ETV Bharat / state

Maulana Abul Mohsin Sajjad تحریک آزادی میں مولانا ابوالمحاسن سجاد کی خدمات

author img

By

Published : Aug 14, 2023, 9:07 PM IST

ملک ہندوستان کی تحریک آزادی میں علمائے کرام بھی شانہ بشانہ شامل تھے ۔ ان میں ایک بڑا نام مولانا ابوالمحاسن سجاد علیہ الرحمہ کا بھی ہے ۔جنہوں نے ملک کی آزادی کی تحریک کے دوران جیل کی صعوبتوں کو بھی برداشت کیا

تحریک آزادی میں مولانا ابوالمحاسن سجاد کی خدمات
تحریک آزادی میں مولانا ابوالمحاسن سجاد کی خدمات

تحریک آزادی میں مولانا ابوالمحاسن سجاد کی خدمات

گیا:بہار کے ضلع گیا کے علماء کرام بھی ہندوستان کی تحریک آزادی میں شامل رہے ۔ان میں ایک بڑا نام مولانا ابوالمحاسن سجاد رحمت اللہ علیہ کا بھی ہے۔ مولانا سجاد علیہ الرحمہ تحریک آزادی کے دوران جیل کی صعوبتوں کو بھی برداشت کیا۔گیا کے علماء کہتے ہیں کہ مولانا سجاد علیہ الرحمہ کی موت کی وجہ جیل کی صعوبتیں ہی ہیں۔کیونکہ جب وہ جیل میں تھے تبھی ان کی طبیعت سخت علیل ہو گئی اور وہ برسوں بیمار رہے۔

حالانکہ ان کا انتقال جیل سے چھوٹنے کے بعد سنہ 1940 میں ہوا ، مولانا سجاد بہار شریف کے موضوع پنستہ میں ایک دینی گھرانے میں سنہ 1879 میں پیدا ہوئے۔بہار شریف جس کا ہیڈ کوارٹر اس وقت ضلع گیا ہی تھا ۔ مولانا علیہ الرحمہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد گیا میں ہی مقیم ہو گئے۔ تحریک آزادی کے دوران کئی علماء جنہیں انگریزی حکومت نے شہید کیا وہ مولانا علیہ رحمہ کے دوستوں اور قریبیوں میں تھے۔

مولانا علیہ الرحمہ تحریک آزادی کے دوران ملی و قومی کاموں سے بھی وابستہ رہے۔اس وقت سب سے بڑی جماعت جو آزادی کی جنگ لڑ رہی تھی۔ وہ کانگرس تھی اور کانگریس کے ساتھ اس وقت کے جو رہنما تھے جیسے راجیندر پرساد ، مولانا مظہر الحق ،شری کرشن بابو ،انوگرہ نارائن کے ساتھ مل کر جو بھی تحریک ہوئی۔جیسے کویٹ انڈیا موومنٹ ہو یا ڈنڈی مارچ ہو تمام تحریک کو آگے بڑھانے میں مولانا سجاد نے بہت اہم کردار ادا کیا۔

مولانا سجاد علیہ الرحمہ کی ملی نقطہ نظر سے بھی ایک بڑی شخصیت ہے ،ان کا ایک بڑا کارنامہ امارت شریعہ اور شہر گیا میں واقع مدرسہ انوار العلوم بھی ہے۔مولانا علیہ رحمہ کے قائم کردہ مدرسہ انوار العلوم کے استاد مولانا منور ندوی کہتے ہیں سجاد رحمت اللہ علیہ کی تحریک آزادی میں جو حصہ رہا ہے۔ اس کی ایک ادنی سی مثال یہ ہے کہ پٹنہ ضلع میں ایک جگہ باڑھ ہے۔وہاں پر مولانا علیہ الرحمہ نے انگریزی حکومت کے خلاف چلائی جارہی تحریک ' عدم تعاون تحریک ' کے تحت وہ تقریر کرتے ہوئے انگریزوں کے خلاف مسلمانوں کو متحد کررہے تھے ، جس پر انگریزوں نے اُنہیں گرفتار کر قید خانے میں ڈال دیا اور اسی قید خانے میں قید رہنے کے درمیان میں وہ بیمار ہو گئے تھے ، اسی سبب سے انکا انتقال بھی ہوا۔

اُنہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہمارے اور بھی علمائے کرام ہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیے ، اسی طرح سے مولانا علیہ الرحمہ بھی اس کے ایک اہم رکن تھے ، یہاں تک کہ ہندوستان کا وہ حصہ جو آج دوسرے ملک پاکستان میں چلا گیا ہے وہاں ایک جگہ بالاکوٹ ہے۔ جہاں پر شہیدان بالاکوٹ کے نام سے دو علمائے کرام جانے جاتے ہیں اور وہاں وہ معروف ہیں۔

سید احمد شہید رحمت اللہ علیہ اور سید اسماعیل شہید رحمت اللہ علیہ ، سید اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ انگریزوں سے جنگ کرتے ہوئے وہ شہید ہو گئے تھے۔مولانا سجاد رحمۃ اللہ علیہ کے وہ بے حد قریبی تھے اور انکے ساتھ تحریک آزادی کو لیکر اٹھنا بیٹھنا ہوتا تھا اور آزادی کے متعلق ان سے ہمیشہ رائے و مشورہ کیا کرتے تھے ، جبکہ ڈاکٹر شمس الحسن خان کہتے ہیں کہ مولانا سجاد رحمۃ اللہ علیہ نے ہندوستان کی آزادی میں ایک اہم رول ادا کیا ہے اور جمعیت العلماء جیسی تنظیم کو بھی قائم کرنے میں مولا سجاد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک اہم رول ہے ،وہ سیاسی طور پر متحرک رہے اور ہندوستان میں انڈیپینڈنٹس پارٹی انہوں نے بنائی تھی جس کے پہلے وزیراعظم مرحوم یونس تھے ۔ صرف آزادی ہی نہیں بلکہ سیاسی تحریک میں بھی وہ آگے آگے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Independence Day 2023 وزیراعظم مودی کی ’ہر گھر ترنگا‘ مہم میں شامل ہونے کی اپیل

مولانا سجاد علیہ الرحمہ نے مسلمانوں کی تعلیم اور ان کو منظم کرنے کی تحریک بھی چلائی ۔ شہر گیا میں مدرسہ انوار العلوم کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ انہوں نے درس و تدریس کی بھی ذمہ داری بخوبی انجام دی ، ڈاکٹر شمس الحسن خان کہتے ہیں کہ ملک اور قوم دونوں کے لیے انہوں نے قربانی پیش کی ، مولانا سجاد علیہ الرحمہ کی قربانوں کو فراموش کیا گیا ہے ،ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے اور خاص کر بہار جھارکھنڈ اور اڑیسہ کے لیے امارت شریعہ قائم کیا جہاں ایک شرعی عدالت چلتی ہے وہ شرعی عدالت میں لوگوں کے آپسی معاملات کا تصفیہ ہوتا ہے

تحریک آزادی میں مولانا ابوالمحاسن سجاد کی خدمات

گیا:بہار کے ضلع گیا کے علماء کرام بھی ہندوستان کی تحریک آزادی میں شامل رہے ۔ان میں ایک بڑا نام مولانا ابوالمحاسن سجاد رحمت اللہ علیہ کا بھی ہے۔ مولانا سجاد علیہ الرحمہ تحریک آزادی کے دوران جیل کی صعوبتوں کو بھی برداشت کیا۔گیا کے علماء کہتے ہیں کہ مولانا سجاد علیہ الرحمہ کی موت کی وجہ جیل کی صعوبتیں ہی ہیں۔کیونکہ جب وہ جیل میں تھے تبھی ان کی طبیعت سخت علیل ہو گئی اور وہ برسوں بیمار رہے۔

حالانکہ ان کا انتقال جیل سے چھوٹنے کے بعد سنہ 1940 میں ہوا ، مولانا سجاد بہار شریف کے موضوع پنستہ میں ایک دینی گھرانے میں سنہ 1879 میں پیدا ہوئے۔بہار شریف جس کا ہیڈ کوارٹر اس وقت ضلع گیا ہی تھا ۔ مولانا علیہ الرحمہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد گیا میں ہی مقیم ہو گئے۔ تحریک آزادی کے دوران کئی علماء جنہیں انگریزی حکومت نے شہید کیا وہ مولانا علیہ رحمہ کے دوستوں اور قریبیوں میں تھے۔

مولانا علیہ الرحمہ تحریک آزادی کے دوران ملی و قومی کاموں سے بھی وابستہ رہے۔اس وقت سب سے بڑی جماعت جو آزادی کی جنگ لڑ رہی تھی۔ وہ کانگرس تھی اور کانگریس کے ساتھ اس وقت کے جو رہنما تھے جیسے راجیندر پرساد ، مولانا مظہر الحق ،شری کرشن بابو ،انوگرہ نارائن کے ساتھ مل کر جو بھی تحریک ہوئی۔جیسے کویٹ انڈیا موومنٹ ہو یا ڈنڈی مارچ ہو تمام تحریک کو آگے بڑھانے میں مولانا سجاد نے بہت اہم کردار ادا کیا۔

مولانا سجاد علیہ الرحمہ کی ملی نقطہ نظر سے بھی ایک بڑی شخصیت ہے ،ان کا ایک بڑا کارنامہ امارت شریعہ اور شہر گیا میں واقع مدرسہ انوار العلوم بھی ہے۔مولانا علیہ رحمہ کے قائم کردہ مدرسہ انوار العلوم کے استاد مولانا منور ندوی کہتے ہیں سجاد رحمت اللہ علیہ کی تحریک آزادی میں جو حصہ رہا ہے۔ اس کی ایک ادنی سی مثال یہ ہے کہ پٹنہ ضلع میں ایک جگہ باڑھ ہے۔وہاں پر مولانا علیہ الرحمہ نے انگریزی حکومت کے خلاف چلائی جارہی تحریک ' عدم تعاون تحریک ' کے تحت وہ تقریر کرتے ہوئے انگریزوں کے خلاف مسلمانوں کو متحد کررہے تھے ، جس پر انگریزوں نے اُنہیں گرفتار کر قید خانے میں ڈال دیا اور اسی قید خانے میں قید رہنے کے درمیان میں وہ بیمار ہو گئے تھے ، اسی سبب سے انکا انتقال بھی ہوا۔

اُنہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہمارے اور بھی علمائے کرام ہندوستان کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیے ، اسی طرح سے مولانا علیہ الرحمہ بھی اس کے ایک اہم رکن تھے ، یہاں تک کہ ہندوستان کا وہ حصہ جو آج دوسرے ملک پاکستان میں چلا گیا ہے وہاں ایک جگہ بالاکوٹ ہے۔ جہاں پر شہیدان بالاکوٹ کے نام سے دو علمائے کرام جانے جاتے ہیں اور وہاں وہ معروف ہیں۔

سید احمد شہید رحمت اللہ علیہ اور سید اسماعیل شہید رحمت اللہ علیہ ، سید اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ انگریزوں سے جنگ کرتے ہوئے وہ شہید ہو گئے تھے۔مولانا سجاد رحمۃ اللہ علیہ کے وہ بے حد قریبی تھے اور انکے ساتھ تحریک آزادی کو لیکر اٹھنا بیٹھنا ہوتا تھا اور آزادی کے متعلق ان سے ہمیشہ رائے و مشورہ کیا کرتے تھے ، جبکہ ڈاکٹر شمس الحسن خان کہتے ہیں کہ مولانا سجاد رحمۃ اللہ علیہ نے ہندوستان کی آزادی میں ایک اہم رول ادا کیا ہے اور جمعیت العلماء جیسی تنظیم کو بھی قائم کرنے میں مولا سجاد رحمۃ اللہ علیہ کا ایک اہم رول ہے ،وہ سیاسی طور پر متحرک رہے اور ہندوستان میں انڈیپینڈنٹس پارٹی انہوں نے بنائی تھی جس کے پہلے وزیراعظم مرحوم یونس تھے ۔ صرف آزادی ہی نہیں بلکہ سیاسی تحریک میں بھی وہ آگے آگے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:Independence Day 2023 وزیراعظم مودی کی ’ہر گھر ترنگا‘ مہم میں شامل ہونے کی اپیل

مولانا سجاد علیہ الرحمہ نے مسلمانوں کی تعلیم اور ان کو منظم کرنے کی تحریک بھی چلائی ۔ شہر گیا میں مدرسہ انوار العلوم کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ انہوں نے درس و تدریس کی بھی ذمہ داری بخوبی انجام دی ، ڈاکٹر شمس الحسن خان کہتے ہیں کہ ملک اور قوم دونوں کے لیے انہوں نے قربانی پیش کی ، مولانا سجاد علیہ الرحمہ کی قربانوں کو فراموش کیا گیا ہے ،ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے اور خاص کر بہار جھارکھنڈ اور اڑیسہ کے لیے امارت شریعہ قائم کیا جہاں ایک شرعی عدالت چلتی ہے وہ شرعی عدالت میں لوگوں کے آپسی معاملات کا تصفیہ ہوتا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.