پریس کانفرنس کے دوران تیجسوی نے کہا کہ ملک میں مندی کا دور شروع ہوچکا ہے جس سے عام لوگوں کو مشکلات درپیش ہوں گے۔
بھارت میں اس طرح کی مندی کبھی نہیں دیکھی گئی، آہستہ آہستہ چھوٹی اور چند بڑی کمپنیاں بھی بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں اور انہیں سرمایے کی ضرورت ہے۔
ٹیکسٹائیل کی کمپنیوں کو خاص طور پر مشکلات کا سامنا ہے۔ بسکٹ کی کمپنی پارلے جی بھی مندی کی مار جھیل رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے اس پر کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔
حالات یہ ہیں کہ کمپنیاں اپنے بند ہو رہے کاروبار کا اشتہار اخباروں میں دے رہی ہیں۔ مرکزی حکومت دھیرے دھیرے سرکاری محکموں کو نجی کمپنیوں میں تبدیل کر رہی ہے، ابھی حال ہی میں انہوں نے ایئر انڈیا، بی ایس این ایل اور ریلوے کو نجی سیکٹر میں ڈھکیل دیا۔
انہوں نے کہا مندی کے تعلق سے ماہر معاشیات سے لے کر آر بی آئی پالیسی کمیشن تک کہ رہی ہے کہ 70 برسوں میں اتنی بڑی مندی کبھی نہیں آئی۔
تیجسوی نے کہا حکومت کو اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ مودی حکومت نے روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا اس کے بجائے الٹا روزگار سے عوام ہاتھ دھو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل متعدد ماہر معاشیات نے بھارتی معیشت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ملک میں معاشی سست روی پر قابو پانے کے لئے وزیرخزانہ نے بھی بہت سے شعبوں میں کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب دیکھتے ہیں وزیر خزانہ کے اس فیصلے سے ملک میں کیا حالات بنتے ہیں۔