پٹنہ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر، دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنو کے ناظم اعلیٰ و عظیم اسلامک اسکالر حضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی 94 برس کی عمر میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے احاطے میں رحلت فرما گئے، مولانا کے انتقال سے عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے. مولانا کی طبیعت طویل عرصہ سے ناساز تھی اور آج ان کی وفات سے پورا ملک غمگین ہے. مولانا کے انتقال کی خبر جیسے ہی عظیم آباد پہنچی یہاں کا ماحول سوگوار ہو گیا. چہار جانب سے لوگوں نے رنج و غم کا اظہار کیا ہے.
کالج آف کامرس میں شعبہ اردو کے استاد پروفیسر صفدر امام قادری نے کہا کہ گزشتہ تیس سالوں میں مولانا رابع حسنی ندوی مسلمانوں کی رہنمائی کر رہے تھے. وہ عبقری شخصیت کے مالک تھے. وہ نہایت شریف النفس اور حلیم الطبع شخص تھے. مولانا علی میاں ندوی کے انتقال کے بعد انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ اور ندوۃ العلماء کی نیابت کر رہے تھے. ان کا جانا عالم اسلام کے لیے بڑا خسارہ ہے۔
مزید پڑھیں:Maulana Rabey Hasani Nadwi death مولانا رابع حسنی ندوی کے انتقال سے ملت کا ناقابل تلافی نقصان، مولانا ذکی نور عظیم
تنظیم ابنائے ندوہ کے ریاستی سکریٹری مولانا نورالسلام ندوی نے کہا کہ مولانا رابع حسنی ندوی ملک ہندوستان میں ایک غیر مترقبہ شخصیت تھے. ان کی علمی صلاحیت کی دھوم نہ صرف ہندوستان بلکہ عالم عرب میں بھی تھی، عالم عرب کے کے علماء انہیں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے. وہ مشہور داعی کے ساتھ تصنیف و تالیف کے میدان میں بھی عظیم کارنامہ انجام دیے. ان کی کئی کتابیں عالم عرب کے یونیورسٹیوں کے نصاب میں داخل ہے. ان کا جانا یقیناً عالم اسلام کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔