گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں بی جے پی کے ریاستی صدر سمراٹ چودھری نے کہا ہے کہ بھارت ملک سناتن ثقافت سے چلے گا نہ کہ اٹلی کی ثقافت اور تہذیب سے چلے گا۔ یہاں مغلوں نے ہماری مندروں کو لوٹا اور انگریزوں نے آکر ہم بھارتیوں پر زیادتی کی لیکن سناتن ثقافت نے انہیں بھی اپنایا۔ بی جے پی کے صدر سمراٹ چوہدھری نے یہ باتیں راہل گاندھی کے ذریعہ بائیس جنوری کو ایودھیا میں رام مندر پروگرام کے تعلق سے بی جے پی کے خلاف کیے گئے تبصرے پر کہی ہیں، سمراٹ چودھری آج گیا دورے پر پہنچے ہیں۔ یہاں انہوں نے مذہبی مقامات پر پہنچ کر زیارت کی۔ اس دوران انہوں نے وشنو پد میں کہا کہ راہل گاندھی کے ذریعہ سناتن مذہب کے پیروکاروں کی دل شکنی اور ان کے جذبات کو مجروح کیا جا رہا ہے۔ دراصل راہل گاندھی نے اپنی ' نیائے یاترا ' کے دوران کہا تھا کہ بی جے پی رام مندر کو ایک ایونٹ کی طرح کرکے سیاست کررہی ہے جس کے جواب میں آج سمراٹ چودھری نے بیان دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Bihar BJP president لالو یادو کے خلاف کاروائی کو بہار بی جے پی صدر نے صحیح قرار دیا
انہوں نے کہا کہ ملک سناتن مذہب کی ثقافت سے چلے گا نہ کہ اٹلی سے چلے گا۔ سناتنی اپنے مذہب اور ثقافت کو بچانے میں لگے ہیں، جنہیں رام نے بلایا ہے وہی اس تقریب میں شرکت کررہے ہیں۔ انہوں نے اس دوران وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نتیش کمار شری رام کی اولادوں میں ہیں اور لالو یادو کرشن کی اولادوں میں ہیں۔ ان دونوں کو پران پرتشٹھا پروگرام ایودھیا میں شرکت کرنا چاہیے تھا۔ تاہم وہ یہاں نہیں جائیں گے کیونکہ انہیں ایک طبقہ کو خوش کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رام پر آستھا ہے تو اظہار بھی کریں، دکھاوے کی سیاست کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ اس دوران بی جے پی صدر سمراٹ چودھری، بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے کالی پوجا پروگرام کے تعلق سے سیاسی بیان بازی سے کتراتے نظر آئے۔ انہوں نے صرف یہ کہا کہ ہم بھی کالی کے بھگت ہیں اور اگر وہ کر رہی ہیں تو ٹھیک ہے۔
وہ اس پروگرام کو 22 جنوری سے جوڑ کر دکھانے کی کوشش میں لگی ہیں اور وہ 22 جنوری پران پرتشٹھا کے عوض میں کالی پوجا کرکے بنگال میں جنگ چھیڑنا چاہتی ہیں تو ٹھیک ہے، انہوں نے اس دوران مایاوتی کی پارٹی ' بہو جن سماجوادی ' پارٹی کا انڈیا اتحاد میں شامل نہیں ہونے پر کہا کہ وہ اس اتحاد میں شروع سے ہی نہیں ہیں۔ کیونکہ 2019 میں جب سماجوادی پارٹی کے ساتھ وہ گئی تھیں تو انہیں وہاں بےعزتی محسوس ہوئی تھی، وہاں انہیں عزت نہیں ملی، اس وجہ سے وہ اس اتحاد میں نہیں شامل ہوسکتی۔ کیونکہ انہیں اس اتحاد کی حقیقت معلوم ہے۔ اب ایسے میں سوال کہ وہ دباؤ میں انڈیا اتحاد سے چلی گئیں یہ کہنا اکھلیش یادو کا درست نہیں ہے۔ جب کہ انہوں نے اس دوران مرکزی حکومت پر ای ڈی اور سی بی آئی سمیت دیگر مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کرنے کے الزامات کے سوال پر کہا کہ ان ایجنسیوں کا جتنا کانگریس کی حکومت نے غلط استعمال کیا ہے اتنا دوسری حکومت کا کرنا تو دور کی بات ہے۔ وہ حکومت اس حد تک سوچ بھی نہیں سکتی ہے۔