پرامن احتجاج ومظاہروں سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت خوفزدہ ہے۔ تاہم پھربھی حکومت جھوٹے مقدمے کررہی ہے ۔سی اے اے و این آرسی اور این پی آر کی مخالفت صرف ایک طبقے کی طرف سے جاری نہیں ہے اسکی تازہ مثال دلی انتخابات کے نتائج ہیں۔
ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع شانتی باغ میں گزشتہ 48 دنوں سے غیرمعینہ احتجاج جاری ہے ۔روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس احتجاج میں اپنی موجودگی درج کرواتے ہیں۔
گزشتہ دیررات کو اردو کے مشہور شاعر منوررانا کی صاحبزادی فوزیہ رانا شانتی باغ کے احتجاج میں پہنچی۔
فوزیہ یہاں سے علی الصباح روانہ ہوئیں۔ اس دوران انہوں نے مظاہرین کو پرامن احتجاج ومظاہرے کرنے پر مبارک باد پیش کی اور کہاکہ آپ کے پرامن مظاہروں سے حکومت خوفزدہ ہے۔
فوزیہ نے دوران خطاب کہا کہ یہ فسطائی طاقتیں مسلمانوں کے حب الوطنی پر سوال کرتی ہیں۔یہ اس قوم سے حب الوطنی کے سوال کرتی ہے جو ہرروز اپنی زمین کوچومتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت سی اے اے ،این آرسی اور این پی آر کی جال میں خود پھنس گئی ہے، جب ان مظاہروں میں کوئی تشدد نہیں ہوا تو یہ دوسری طرف کے لوگوں کو مشتعل کرنے کے لئے اشتعال انگیز نعرے لگاتی ہے۔جس کا نتجیہ سب کے سامنے ہے
جامعہ اور شاہین باغ پر ہوئے حملے کے بارے میں فوزیہ نے کہا کہ ہم گاندھی کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں اسی لیے وہ شرپسند بچ گئے، اگرمظاہرین گوڈسے کے ماننے والے ہوتے تو شرپسندوں کی جان نہیں بچتی ہوتی۔
واضح رہے کہ شانتی باغ میں سنویدھان بچاو سنگھرش مورچہ کی جانب سے کنوینرعمیر احمد خان کی صدارت میں احتجاج جارہی ہے ۔یہاں ملکی سطح کے سیاسی وسماجی رہنماوں سمیت معزز شخصیات کی آمد ہورہی ہے ۔آج بعد نماز جمعہ مشہورشاعر عمران پرتاپ گڑھی شانتی باغ پہنچنے والے ہیں۔