بہار کے ضلع گیا کے ہیڈ کواٹر سے قریب 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع بندہ خرد ایک ایسا گاوں ہے جو دو ریاستوں کی سرحد پر واقع ہے۔ جہاں ایک طرف گاوں کے گھر ریاست بہارکے ضلع گیا میں ہے تو گاوں کی سڑک کا دوسرا حصہ جھارکھنڈ ریاست کے ضلع چترا میں ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ دونوں ریاستی حکومت کی اسکیموں کے فائدے حقیقت میں ان تک نہیں پہنچتے ہیں۔ یہاں تک کہ مرکزی حکومت کے منصوبوں سے بھی گاوں محروم ہے۔ یہاں نہ تو اندرا آواس منصوبے کے تحت غریبوں کومکان ملے ہیں اور نہ ہی ریاست بہار حکومت کے سات نشچے منصوبے کے تحت بیت الخلا، ہرگھر نل جل اور نالی و گلی تعمیر کی گئی ہیں، گاوں میں نہ تو پکی سڑکیں ہیں اور نہ ہی نل جل یوجنا کے تحت پینے کے صاف پانی دستیاب ہیں۔
سالوں گزرنے کے بعد کچھ دن پہلے ہی گاوں کی پکی سڑک بہار حکومت کی جانب سے تعمیر ہونی شروع ہوئی ہے۔ یہ سڑک سرحد کی حد بندی کا تعین کرتی ہے۔ سڑک کے ایک طرف بہار کا ضلع گیا ہے اور دوسری طرف جھارکھنڈ کا ضلع چترا۔ لیکن اس سڑک کے بننے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ جغرافی اعتبار سے سڑک کے بیچ کا کچھ حصہ جھارکھنڈ میں پڑتا ہے جسکی وجہ سے اتنے حصے کی تعمیر نہیں ہورہی ہے۔ کچھ فاصلے کے بعد پھر سے بہار کی سرحد شروع ہوتی ہے جہاں سے تعمیر کا کام آگے بڑھا ہے۔
گاوں کا ایک نوجوان پربھات کمار کے مطابق دونوں ریاستوں کے مابین ایک گاؤں کی موجودگی کی وجہ سے ہم نوجوانوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے۔ پربھات کے مطابق رہتے بہار میں ہیں لیکن جھارکھنڈ کے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں کیونکہ ریاست بہار کے ضلع گیا کا اسکول گاؤں سے بہت دور ہے۔ جھارکھنڈ کے اسکول میں داخلہ لینے میں بھی رہائشی سرٹیفکٹ کا سنگین مسئلہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ رہائشی سند بہار سے ہے۔
پنکج کمار داس کے مطابق صحت، تعلیم، پانی، بجلی، ترقیاتی منصوبوں کے تحت بنیادی سہولت نہیں ہے۔ عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
اس سلسلے میں گیا ضلع کے ڈپٹی ڈیولپمنٹ کمشنر کشوری چودھری نے ضلع میں نل جل منصوبے سے لیکر سات نشچے کے منصوبے کے تحت ہونے والے کاموں کی خوب ستائش کی۔ جب بندہ خرد گاوں متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جلد ہی اس گاوں کی جانچ کرا کر وزیراعلی سات نشچے منصوبہ کے تحت کام کرایا جائیگا۔ اس گاوں میں بیت الخلاء، پانی اور بنیادی سہولتیں دستیاب کرائی جائیں گی۔