٹیفکیٹ سے نوازا تھا۔ آج واقعی ان بہنوں کی کامیابی اُن والدین کے لئے بھی سبق آموز ہے جنہوں نے صلاحیت ہونے کے باوجود اپنی بچیوں کو ہائر ایجوکیشن سے دور رکھا ہے۔

گیا: بہار کے ضلع گیا کے شیر گھاٹی میں تعلیم نسواں کی ایک ایسی مثال ہے جو کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ضلع گیا کے ہم اس گھر کی بات کر رہے ہیں جو اقتصادی طور پر مضبوط تو نہیں ہے تاہم تعلیم کے تئیں حساس اور بیٹیوں کی تعلیم کی اہمیت سے بخوبی واقف ہے۔

شیر گھاٹی میں واقع ایک محلہ 'اُردو بازار' ہے جہاں کے رہنے والے ضلع کے معروف سماجی کارکن اور صحافی عمران علی ہیں۔ جنہوں نے ناصرف صحافت اور خاص کر لڑکیوں کی تعلیم کے تعلق سے معاشرے کو راستہ دکھانے کا کام کیا بلکہ اُنہوں نے اپنے گھر سے بھی مثال پیش کی۔ عمران علی کی تین بیٹیاں ہیں اور تینوں نے یکے بعد دیگر 'نیٹ' میں کامیابی حاصل کر ڈاکٹر بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔ ایک ہی کنبہ کی تین سگی بہنیں بچپن کے خوابوں کو پورا کرنے کی کوشش میں ہیں۔

عمران علی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران اپنے تاثرات میں کہاکہ اُن کی تین بیٹیاں ہیں جن میں چھوٹی بیٹی بشری کوثر ہے، جس نے اس بار نیٹ کا امتحان کریک کیا اور اب نیٹ کونسلنگ کے بعد ان کا داخلہ آل انڈیا کوٹہ گورنمنٹ کے تحت جنرل کٹیگری سے 'گورنمنٹ ہومیو پیتھی میڈکل کالج اینڈ ہسپتال مدورائی' تمل ناڈو میں ہوا ہے۔ یہ تمل ناڈو ریاست کا واحد سرکاری ہومیو پیتھی کالج ہے اور معیاری تعلیم کے لیے ملک بھر میں معروف ہے۔

بشری کوثر نے اپنی کامیابی کی وجہ خودکی محنت اور جذبہ کے ساتھ والدین کی دعا، تعاون اور اعتماد بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور پر متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں لیکن والدین نے کبھی اُنکی تعلیم پر مالی کمزوریوں کو حائل نہیں ہونے دیا اور ہمیشہ اعلی و معیاری تعلیم کے لیے حوصلہ بڑھایا۔ والدین نے 'بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ' کے انقلابی نعرے کو ہم تینوں بہنوں کے مستقبل کو سنوار کر مثال پیش کی ہے۔ چونکہ جس جگہ اور جس معاشرے سے ہمارا تعلق ہے وہاں آج بھی بیٹیوں کی ہائر ایجوکیشن میں فیصد کم ہے، ایسے میں ہم تینوں بہنوں کی کامیابی غیر معمولی ہے۔

تینوں بہنوں کی کامیابی بنی مثال
شیر گھاٹی کی ان تینوں بہنوں کی کامیابی علاقے کے لئے مثال ہے اور اہل علاقہ کی جانب سے انہیں مبارکباد پیش کی جارہی ہے۔ عمران علی نے بتایا کہ سب سے پہلے اُنکی بڑی بیٹی انم عمران جسکا داخلہ 2018 میں نیشنل انسٹٹیوٹ آف ہومیو پیتھی کولکاتا میں ہوا تھا، وہیں اُنکی دوسری بیٹی سعدیہ 2019 سے کولکاتا کے ہی ایک اور مشہور کالج 'مہیش بھٹا چاریہ ہومیو پیتھک کالج اینڈ ہسپتال' میں زیر تعلیم ہیں اور وہ ابھی فائنل ایئر کی طالبہ ہیں۔

تینوں بہنوں نے ایک متوسط ​​گھرانے میں پرورش پاکر بھی انتھک محنت کے بدولت اپنے میرٹ کے ذریعے گورنمنٹ کالج تک پہنچنے تک کے جو سفر طے کیا ہے، وہ علاقے کے لیے مشعل راہ ہے۔ ان تینوں بہنوں کے خواب اور حوصلے یہیں پر نہیں ٹھہرتے ہیں بلکہ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان بچیوں نے ڈاکٹر بننے کے ساتھ ساتھ سول سروسز پر بھی نظریں جما رکھی ہیں اور ایک دن وہ اس میں بھی کامیاب ہونگی۔ ان تینوں بہنوں کی کامیابی کے حوالے سے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان بیٹیوں نے شیرگھاٹی اور شہر کا نام روشن کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسکولی تعلیم کے دوران بشری بنی تھی ٹاپر
بشری کوثر بچپن سے ہی پڑھائی میں تیز تھی، سی بی ایس سی کے بورڈ امتحان میں بشری نے نوے فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کر فرسٹ ڈویژن سے کامیاب ہوئی۔ اسکولی تعلیم کے دوران ہی بشری کوثر انٹر اسکول سلوگن تحریری مقابلے میں ریاستی ٹاپر بنی اور سائنس بھون پٹنہ میں منعقدہ ایک پروگرام میں انہیں بہار کے اس وقت کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل کمار مودی نے 10,000 روپے کا چیک اور ایک سرٹیفکیٹ سے نوازا تھا۔ آج واقعی ان بہنوں کی کامیابی اُن والدین کے لئے بھی سبق آموز ہے جنہوں نے صلاحیت ہونے کے باوجود اپنی بچیوں کو ہائر ایجوکیشن سے دور رکھا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.