ارریہ کے علما و دانشوران نے الزام لگایا ہے کہ تبلیغی جماعت کے احباب کی گرفتاری کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں تین ہفتے سے مساجد کی جماعت اور جمعہ سے مسلمان محروم ہیں اور نہایت صبر و تحمل سے حکومت کا تعاون کر رہے ہیں وہیں اب لاک ڈاؤن کی آڑ میں پورے ملک کی مساجد سے تبلیغی جماعت کی گرفتاری کی جا رہی ہے،
ابھی گزشتہ دنوں ارریہ کے جامع مسجد میں پھنسے ہوئے بیرون ملک کے 18 تبلیغی جماعت کے رکن کی گرفتاری ہوئی ہے،
ان لوگوں پر ویزا کے خلاف ورزی کا الزام عائد کر ارریہ پولس نے حراست میں لے کر جیل بھیج دیا ہے، اس معاملے پر ارریہ کے دانشوران طبقہ نے رد عمل ظاہر کیا ہے.
مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ کے انچارج پرنسپل مولانا شاہد عادل قاسمی نے کہا کہ دراصل مرکز کو بہانہ بنا کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سازش ہو رہی ہے، جماعت کے کے لوگ ہمیشہ سے ٹورسٹ ویزا پر ہی آکر مذہبی کام کرتے ہیں، یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ہندوستان سمیت پوری دنیا میں تبلیغی جماعت کے لوگ ٹورسٹ ویزا پر ہی مساجد کا دورہ کرتے آئے ہیں، مگر اس بار معاملے کو جان بوجھ کر ہائی لائٹ کیا گیا ہے.
مولانا جسیم الدین نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کے لئے مرکز کا سہارا لے رہی ہے، ارریہ میں تبلیغی جماعت کے ارکان لاک ڈاؤن سے قبل سے آئے ہوئے ہیں اور سبھی کا رپورٹ منفی آیا ہے مگر اب جان بوجھ کر پریشان کرنے کے لئے ٹورسٹ ویزا کا معاملہ اچھالا گیا ہے.
مولانا اکبر صادق نے کہا کہ بیرونی ممالک سے جماعتوں کا یہاں آنا پوری طرح سے حکومت کے علم میں آنے کے بعد ہی ممکن ہوتا ہے، پاسپورٹ اور ویزا کی منظوری کے بعد ہی وہ لوگ آتے ہیں لہٰذا یہ لوگ بے قصور ہیں، اگر قصور ہے تو حکومت کی بدنظمی کا، جو پہلے سے ہوائی اڈہ لاک ڈاؤن نہ کر سکی اور نہ لاک ڈاؤن کے فیصلے لینے سے قبل اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو باہر نکلنے کی مہلت دے سکی. بلکہ شروع سے اس وباء کی خلاف غیر سنجیدہ رویہ اختیار کرتی رہی۔