ETV Bharat / state

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

author img

By

Published : Dec 15, 2020, 9:22 PM IST

سنہ 1800 کے دوران جامع مسجد کی تعمیر کی گئی تھی اور اس کی تعمیر کڑاہ (نالندہ) کے نواب ابو صالح اور ان کی بیٹیوں نے کرایا تھا، اس بات کا ذکر مسجد کے کاغذات میں بھی درج ہے۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

شہر گیا کی جامع مسجد بہار کی ایک خوبصورت اور بڑی مساجد میں سے ایک ہے، یہ ایک خوبصورت اور عظیم الشان مسجد ہے، مسجد کی درو دیوار پر دلکش اور خوبصورت نقاشی کی گئی ہے۔ جسے دیکھ کر ہی محسوس ہوتا ہے کہ صدیوں قبل اس کی تعمیر ہوئی ہے۔

سنہ 1800 کے دوران جامع مسجد کی تعمیر کی گئی تھی اور اس کی تعمیر کڑاہ (نالندہ) کے نواب ابو صالح اور ان کی بیٹیوں نے کرایا تھا، اس بات کا ذکر مسجد کے کاغذات میں بھی درج ہے۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

نواب میر ابوصالح کے بارے میں میں تاریخ داں بتاتے ہیں کہ وہ کڑاہ کے نواب تھے، جو اب نالندہ ضلع میں واقع ہے۔ مقامی لوگوں کے درمیان مسجد کی تعمیر کے متعلق ایک بات عام ہے کہ نواب میر ابو صالح نے جب اس خوبصورت مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا تو قرب و جوار کے زمیندار بھی مسجد کے تعمیر کے لیے رقم ادا کرنا چاہتے تاہم نواب صاحب نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ وہ اپنے ذاتی پیسوں سے اس کی تعمیر کریں گے جس کی وجہ سے لوگوں نے ان کی مخالفت کی تھی۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

مخالفت کے بعد نواب میر ابوصالح نے زمینداروں کے تعاون کو قبول کیا حالانکہ اخراجات کی موٹی رقم نواب میر ابوصالح نے ہی ادا کیا۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

بتایا جاتا ہے کہ اس وقت مسجد کی تعمیر میں ایک لاکھ اسی ہزار روپے خرچ ہوئے تھے، جو کہ کافی بڑی رقم تھی۔ جامع مسجد بہار سنی وقف بورڈ کے ماتحت ہے۔ جامع مسجد کی خود کی کروڑوں کی املاک مکانات اور مارکیٹ کی شکل میں ہے۔ مسجد اور اس کی املاک کی دیکھ بھال وقف بورڈ کے ضلع کمیٹی کے ماتحت ہے۔

مسجد وقف املاک کے انچارج محمد شعیب بتاتے ہیں کہ 'قریب ڈھائی سو سال اس کی تعمیر کو ہو چکے ہیں۔ فی الحال 25 مکانات اور مارکیٹ جامع مسجد کے ماتحت ہے، جس کی آمدنی تین لاکھ سے زائد کی ہے۔ حالانکہ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ قلب شہر میں ہونے کی وجہ سے اس کی آمدنی انتہائی کم ہے۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

سابقہ وقف کمیٹیوں کی جانب سے جو شرائط طے ہیں، زیادہ تر اسی طے کرایے اور شرط کے تحت آمدنی ہوتی ہے۔ شعیب مزید بتاتے ہیں کہ اگر مارکیٹ ریٹ پر کرائے لیے جائیں تو ماہانہ 12 سے 15 لاکھ روپے کی آمدنی ہوگی۔

جامع مسجد میں امام و موذن سمیت مسجد کے کل 18 اسٹاف ہیں، جن کی تنخواہ پر بھی موٹی رقم جاتی ہے۔ ساتھ ہی آمدنی کا 7 فیصد رقم بہار سنی وقف بورڈ کو دیا جاتا ہے۔

مسجد کے ایک مصلی محمد شمیم بتاتے ہیں کہ مسجد کی تاریخ تو قدیم ہے، بزرگوں کے قول اور کاغذات کے مطابق اس کی تعمیر سنہ 1800 کے درمیان ہوئی۔ پہلے اندرونی حصے کی تعمیر کی گئی تھی جبکہ اس کے دروازے اور بقیہ چیزوں کی تعمیر بعد میں نواب مرحوم ابو صالح کی صاحبزادیوں اور مقامی لوگوں کے تعاون سے کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جامع مسجد کے اطراف میں لگی تبتی مارکیٹ سے عوام پریشان

جہاں بہار کی بڑی مساجد میں سے یہ ایک ہے، وہیں جامع مسجد کا علاقہ مذہبی طور سے بھی حساس مانا جاتا ہے۔ مسجد سے متصل دوسرے طبقے کا ایک بڑا مذہبی مقام ہے۔ جس کی وجہ سے تہواروں کے موقع پر کشیدگی جیسا ماحول برپا ہوتا ہے۔ حالانکہ گنگا جمنی تہذیب علمبردار اور انتظامیہ کی مستعدی کی وجہ سے حالات زیادہ خراب نہیں ہوتے ہیں۔

شہر گیا کی جامع مسجد بہار کی ایک خوبصورت اور بڑی مساجد میں سے ایک ہے، یہ ایک خوبصورت اور عظیم الشان مسجد ہے، مسجد کی درو دیوار پر دلکش اور خوبصورت نقاشی کی گئی ہے۔ جسے دیکھ کر ہی محسوس ہوتا ہے کہ صدیوں قبل اس کی تعمیر ہوئی ہے۔

سنہ 1800 کے دوران جامع مسجد کی تعمیر کی گئی تھی اور اس کی تعمیر کڑاہ (نالندہ) کے نواب ابو صالح اور ان کی بیٹیوں نے کرایا تھا، اس بات کا ذکر مسجد کے کاغذات میں بھی درج ہے۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

نواب میر ابوصالح کے بارے میں میں تاریخ داں بتاتے ہیں کہ وہ کڑاہ کے نواب تھے، جو اب نالندہ ضلع میں واقع ہے۔ مقامی لوگوں کے درمیان مسجد کی تعمیر کے متعلق ایک بات عام ہے کہ نواب میر ابو صالح نے جب اس خوبصورت مسجد کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا تو قرب و جوار کے زمیندار بھی مسجد کے تعمیر کے لیے رقم ادا کرنا چاہتے تاہم نواب صاحب نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا تھا کہ وہ اپنے ذاتی پیسوں سے اس کی تعمیر کریں گے جس کی وجہ سے لوگوں نے ان کی مخالفت کی تھی۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

مخالفت کے بعد نواب میر ابوصالح نے زمینداروں کے تعاون کو قبول کیا حالانکہ اخراجات کی موٹی رقم نواب میر ابوصالح نے ہی ادا کیا۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

بتایا جاتا ہے کہ اس وقت مسجد کی تعمیر میں ایک لاکھ اسی ہزار روپے خرچ ہوئے تھے، جو کہ کافی بڑی رقم تھی۔ جامع مسجد بہار سنی وقف بورڈ کے ماتحت ہے۔ جامع مسجد کی خود کی کروڑوں کی املاک مکانات اور مارکیٹ کی شکل میں ہے۔ مسجد اور اس کی املاک کی دیکھ بھال وقف بورڈ کے ضلع کمیٹی کے ماتحت ہے۔

مسجد وقف املاک کے انچارج محمد شعیب بتاتے ہیں کہ 'قریب ڈھائی سو سال اس کی تعمیر کو ہو چکے ہیں۔ فی الحال 25 مکانات اور مارکیٹ جامع مسجد کے ماتحت ہے، جس کی آمدنی تین لاکھ سے زائد کی ہے۔ حالانکہ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ قلب شہر میں ہونے کی وجہ سے اس کی آمدنی انتہائی کم ہے۔

گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات
گیا کی قدیم مسجد کے دلچسپ واقعات

سابقہ وقف کمیٹیوں کی جانب سے جو شرائط طے ہیں، زیادہ تر اسی طے کرایے اور شرط کے تحت آمدنی ہوتی ہے۔ شعیب مزید بتاتے ہیں کہ اگر مارکیٹ ریٹ پر کرائے لیے جائیں تو ماہانہ 12 سے 15 لاکھ روپے کی آمدنی ہوگی۔

جامع مسجد میں امام و موذن سمیت مسجد کے کل 18 اسٹاف ہیں، جن کی تنخواہ پر بھی موٹی رقم جاتی ہے۔ ساتھ ہی آمدنی کا 7 فیصد رقم بہار سنی وقف بورڈ کو دیا جاتا ہے۔

مسجد کے ایک مصلی محمد شمیم بتاتے ہیں کہ مسجد کی تاریخ تو قدیم ہے، بزرگوں کے قول اور کاغذات کے مطابق اس کی تعمیر سنہ 1800 کے درمیان ہوئی۔ پہلے اندرونی حصے کی تعمیر کی گئی تھی جبکہ اس کے دروازے اور بقیہ چیزوں کی تعمیر بعد میں نواب مرحوم ابو صالح کی صاحبزادیوں اور مقامی لوگوں کے تعاون سے کرایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جامع مسجد کے اطراف میں لگی تبتی مارکیٹ سے عوام پریشان

جہاں بہار کی بڑی مساجد میں سے یہ ایک ہے، وہیں جامع مسجد کا علاقہ مذہبی طور سے بھی حساس مانا جاتا ہے۔ مسجد سے متصل دوسرے طبقے کا ایک بڑا مذہبی مقام ہے۔ جس کی وجہ سے تہواروں کے موقع پر کشیدگی جیسا ماحول برپا ہوتا ہے۔ حالانکہ گنگا جمنی تہذیب علمبردار اور انتظامیہ کی مستعدی کی وجہ سے حالات زیادہ خراب نہیں ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.