ETV Bharat / state

Ramesh Bidhuri Remarks اسپیکر پرکھیں گے رمیش بدھوڑی کا تبصرہ کتنا غیر پارلیمانی ہے: سنتوش مانجھی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 27, 2023, 6:12 PM IST

ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر نے بی جے پی کے رہنماء رمیش بدھوڑی کے بیان پر ناراضگی ظاہر کی ہے، حالانکہ انہوں نے کارروائی کے سوال پر کہا کہ کتنا غیر پارلیمانی تبصرہ تھا یہ اسپیکر دیکھیں گے، انہوں نے اس دوران ای ٹی وی بھارت سے مسلمانوں کے حقوق اور مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ Santosh Kumar Suman, National President of Hindustani Awam Morcha Secular

ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر نے ای ٹی وی بھارت سے مسلمانوں کے حقوق اور مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر نے ای ٹی وی بھارت سے مسلمانوں کے حقوق اور مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا
ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر نے ای ٹی وی بھارت سے مسلمانوں کے حقوق اور مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا

گیا: سابق وزیر سنتوش مانجھی نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے تبصرہ کو انتہائی بیہودہ تبصرہ قرار دیا ہے۔ سنتوش کمار سومن عرف سنتوش مانجھی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر و سابق ریاستی وزیر ہیں، سنتوش کمار سومن سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے پارلیمینٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران تلخ کلامی اور نازیبا تبصرے سمیت مسلمانوں کے مسائل اور سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو کے دوران سنتوش کمار نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے ذریعے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی پر نازیبا الفاظ کے استعمال کے ساتھ دہشت گردوں سے موازنہ کرنے کی مذمت کی۔ تاہم اب تک بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر کارروائی نہیں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ کتنا غیر قانونی اور غیر پارلیمانی تبصرہ ہے، اس کو پرکھنے اور تحقیق سے پہلے کارروائی پر بولنا غیر اخلاقی ہوگا۔ حالانکہ سنتوش کمار سومن نے یہ ضرور کہا کہ کسی بھی شخص کو کسی کی شخصیت اور اس کے مذہب پر تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس طرح کی باتوں پر یقین نہیں رکھتی ہے، کوئی بھی شخص یا اس کا کوئی بھی مذہب ہو، اس طرح نہیں کہا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:

ہر شخص کو ملک کے آئین کے مطابق مذہب کی پیروی کرنے کا اختیار ہے اور اس کے اپنے فنڈامینٹل رائٹس ہیں۔ کسی بھی مذہب پر تبصرہ کرنے سے بچنا چاہیے اور اسپیکر لوک سبھا کو چاہیے کہ اس طرح کے بیہودہ اور نازیبا تبصرے پر روک لگائیں۔ انہوں نے خواتین ریزرویشن کے تعلق سے کہا کہ ابھی ریزرویشن پارلیمنٹ کے لوک سبھا اور ودھان سبھا میں ہوا ہے اور ان دونوں ایوانوں میں صرف ایس سی ایس ٹی کے ریزرویشن کا انتظام ہے، اس لیے یہ ممکن ہوا ہے، جہاں تک پسماندہ طبقات جس میں مسلم پسماندہ بھی شامل ہیں ان کو ریزرویشن ملنا چاہیے یہ ایک الگ موضوع ہے، جب اس پر بات ہوگی اور اس کا حل نکلے گا تو انہیں بھی ریزرویشن ملے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت معاشرے کے سبھی طبقات کو ساتھ لیکر چلتی ہے اور اس معاملہ کو اس سے جوڑنا مناسب نہیں ہے کہ پسماندہ طبقات کو ریزرویشن نہیں دیا گیا کیونکہ یہ بل کے ترمیم کی بات ہے اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ہٹانے کی بات ہے، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ الگ طریقے سے حکومت کچھ نہ کچھ کرے گی اور آئندہ پارلیمانی اجلاس میں ای بی سی اور او بی سی کے لیے بل پیش کیا جانا ہے۔ ایسے میں کہنا بیجا نہیں ہوگا کہ اس میں ضرور کچھ نہ کچھ تبادلۂ خیال اور غور و فکر کرکے پسماندہ طبقات کو فائدہ پہنچایا جائے گا، انہوں نے اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر اعتماد کا اظہار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی سب کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

بہار کے مسلمانوں کا اعتماد ہوگا بحال
انہوں نے بہار کے مسلمانوں کے مسائل اور سیاسی حصہ داری کے سوال پر کہا کہ بہار میں مسلمانوں کو اب تک سبز باغ دکھا کر ووٹ لیا گیا تاہم ان کے مسائل کا حل کسی نے تلاش نہیں کیا، مسلمانوں کو ترقیاتی منصوبوں کا پورا فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے، اُنہوں نے اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے رہنماء کے ساتھ جڑنا ہے جس کی مقبولیت عالمی سطح پر ہے۔ ملک کو آگے بڑھانا ہے اور آنے والے مستقبل کو سدھار نا ہے تو این ڈی اے اتحاد پر اعتماد رکھنا ہوگا۔
ایک سوال کہ ہم پارٹی مسلم رہنماؤں اور کارکنوں سے خالی ہے کیونکہ این ڈی اے میں شامل ہونے کے بعد سینکڑوں رہنماء اور کارکنان نے استعفی دیدیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کون رہتا ہے اورکون نکالا جاتا ہے یہ موضوع نہیں ہے۔ کیونکہ کچھ لوگ جاتے ہیں تو بہت سارے لوگ جڑتے بھی ہیں۔ ہم لوگ سبھی کو ساتھ لیکر چلنے میں یقین رکھتے ہیں۔ اسی لیے ہماری پارٹی کے نام میں سیکولر لفظ بھی شامل ہے، 2015 کے اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کے ساتھ ملکر انتخاب لڑا لیکن ہم نے 20 سیٹوں میں چار مسلم امیدوار کھڑے کیے تھے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ جیت نہیں سکے لیکن پھر جب موقع ملے گا تو ہم لوگ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیں گے۔

ہندوستانی عوام مورچہ کو مسلم رہنماؤں نے کیوں چھوڑا

گیا کے مسلم رہنماؤں و کارکنان کو پارٹی چھوڑ نے کے سوال پر کہا کہ وہ جہاں رہیں کامیاب ہوں اور اپنی پارٹی کو مضبوط کریں، ہم ان کے لیے نیک خواہشات کا ہی اظہار کر سکتے ہیں دراصل سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے سنہ 2015 میں حکومت سے ہٹائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی ایک پارٹی ' ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر ' قائم کیا تھا، 2015 کے بہار اسمبلی انتخاب میں ہم پارٹی نے بی جے پی ' این ڈی اے ' اتحاد کے ساتھ مکر انتخاب لڑا، اس انتخاب میں مانجھی کے 20 امیدواروں میں صرف ایک امیدوار نے جیت درج کی، جب کہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں انہوں نے بہار کے عظیم اتحاد میں شامل ہوکر لوک سبھا الیکشن لڑا لیکن اس میں ان کی شکست ہوئی، بعد میں پھر وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ ہو گئے اور 7 سیٹوں میں 4 اسمبلی حلقہ میں کامیابی حاصل کی۔

مانجھی کے بیٹا سنتوش مانجھی نتیش کمار کی حکومت میں وزیر بھی بنے۔ لیکن جب انڈیا اتحاد بننے لگا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر پارٹی انضمام کرانے کا دباو ڈالنے کا الزام لگا کر عظیم اتحاد کو چھوڑ دیا اور این ڈی اے میں شامل ہوئے، اس دوران ان کی پارٹی سے سینکڑوں مسلم رہنماء و کارکنان نے استعفی دے دیا تھا، سنتوش مانجھی کو ضلع گیا سے این ڈی اے کے پارلیمانی انتخاب میں امیدوارہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہیں، حالانکہ مسلم معاشرے میں ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے تعلق سے مختلف رائے ہیں۔

ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر نے ای ٹی وی بھارت سے مسلمانوں کے حقوق اور مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا

گیا: سابق وزیر سنتوش مانجھی نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے تبصرہ کو انتہائی بیہودہ تبصرہ قرار دیا ہے۔ سنتوش کمار سومن عرف سنتوش مانجھی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر و سابق ریاستی وزیر ہیں، سنتوش کمار سومن سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے پارلیمینٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران تلخ کلامی اور نازیبا تبصرے سمیت مسلمانوں کے مسائل اور سیاسی صورتحال پر خصوصی گفتگو کی ہے۔ اس گفتگو کے دوران سنتوش کمار نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے ذریعے بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی پر نازیبا الفاظ کے استعمال کے ساتھ دہشت گردوں سے موازنہ کرنے کی مذمت کی۔ تاہم اب تک بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر کارروائی نہیں ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ کتنا غیر قانونی اور غیر پارلیمانی تبصرہ ہے، اس کو پرکھنے اور تحقیق سے پہلے کارروائی پر بولنا غیر اخلاقی ہوگا۔ حالانکہ سنتوش کمار سومن نے یہ ضرور کہا کہ کسی بھی شخص کو کسی کی شخصیت اور اس کے مذہب پر تبصرہ کرنے کی اجازت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس طرح کی باتوں پر یقین نہیں رکھتی ہے، کوئی بھی شخص یا اس کا کوئی بھی مذہب ہو، اس طرح نہیں کہا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:

ہر شخص کو ملک کے آئین کے مطابق مذہب کی پیروی کرنے کا اختیار ہے اور اس کے اپنے فنڈامینٹل رائٹس ہیں۔ کسی بھی مذہب پر تبصرہ کرنے سے بچنا چاہیے اور اسپیکر لوک سبھا کو چاہیے کہ اس طرح کے بیہودہ اور نازیبا تبصرے پر روک لگائیں۔ انہوں نے خواتین ریزرویشن کے تعلق سے کہا کہ ابھی ریزرویشن پارلیمنٹ کے لوک سبھا اور ودھان سبھا میں ہوا ہے اور ان دونوں ایوانوں میں صرف ایس سی ایس ٹی کے ریزرویشن کا انتظام ہے، اس لیے یہ ممکن ہوا ہے، جہاں تک پسماندہ طبقات جس میں مسلم پسماندہ بھی شامل ہیں ان کو ریزرویشن ملنا چاہیے یہ ایک الگ موضوع ہے، جب اس پر بات ہوگی اور اس کا حل نکلے گا تو انہیں بھی ریزرویشن ملے گا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت معاشرے کے سبھی طبقات کو ساتھ لیکر چلتی ہے اور اس معاملہ کو اس سے جوڑنا مناسب نہیں ہے کہ پسماندہ طبقات کو ریزرویشن نہیں دیا گیا کیونکہ یہ بل کے ترمیم کی بات ہے اور آئین کے بنیادی ڈھانچے کو ہٹانے کی بات ہے، لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ الگ طریقے سے حکومت کچھ نہ کچھ کرے گی اور آئندہ پارلیمانی اجلاس میں ای بی سی اور او بی سی کے لیے بل پیش کیا جانا ہے۔ ایسے میں کہنا بیجا نہیں ہوگا کہ اس میں ضرور کچھ نہ کچھ تبادلۂ خیال اور غور و فکر کرکے پسماندہ طبقات کو فائدہ پہنچایا جائے گا، انہوں نے اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر اعتماد کا اظہار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی سب کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

بہار کے مسلمانوں کا اعتماد ہوگا بحال
انہوں نے بہار کے مسلمانوں کے مسائل اور سیاسی حصہ داری کے سوال پر کہا کہ بہار میں مسلمانوں کو اب تک سبز باغ دکھا کر ووٹ لیا گیا تاہم ان کے مسائل کا حل کسی نے تلاش نہیں کیا، مسلمانوں کو ترقیاتی منصوبوں کا پورا فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے، اُنہوں نے اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے رہنماء کے ساتھ جڑنا ہے جس کی مقبولیت عالمی سطح پر ہے۔ ملک کو آگے بڑھانا ہے اور آنے والے مستقبل کو سدھار نا ہے تو این ڈی اے اتحاد پر اعتماد رکھنا ہوگا۔
ایک سوال کہ ہم پارٹی مسلم رہنماؤں اور کارکنوں سے خالی ہے کیونکہ این ڈی اے میں شامل ہونے کے بعد سینکڑوں رہنماء اور کارکنان نے استعفی دیدیا تھا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کون رہتا ہے اورکون نکالا جاتا ہے یہ موضوع نہیں ہے۔ کیونکہ کچھ لوگ جاتے ہیں تو بہت سارے لوگ جڑتے بھی ہیں۔ ہم لوگ سبھی کو ساتھ لیکر چلنے میں یقین رکھتے ہیں۔ اسی لیے ہماری پارٹی کے نام میں سیکولر لفظ بھی شامل ہے، 2015 کے اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کے ساتھ ملکر انتخاب لڑا لیکن ہم نے 20 سیٹوں میں چار مسلم امیدوار کھڑے کیے تھے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ وہ جیت نہیں سکے لیکن پھر جب موقع ملے گا تو ہم لوگ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیں گے۔

ہندوستانی عوام مورچہ کو مسلم رہنماؤں نے کیوں چھوڑا

گیا کے مسلم رہنماؤں و کارکنان کو پارٹی چھوڑ نے کے سوال پر کہا کہ وہ جہاں رہیں کامیاب ہوں اور اپنی پارٹی کو مضبوط کریں، ہم ان کے لیے نیک خواہشات کا ہی اظہار کر سکتے ہیں دراصل سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے سنہ 2015 میں حکومت سے ہٹائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی ایک پارٹی ' ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر ' قائم کیا تھا، 2015 کے بہار اسمبلی انتخاب میں ہم پارٹی نے بی جے پی ' این ڈی اے ' اتحاد کے ساتھ مکر انتخاب لڑا، اس انتخاب میں مانجھی کے 20 امیدواروں میں صرف ایک امیدوار نے جیت درج کی، جب کہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں انہوں نے بہار کے عظیم اتحاد میں شامل ہوکر لوک سبھا الیکشن لڑا لیکن اس میں ان کی شکست ہوئی، بعد میں پھر وہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ساتھ ہو گئے اور 7 سیٹوں میں 4 اسمبلی حلقہ میں کامیابی حاصل کی۔

مانجھی کے بیٹا سنتوش مانجھی نتیش کمار کی حکومت میں وزیر بھی بنے۔ لیکن جب انڈیا اتحاد بننے لگا تو انہوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر پارٹی انضمام کرانے کا دباو ڈالنے کا الزام لگا کر عظیم اتحاد کو چھوڑ دیا اور این ڈی اے میں شامل ہوئے، اس دوران ان کی پارٹی سے سینکڑوں مسلم رہنماء و کارکنان نے استعفی دے دیا تھا، سنتوش مانجھی کو ضلع گیا سے این ڈی اے کے پارلیمانی انتخاب میں امیدوارہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہیں، حالانکہ مسلم معاشرے میں ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے تعلق سے مختلف رائے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.