پٹنہ: وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج جے ڈی یو کے ذریعہ بھارت رتن بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کی 132 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کے موقع پر منعقد پروگرام میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے شمع روشن کر کے پروگرام کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ جے ڈی یو کے ریاستی دفتر واقع کررپوری آڈیٹوریم میں منعقدہ اس یوم پیدائش تقریب میں وزیر اعلیٰ نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر پر گلپوشی کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ تعمیرات کے وزیر اشوک چودھری نے وزیر اعلیٰ کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے ان کا خیر مقدم کیا۔ جے ڈی یو درج فہرست ذات/قبائل سیل کے ریاستی صدر سنتوش نرالا نے وزیر اعلیٰ کو خوش آمدید کہا۔ پروگرام میں جے ڈی یو کی طرف سے تیار کردہ ایک مختصر فلم ' امبیڈکر سوچ کے رہنما نتیش کمار' وزیر اعلیٰ کے سامنے دکھائی گئی۔ پارٹی قائدین اور کارکنوں نے جے ڈی یو کے ریاستی دفتر کے دروازے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرکے وزیر اعلیٰ کا پرتپاک استقبال کیا۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ سب نے بھارت رتن بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی 132ویں یوم پیدائش کی تقریبات کے موقع پر منعقدہ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں شرکت کی۔ میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔ آزادی کے بعد بابا صاحب نے آئین بنایا۔ آئین سازی میں بابا صاحب کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت رتن باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی مقبولیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی، پنڈت جواہر لال نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور اسی بہارکے رہنے والے ملک کے پہلے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد نے انہیںآئین کی مسودہ کمیٹی کی صدارت کی ذمہ داری سونپی ۔ سب نے اتفاق کیا کہ بابا صاحب اس کے لیے موزوں ترین شخص ہیں۔ ان دنوں کچھ لوگ بہت سی چیزوں کو بھلانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ آج تمام لیڈروں کو بابا صاحب کے کاموں کو یاد رکھنا چاہیے۔ آئین سازی سے متعلق جن کے جو بھی سوالات ہوتے تھے بابا صاحب ہر طرح سے انہیں سمجھایا کرتے تھے ۔ اس کے بعد آئین نافذ ہوا۔ جب وہ آئین بنا رہے تھے تو سب نے ان کی مدد کی۔ ایک عام گھرانے میں پیدا ہونے کے باوجود انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ بابا صاحب کو اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی جانا تھا، اس لیے انہیں ویزے کی ضرورت تھی۔ اس وقت مہاراجہ سیا جی راؤ گائیکواڑ نے بابا صاحب کو باہر بھیجنے میں مدد کی تھی۔ مہاراجہ سیا جی راؤ گائیکواڑ بابا صاحب سے بہت متاثر تھے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر صاحب بہت قابل انسان تھے۔ یہ ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والے شخص نے آئین بنایا تھا۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جو حقوق محروم طبقات کو ملنے چاہیے تھے وہ آج تک کیوں نہیں ملے؟
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے شروع سے ہی درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، انتہائی پسماندہ طبقات، پسماندہ طبقات، مسلم برادری اور خواتین کی ترقی کے لیے کام کیا ہے۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی، باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر، لوک نائک جے پرکاش نارائن، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اور عوامی لیڈر کرپوری ٹھاکر کے افکار کو ذہن میں رکھتے ہوئے بہار میں ہر ایک کی ترقی کے لیے ایک۔ ایک کام کئے گئے ۔ ان چیزوں کو کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ ان دنوں جن کو مرکز میں موقع ملا ہے وہ کام کرنے کی بجائے اپنی تشہیر میں مصروف ہیں۔ تاریخ بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مختلف ریاستوں کے اپوزیشن لیڈروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ یہ سب باتیں یاد رکھیں۔اتحاد کو لیکر ہم سبھوں کی بات ہوئی ہے، اس پر کل بھی بات ہوئی تھی۔ سب متحد ہونے کو تیار ہیں۔ مستقبل میں دوسرے لوگوں سے بھی بات کریں گے۔ بہت جلد سب کچھ سامنے آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اکٹھے ہوں، پھر سب مل بیٹھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک میں پہلی بار ہم نے بہار میں پنچایتی راج اداروں اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا ہے۔ جس کی وجہ سے مرد طبقے کی ناراضگی بھی دیکھی گئی۔ لوگوں نے کہا کہ اب صرف ہم مردوں کو کھانا پکانا پڑے گا۔ پنچایتی راج اداروں میں خواتین کو ریزرویشن دینے کے لیے مرکز میں ایک کمیٹی بنائی گئی، جس میں ہم بھی ممبر تھے۔ اس وقت ایک قانون بنا کر خواتین کو کم از کم ایک تہائی ریزرویشن دینے کا انتظام کیا گیا تھا۔ جب ہمیں بہار میں کام کرنے کا موقع ملا تو ہم نے خواتین کی ترقی کے لیے بہت سے کام کیے ہیں۔ انہیں مضبوط اور خود انحصار بنایا۔ ہم نے غریبوں کے بچوں کی تعلیم کے لیے بھی بہت کام کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ لڑکیوں کو تعلیم دینا بہت ضروری ہے۔ رقبے کے لحاظ سے بہار کی آبادی بہت زیادہ ہے۔ ہم نے لڑکیوں کو تعلیم دینے اور آگے بڑھانے کے لیے پوشاک ا سکیم، سائیکل اسکیم جیسی کئی ا سکیمیں چلائی ہیں، جس کے نتیجہ میں آج بڑی تعداد میں لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر بیوی میٹرک پاس ہے تو ملک کی شرح پیدائش 2 ہے اور بہار کی بھی 2 ہے اور اگر بیوی انٹرمیڈیٹ پاس ہے تو ملک کی شرح پیدائش 1.7 اور بہار کی 1.6 ہے۔ میں یہ جان کر بہت خوش ہوں۔ ہم نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بہت کام کیا ہے، جس کے نتیجے میں بہار کی شرح افزائش 4.3 سے گھٹ کر 2.9 ہوگئی ہے۔ ہمارا مقصد اسے 2 تک کم کرنا ہے۔ اس سے قبل بہار میں 12.5 فیصد بچے اسکولوں سے باہر تھے، جنہیں اسکولی تعلیم نہیں مل رہی تھی۔ اس میں زیادہ تر مہادلت اور مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے بچے شامل تھے، انہیں اسکول بھیجنے کے لیے کئی کام کیے گئے۔ اس کے لیے تعلیمی مرکز، تعلیم سیوک، ٹولہ سیوک اور وکاس متروں کو بحال کیا گیا۔ اب ایک فیصد سے بھی کم یعنی صرف 0.5 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
ٹولہ سیوک، تعلیمی مرکز، وکاس متراور شکشا سیوک کی خدمت کی مدت 60 سال کر دی گئی ہے۔ ہم انہیں مزید کام دے کر ان کی آمدنی میں اضافہ کریں گے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ سب ہمارے کام کا تذکرہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے درمیان کریں۔ سماج کے ہر طبقے کو آگے لے جانے کے لیے بہار میں بہت کام کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے بہار میں سیلف ہیلپ گروپس کی تعداد بہت کم تھی۔ ہم نے سیلف ہیلپ گروپس کی تعداد بڑھانے کے لیے کام کیا، جس کی وجہ سے اب بہار میں سیلف ہیلپ گروپس کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے، جن سے 1 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خواتین وابستہ ہیں۔ ہم نے سیلف ہیلپ گروپوں سے وابستہ خواتین کا نام جیویکا دیدی رکھا ہے۔ مرکز کے لوگوں نے آکر اسے دیکھا اور اس سے متاثر ہو کر اپنی اسکیم کا نام آجیویکا رکھ دیا۔ یہ سال 2009 سے پہلے کی بات ہے سال 2014 کے بعد کی نہیں۔ اس چیز کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ طب، تعلیم سمیت تمام شعبوں میں ترقی کی۔ ہم نے بڑی تعداد میں ڈاکٹروں اور اساتذہ کو بحال کیا۔ ہم ساتوں پارٹیاں ایک ساتھ ہیں اور سب نے فیصلہ کیا ہے اب بہار میں اساتذہ کی سرکاری بحالی ہوگی۔ اسی سال بڑے پیمانے پر جلد ہی اساتذہ کی بحالی کی جائے گی۔ اب سرکاری نوکریوں میں اساتذہ آئیں گے۔ کچھ لوگ سرکاری اساتذہ کی بحالی پر بکواس کرنے میں مصروف ہیں۔ پہلے سے موجود اساتذہ کی آمدنی میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم باباصاحب کے آئین پر عمل کرتے ہیں۔ ہمیشہ غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرتے رہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ساتھ آئے، الگ ہوئے، پھر ساتھ آئے اور الگ ہوگئے، لیکن 2005 سے 2015 تک جو بھی ترقیاتی پروگراموں کا اعلان ہوا وہ ہم نے ہی کیا۔ سات عزائم کے منصوبے پر عمل کیا گیا۔ جو لوگ ہمارے ساتھ تھے انہوں نے بھی ان ترقیاتی منصوبوں کی کھل کر تعریف کی۔ کسی کو وہم میں رہنے کی ضرورت نہیں۔ کچھ لوگ ابہام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم لوگوں نے ترقی کے پروگرام طے کر لیے ہیں۔ درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، مسلم، او بی سی، پسماندہ، عام طبقات اور خواتین سمیت سبھی کی ترقی کے لیے ہر کام کیا گیا۔ ہماری پارٹی میں تمام ذاتوں سے تعلق رکھنے والے رہنما اور کارکن شامل ہیں۔ سب مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ لیفٹ رائٹ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، ایسے لوگوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ بہار کو آگے لے جانے کے لیے متحد ہو کر کام کرنا ہم سب کا فریضہ ہے۔۔ بہار کو آگے لے جانے کے لیے جن نئی اسکیموں کی ضرورت ہوگی ان کو شروع کیا جائے گا۔
یو این آئی