وقت کی سوئی اسی رفتار سے چل رہی ہے تاہم کورونا انفیکشن کو لے کر نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے اثر سے شہر کی رفتار ضرور تھم گئی ہے۔ سبھی سڑکیں و گلیاں سنسان ہیں جو آج سے ڈیڑھ مہینے پہلے گلزار تھیں۔ بھیڑ سے ہی ان گلیوں و سڑکوں کی پہچان تھی، تاہم کورونا نے سبھی کو سنسان کر دیا ہے۔ شہر کے چھتہ مسجد، شہابو مسجد روڈ کی ٹوپی والی گلی رمضان میں بھی سنسان ہے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک بھی شخص سڑک پر نظرنہیں آتا ہے۔
رمضان میں ان گلیوں میں ٹوپی کے علاوہ عطر، گمچھا، رومال کے اسٹال و دوکانیں سج دھج کر تیار ہوجاتی تھیں، ہر برس یہاں کی رونق دیکھنے سبھی طبقے کے لوگ پہنچتے تھے۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نیا اسٹاک نہیں آسکا ہے جس کی وجہ سے بازار سے ٹوپی، عطر، سرمہ اور دیگر سامان کے اسٹاک کم ہو گئے ہیں۔ اس بار عید میں نئی ٹوپی ملنے کی امید کم ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس بار رمضان میں ٹوپی کی نئی کھیپ آنے کی امید نہیں ہے۔ دلی، کولکاتا، بمبئی جیسے شہروں کے کارخانے بند رہنے کی وجہ ٹوپیاں نہیں بن رہی ہیں۔ دوکانداروں کی مانیں تو دوسرے ملکوں سے آنے والی ٹوپیاں بھی اس بار نہیں آسکیں گی۔
ٹوپی کے ایک تاجر سیف نے بتایا کہ گزشتہ برس کے اسٹاک کی ہی ٹوپی بچی ہوئی ہیں، جب تک لاک ڈاؤن ختم نہیں ہوتا ہے تب تک ٹوپی کی دوکانوں کو کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی، اگر لاک ڈاؤن تین مئی کو ختم ہو گیا تو پھر سے ٹوپی گلی گلزار ہو جائے گی۔
دوکانداروں کے مطابق گزشتہ برس رمضان وعید کے موقع پر افغانی، انڈونیشیائی، اویسی ڈیزائن کی ٹوپیاں خوب پسند کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ گیا کی مشہور پلے والی ٹوپی بھی خوب پسند کی گئی تھیں۔ اس بار پلے والی ٹوپی کی بھی کھپت نہ کے برابر ہوئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد پلے والے ٹوپی کے کارخانے بھی بند ہیں۔ اب امید ہے کہ لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے بعد ان گلیوں و سڑکوں پر معمول کے مطابق جلد ہی چہل پہل شروع ہوگی۔