ETV Bharat / state

سرحد کی حد بندی سے گاوں بنیادی سہولتوں سے محروم - border bihar and jharkhand

ریاست بہار اور جھارکھنڈ کی سرحد پر واقع ضلع گیا کا ایک گاوں بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔ گاوں کے باشندے افسران و رہنماوں سے بھی ملے تاہم ان کے مسائل حل نہیں ہوئے ہیں ۔

سرحد کی حد بندی سے گاوں بنیادی سہولتوں سے محروم
author img

By

Published : Sep 14, 2019, 3:19 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 2:14 PM IST

بہار کے ضلع گیا کے ہیڈ کواٹر سے قریب 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بندہ خرد ایک ایسا گاوں ہے جو دو ریاستوں کی سرحد پر واقع ہے۔ جہاں ایک طرف گاوں کے گھر ریاست بہارکے ضلع گیا میں ہے تو گاوں کی سڑک کا دوسرا حصہ جھارکھنڈ ریاست کے ضلع چترا میں ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ دونوں ریاستی حکومت کی اسکیموں کے فائدے حقیقت میں ان تک نہیں پہنچتے ہیں۔ یہاں تک کہ مرکزی حکومت کے منصوبوں سے بھی گاوں محروم ہے۔ یہاں نہ تو اندرا آواس منصوبے کے تحت غریبوں کومکان ملے ہیں اور نہ ہی ریاست بہار حکومت کے سات نشچے منصوبے کے تحت بیت الخلا، ہرگھر نل جل اور نالی و گلی تعمیر کی گئی ہیں، گاوں میں نہ تو پکی سڑکیں ہیں اور نہ ہی نل جل یوجنا کے تحت پینے کے صاف پانی دستیاب ہیں۔
سالوں گزرنے کے بعد کچھ دن پہلے ہی گاوں کی پکی سڑک بہار حکومت کی جانب سے تعمیر ہونی شروع ہوئی ہے۔ یہ سڑک سرحد کی حد بندی کا تعین کرتی ہے۔ سڑک کے ایک طرف بہار کا ضلع گیا ہے اور دوسری طرف جھارکھنڈ کا ضلع چترا۔ لیکن اس سڑک کے بننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ جغرافی اعتبار سے سڑک کے بیچ کا کچھ حصہ جھارکھنڈ میں پڑتا ہے جسکی وجہ سے اتنے حصے کی تعمیر نہیں ہورہی ہے۔ کچھ فاصلے کے بعد پھر سے بہار کی سرحد شروع ہوتی ہے جہاں سے تعمیر کا کام آگے بڑھا ہے۔
گاوں کا ایک نوجوان پربھات کمار کے مطابق دونوں ریاستوں کے مابین ایک گاؤں کی موجودگی کی وجہ سے ہم نوجوانوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔ پربھات کے مطابق رہتے بہار میں ہیں لیکن جھارکھنڈ کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں کیونکہ ریاست بہار کے ضلع گیا کا اسکول گاؤں سے بہت دور ہے۔ جھارکھنڈ کے اسکول میں داخلہ لینے میں بھی رہائشی سرٹیفکٹ کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ رہائشی سند بہار سے ہے۔
پنکج کمار داس کے مطابق صحت، تعلیم، پانی، بجلی، ترقیاتی منصوبوں کے تحت بنیادی سہولت نہیں ہے۔ عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔


اس سلسلے میں گیا ضلع کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر کشوری چودھری نے ضلع میں نل جل منصوبے سے لیکر سات نشچے کے منصوبے کے تحت ہونے والے کاموں کی خوب ستائش کی۔ جب بندہ خرد گاوں متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس گاوں کی جانچ کرا کر وزیراعلی سات نشچے منصوبہ کے تحت کام کرایا جائیگا۔ اس گاوں میں بیت الخلاء، پانی اور بنیادی سہولتیں دستیاب کرائی جائیں گی۔

سرحد کی حد بندی سے گاوں بنیادی سہولتوں سے محروم

بہار کے ضلع گیا کے ہیڈ کواٹر سے قریب 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بندہ خرد ایک ایسا گاوں ہے جو دو ریاستوں کی سرحد پر واقع ہے۔ جہاں ایک طرف گاوں کے گھر ریاست بہارکے ضلع گیا میں ہے تو گاوں کی سڑک کا دوسرا حصہ جھارکھنڈ ریاست کے ضلع چترا میں ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ دونوں ریاستی حکومت کی اسکیموں کے فائدے حقیقت میں ان تک نہیں پہنچتے ہیں۔ یہاں تک کہ مرکزی حکومت کے منصوبوں سے بھی گاوں محروم ہے۔ یہاں نہ تو اندرا آواس منصوبے کے تحت غریبوں کومکان ملے ہیں اور نہ ہی ریاست بہار حکومت کے سات نشچے منصوبے کے تحت بیت الخلا، ہرگھر نل جل اور نالی و گلی تعمیر کی گئی ہیں، گاوں میں نہ تو پکی سڑکیں ہیں اور نہ ہی نل جل یوجنا کے تحت پینے کے صاف پانی دستیاب ہیں۔
سالوں گزرنے کے بعد کچھ دن پہلے ہی گاوں کی پکی سڑک بہار حکومت کی جانب سے تعمیر ہونی شروع ہوئی ہے۔ یہ سڑک سرحد کی حد بندی کا تعین کرتی ہے۔ سڑک کے ایک طرف بہار کا ضلع گیا ہے اور دوسری طرف جھارکھنڈ کا ضلع چترا۔ لیکن اس سڑک کے بننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ جغرافی اعتبار سے سڑک کے بیچ کا کچھ حصہ جھارکھنڈ میں پڑتا ہے جسکی وجہ سے اتنے حصے کی تعمیر نہیں ہورہی ہے۔ کچھ فاصلے کے بعد پھر سے بہار کی سرحد شروع ہوتی ہے جہاں سے تعمیر کا کام آگے بڑھا ہے۔
گاوں کا ایک نوجوان پربھات کمار کے مطابق دونوں ریاستوں کے مابین ایک گاؤں کی موجودگی کی وجہ سے ہم نوجوانوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔ پربھات کے مطابق رہتے بہار میں ہیں لیکن جھارکھنڈ کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں کیونکہ ریاست بہار کے ضلع گیا کا اسکول گاؤں سے بہت دور ہے۔ جھارکھنڈ کے اسکول میں داخلہ لینے میں بھی رہائشی سرٹیفکٹ کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ رہائشی سند بہار سے ہے۔
پنکج کمار داس کے مطابق صحت، تعلیم، پانی، بجلی، ترقیاتی منصوبوں کے تحت بنیادی سہولت نہیں ہے۔ عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔


اس سلسلے میں گیا ضلع کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر کشوری چودھری نے ضلع میں نل جل منصوبے سے لیکر سات نشچے کے منصوبے کے تحت ہونے والے کاموں کی خوب ستائش کی۔ جب بندہ خرد گاوں متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس گاوں کی جانچ کرا کر وزیراعلی سات نشچے منصوبہ کے تحت کام کرایا جائیگا۔ اس گاوں میں بیت الخلاء، پانی اور بنیادی سہولتیں دستیاب کرائی جائیں گی۔

Intro:ریاست بہار اور جھارکھنڈ کی سرحد پر واقع ضلع گیا کا ایک گاوں جو بنیادی سہولتوں سے آج تک محروم ہے ، گاوں کے باشندے بنیادی سہولتوں کی دستیابی کے لئے افسران ولیڈران کے دروازوں کاچکر بھی کاٹ چکے ہیں لیکن انکے مسائل کے سدباب کے لئے خاطر خواہ کاروائی عمل میں نہیں آئی ہے Body:
ریاست بہار کے ضلع گیا کے ہیڈ کواٹر سے قریب ساٹھ کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع بندہ خرد ایک ایسا گاوں ہے جو دوریاستوں کی سرحد ہے ۔ جہاں گاوں کے گھر ریاست بہارکے ضلع گیا میں ہیں تو گاوں کی سڑک کا دوسرا حصہ جھارکھنڈ ریاست کے ضلع چترا میں ہے ، مقامی باشندے کہتے ہیں کہ دونوں ریاستی حکومت کی اسکیموں کے فائدے حقیقت میں ان تک نہیں پہنچے ہیں ۔ یہاں تک کہ مرکزی حکومت کے منصوبوں سے بھی گاوں محروم ہے ۔ یہاں نہ تو اندراآواس منصوبے کے تحت غریبوں کومکان ملے ہیں اور نہ ہی ریاست بہار حکومت کے سات نشچے منصوبے کے تحت بیت الخلا، ہرگھر نل جل اور نالی وگلی تعمیر کی گئی ہیں ، گاوں میں نہ تو پکی سڑکیں اور نہ ہی نل جل یو جنا کے تحت پینے کے صاف پانی دستیاب ہوئے ہیں ۔سالوں گزرنے کے بعد کچھ دن پہلے ہی گاوں کی پکی سڑک بہار حکومت کی جانب سے تعمیر ہونی شروع ہوئی ہے ۔یہ سڑک سرحد کی حد بندی کا تعین کرتی ہے۔ سڑک کے ایک طرف بہار کا ضلع گیا ہے اور دوسری طرف جھارکھنڈ کا ضلع چترا۔ لیکن اس سڑک کے بننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ جغرافی اعتبار سے سڑک کے بیچ کا کچھ حصہ جھارکھنڈ میں پڑتا ہے جسکی وجہ سے اتنے حصے کی تعمیر نہیں ہورہی ہے ۔کچھ فاصلے کے بعد پھرسے بہار کی سرحد شروع ہوتی ہے جہاں سے تعمیرکا کام آگے بڑھا ہے
گاوں کا ایک نوجوان پربھات کمار کے مطابق دونوں ریاستوں کے مابین ایک گاؤں کی موجودگی کی وجہ سے ، ہم نوجوانوں کا مستقبل خراب ہورہاہے ۔ پربھات کے مطابق رہتے بہار میں ہیں لیکن جھارکھنڈ کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں کیونکہ ریاست بہارکے ضلع گیا کا اسکول گاؤں سے بہت دور ہے۔ جھارکھنڈ کے اسکول میں داخلہ لینے میں بھی رہائشی سرٹیفکٹ کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ رہائشی سند بہار سے ہے

دنیش داس کہتے ہیں کہ آزادی کے بعد بھی اس گاؤں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔گاؤں کے دونوں اطراف تعمیر مکانوں سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ریاست بہار میں کون ہے اور جھارکھنڈ میں کون ہے۔ اس گاؤں میں صفائی ستھرائی کی مہم بھی دم توڑ چکی ہے۔دونوں ریاستوں کے افسران مانتے ہیں کہ یہاں ترقیاتی کام ہوئے ہیں جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے ، مسائل تو ایسے ہیں کہ اگر جھارکھنڈ یابہار میں ذاتی سرٹیفکٹ بنوانے جائیں تو زمینی کاغذات مانگے جاتے ہیں ، جنکے پاس زمین نہیں ہے انہیں مشکلات کاسامنہ کرناپڑتاہے ، حد تو یہ ہے کہ ووٹر فہرست سے نام تک کاٹ دیاگیا ہے ۔
گاوں کی خاتون انیتا دیوی کہتی ہیں انکے پاس پینے کے پانی کی بھی سہولت نہیں ہے ، جسکی لاٹھی اسی کی پھینس والی کہاوت یہاں ثابت ہورہی ہے
۔پنکج کمار داس کے مطابق صحت ، ایجوکیشن ، پانی ، بجلی ، ترقیاتی منصوبوں کے تحت بنیادی سہولت نہیں ہے ۔عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے Conclusion:
اس سلسلے میں گیا ضلع کے ڈپٹی ڈولپمنٹ کمشنر (ڈی ڈی سی ) کشوری چودھری نے ضلع میں نل جل منصوبے سے لیکر سات نشچے کے منصوبے کے تحت ہونے والے کاموں کی خوب ستائش کی ، جب بندہ خرد گاوں متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس گاوں کی جانچ کراکر وزیراعلی سات نشچے منصوبہ کے تحت کام کرایا جائیگا ، اس گاوں میں بیت الخلاء ، پانی اور بنیادی سہولتیں دستیاب کرائی جائیں گی ،
Last Updated : Sep 30, 2019, 2:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.