گیا: بہار حکومت نے کورونا وبا کے دوران دوسری ریاستوں سے واپس اپنے گھر پہنچے مزدوروں اور کاریگروں کو ضلع میں ہی روزگار فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد کئی مزدوروں کو روزگار بھی دیا گیا۔ ضلع گیا میں بھی ایسے مزدوروں کو روزگار سے جوڑنے کے لیے ضلع محکمہ صنعت کی طرف سے انڈسٹریل انوویشن کلسٹر اسکیم کے تحت 10 افراد کا ایک کلسٹر بنایا گیا اور ڈوبھی بلاک علاقے کے سبل بیگھا گاؤں میں ایک ریڈی میڈ گارمنٹس سینٹر قائم کیا گیا۔ اس کے لیے ان نوجوانوں کو دو لاکھ 20 ہزار روپے نقد اور 5 لاکھ روپے کی 15 سے زائد ہائی ٹیک سلائی مشینیں دی گئیں۔ سینٹر قائم ہونے کے بعد یہ کام بہتر انداز میں کیا جا رہا تھا اور ان نوجوانوں کے ذریعے تیار کیے ہوئے کپڑے ضلع اور ضلع سے باہر سپلائی ہوتے تھے۔ اس وقت کے وزیر صنعت سید شاہنواز حسین نے 7 اگست 2021 کو ریڈی میڈ سینٹر کا معائنہ کرکے ان نوجوانوں کی خوب تعریف بھی کی تھی اور دعوی کیا تھا کہ انکے ذریعے تیار کردہ کپڑوں کے لیے محکمہ صنعت مارکیٹ دستیاب کرائے گا۔ قریب چھ ماہ تک یہ صنعت بہت اچھے ڈھنگ سے چلتی رہی اور اس سے انکی اچھی آمدنی ہوتی رہی لیکن محکمہ کی جانب سے بہتر تعاون نہ ملنے اور کلسٹر کے نوجوانوں کے باہمی اختلافات کے باعث آہستہ آہستہ ریڈی میڈ ملبوسات کی یہ صنعت بند ہو گئی اور آج گزشتہ دو سالوں سے یہ صنعت بند پڑی ہے۔ محکمہ کی طرف سے دی گئی مشینیں گھروں میں دھول پھانک رہی ہیں اور یہ تمام کاریگر اور مزدور یہاں کام کرنا چھوڑ کر دہلی، ممبئی اور کولکتہ واپس چلے گئے ہیں۔
جب ای ٹی وی بھارت نے سبل بیگھا گاؤں پہنچ کر ساری صورتحال دریافت کی تو معلوم ہوا کہ کلسٹر کے نوجوانوں کے باہمی اختلافات اور محکمہ کی جانب سے بقیہ 3 لاکھ روپے نہ ملنے کی وجہ سے یہ صنعت دھیرے دھیرے بند ہو گئی۔ گاؤں میں اس کلسٹر کا کوئی فرد موجود نہیں ہے۔ سبھی معاش کے لیے دوسری ریاستوں میں چلے گئے ہیں، جب ہم نے ان کے گھر والوں سے بات کی تو انہوں نے ساری صورتحال سے واقف کراتے ہوئے بتایا کہ محکمہ کی طرف سے دی گئی 15 سے زائد سلائی مشینیں گرد و غبار میں لپٹی پڑی ہیں، جس مکان کو کرایہ پر لیا گیا اس کا بھی کرایہ آج تک نہیں دیا گیا۔ واضح ہوکہ سبل بیگھا گاؤں کے شمشاد، فیروز، سڈوکمار ، حسیب انصاری، معراج الدین، ذاکر سمیت 10 افراد کا ایک کلسٹر بناکر گارمنٹس سلائی صنعت سینٹر بنایا گیا تھا اور اس کلسٹر میں شرٹ، پینٹ، کرتیاں، پلازو وغیرہ بنائے جا رہے تھے یہ کام اچھا چل رہا تھا، اس کے بعد کلسٹر کے لیے 5 کھٹے کی ایک اراضی کو نشان زد بھی کیا گیا، جس پر ریڈی میڈ گارمنٹس کی تیاری کے لیے دس لاکھ کے تخمینہ سے ایک ورک شیڈ بنایا جانا تھا تاہم وہ بھی کام آج تک نہیں ہوا۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے محکمہ صنعت کے جنرل منیجر وریندر سنگھ سے بات کی تو انہوں نے پہلے دعوی کیا کہ سبل بگہا گاوں کا سینٹر چل رہاہے ، تاہم جب ای ٹی وی بھارت کی جانب سے ریڈی میڈ گارمنٹس انڈسٹری کے بند ہونے کی بات بتائی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہ اطلاع آپ سے ملی ہے، ہم اس کی تحقیقات کراکے کارروائی کریں گے۔ جنرل منیجر نے بتایا کہ جب ہم نے سینٹر بنایا تو یہ ٹھیک چل رہاتھا، اس دوران دو لوگوں کے درمیان کچھ باتوں پر اختلاف ہوا، جس کے بعد ایک نوجوان کام چھوڑ کر ممبئی چلا گیا، لیکن یہ کام باقی لوگ کر رہے تھے لیکن اب یہ کام اگر روک دیا گیا ہے تو ہم اس کی تحقیقات کرائیں گے۔ محکمہ سے تعاون نہ ملنے کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ یہ بالکل غلط الزام ہے مشینوں کو حوالے کرنے کے بعد ہم نے انہیں 2 لاکھ 20 ہزار روپے دیے ہیں اور اگلی رقم اس وقت تک جاری نہیں کی جاتی جب تک کہ وہ اپنے پروڈکشن کی تفصیلات جمع نہیں کرادیتے۔ جو کہ کلسٹر کے لوگوں نے جمع نہیں کرایا جس کی وجہ سے انکی رقم روک دی گئی ہے، محکمہ کی طرف سے رقم دینے میں کسی قسم کی دشواری نہیں تھی۔ سینٹر باہمی اختلافات کی وجہ سے بند ہواہے، میں اس کی تحقیقات کراؤں گا اگر تحقیقات میں یہ صنعت بند پائی گئی تو ان مشینوں کو اسی گاؤں کے بے روزگار نوجوانوں کا انتخاب کرکے دیا جائے گا اور انہیں روزگار کا موقع دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: Bhadwara Ropeway Project بھدرواہ میں فلاحی اقدامات سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے
واضح ہوکہ کورونا کے دوران ضلع میں چار کلیسٹر بنائے گئے تھے جس میں دو بند ہوگئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت دس سے بارہ افراد کا گروپ بناکر روزگار کے لیے چھوٹی صنعت قائم کی گئی تھی اور اسکے لیے دس لاکھ روپے کی مدد حکومت کی جانب سے دی جارہی تھی۔ پانچ لاکھ روپے کی مشین اور سامان خرید کردیے جانے تھے جبکہ پانچ لاکھ روپے دو قسطوں میں جمع کرنا تھا تاہم سبل بیگھا گاوں کے شمشاد اور افروز نے نمائندہ سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں دوسری قسط کی رقم نہیں دی گئی ہے ان دونوں نے دعوی کیا کہ انکا کام محکمہ کی بے توجہی کا شکار ہوگیا ہے۔