دربھنگہ: ریاست بہار کے ضلع سیوان میں گزشتہ روز 7 مارچ کو شب برات کے دن نصیب قریشی (55) اور ان کا بھتیجا فیروز احمد موٹر سائیکل کے ذریعہ اپنے گاؤں حسن پور (ضلع سیوان) گئے تھے۔ جوگیہ گاؤں سے ہوتے ہوئے بائیک کے ذریعہ پہنچتے ہی مقامی سرپنچ سبیل سنگھ اور درجنوں مسلح افراد نے گھیر لیا اور ان کی بری طرح سے پٹائی کردی۔شدید طور پر زخمی ہونے کے سبب دونوں بیہوش ہو گئے۔انہیں تشویشناک حالت میں ضلع ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں نصیب خان کی موت ہو گئی۔
موٹر سائیکل پر سوار اس کا بھتیجا کسی طرح اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوا اور تھانہ رسول پور پہنچا تو وہاں بھی مجرموں کا ایک ہجوم پہلے سے ہی وہاں موجود تھا۔
اسٹیشن انچارج متوفی کے بھانجے کی جانب سے ریسکیو کی درخواست پر ٹال مٹول کرتے رہے،پولیس کی عدم توجہی کے سبب معاملہ اور بگڑ گیا۔اس واقعے کے بعد آر جے ڈی اور جے ڈی یو نے بی جے پی کے رہنما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹریٹ کے رکن احمد علی اور مانجھی کے رکن اسمبلی ستیندر یادو کی قیادت میں ایک وفد نے حسن پور گاؤں پہنچ کر ہجومی تشدد میں ہلاک نصیب قریشی کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔وفد نے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:Gaya Mob Violence بیلاگنج ہجومی تشدد معاملے کے پانچ ملزمان نے عدالت میں خودسپردگی اختیار کی
سی پی آئی (ایم) کے نمائندے نے حکومت سے پولیس اسٹیشن انچارج کے خلاف فوری کارروائی کرنے اور مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مرنے والوں کے اہل خانہ کو 20 لاکھ کا معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔