ETV Bharat / state

Hindus Taking out Tazia in Gaya گیا میں سو سے زیادہ جگہوں پر ہندو تعزیہ جلوس نکال رہے ہیں - گیا میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثالیں

ریاست بہار کا ضلع گیا ہندو مسلم اتحاد کا مظہر ہے اور یہاں گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثالیں پیش کی جاتی ہیں۔ گیا ضلع میں 1074 تعزیہ جلوس نکالے جائیں گے ، جنہیں انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے لائسنس دیا گیا ہے ۔ تاہم اس میں اہم یہ ہے کہ 106 جلوس ایسے ہیں ، جسے ہندو خاندان کی جانب سے نکالا جاتا ہے اور انہی کے نام سے لائسنس جاری کیا گیا ہے۔

گیا میں  ہندوؤں کی طرف سے 106 مقامات پر تعزیہ جلوس نکالا جائے گا
گیا میں ہندوؤں کی طرف سے 106 مقامات پر تعزیہ جلوس نکالا جائے گا
author img

By

Published : Jul 29, 2023, 8:51 AM IST

گیا: دنیا بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ واقعہ کربلا کو یاد کر کے شہدائے اہل بیت کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں کے ساتھ ساتھ بہار کے مختلف اضلاع میں بھی محرم کی مجالس اور جلوس کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ تاہم محرم کا جلوس نکلنے سے پہلے ہی بہار کے کئی اضلاع میں مذہبی منافرت اور کشیدگی بھی پھیل چکی ہے۔ دربھنگہ ضلع میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، مگر وہیں بہار کے گیا ضلع میں گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال پیش کی جا رہی ہے اور محرم کے موقعے پر ضلع کے درجنوں گاؤں اور علاقے ایسے ہیں جہاں پر محرم کو مسلمانوں کے ساتھ ہندو آبادی بھی مناتی ہے۔

گیا ضلع میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں تعزیہ داری ہندوؤں کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی تعزیہ جلوس نکالنے کے لیے ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ سے لائسنس بھی ہندو طبقے کے لوگ اپنے نام سے لیتے ہیں۔ یہ روایت سینکڑوں برس پرانی ہے۔ انہی میں ضلع کا فتح پور ، اتری اور دیگر بلاک ہیں، جس میں واقع کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں ہندو مسلم اتحاد بھائی چارے کی بہترین مثال برسوں سے پیش کی جا رہی ہے۔

گیا میں  ہندوؤں کی طرف سے 106 مقامات پر تعزیہ جلوس نکالا جائے گا
گیا میں ہندوؤں کی طرف سے 106 مقامات پر تعزیہ جلوس نکالا جائے گا

گیا ضلع کے مختلف علاقوں میں 106 ایسے ہندو خاندان ہیں جو محرم میں تعزیہ کا جلوس نکالتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نام سے تعزیہ جلوس کے لائسنس کے لیے درخواست بھی تھانوں میں جمع کی تھی اور انہیں لائسنس بھی دے دیا گیا ہے۔ فتح پور تھانہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان محرم کا جلوس آپسی محبت بھائی چارہ اور اتحاد کی انوکھی مثال ہے۔ اطلاع کے مطابق فتح پور تھانہ علاقے کے کوڑیا کے دشرتھ یادو ، بھگیرت یادو اور رسم دیو شرما، موروے گاؤں کے راج نندن پنڈت، بھگوان پور گاؤں کے ہری چوہدری، پھرکا گاؤں کے پرکاش چودھری، کھجوری گاؤں کے سورج چوہدری، کیندوا گاؤں کے لکھن چودھری، متاسو گاؤں کے رام دھنی پنڈت، رکسی گاؤں کے جگدیش چودھری، میاری گاؤں کے روندر مستری، گدھایا تاڑ گاوں کے روہن راجونسی ،جولا بیگہ گاوں کے رام چرن چودھری، بہیرہ گاؤں کے یوگیندر پاسوان، سلیہ خرد کے کپل بھوئیاں ،راجہ بگھا کے کشوری سنگھ وغیرہ محرم مناتے ہیں اور اپنے نام سے تعزیہ کے جلوس نکالنے کے لیے تھانے میں درخواست بھی دی ہے اور ان کی درخواست کو تھانہ نے قبول بھی کر لیا گیا ہے۔

یہ روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں ان لوگوں کا کہنا ہے کہ محرم بلیدان (قربانی) کا مہینہ ہے۔ حضرت امام حسین نے کربلا میں یزیدیوں کا سامنا کر کے پوری دنیا کو پیغام دیا کہ برائی کو اپنانے والا چاہے کتنا بڑا ہو سچ کے سامنے وہ گمنام ہوجاتا ہے۔ کربلا میں امام حسین اور ان کے رفقا شہید کر دیے گئے لیکن آج دنیا امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتی ہے۔

انہوں نے آج کے ماحول میں آپسی بھائی چارہ کے درمیان نفرت کی ہوا اور بیج بونے والوں پر دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ یہ سماج کے دشمن ہیں اور اپنے مذہب کی پیروی نہیں کرتے بلکہ نفرت و تشدد کو اپناتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کی یاد اور ان کے غم میں ہم محرم مناتے ہیں اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ بھارت میں سبھی ایک دوسرے کے تہواروں کو نہ صرف مناتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں۔ نفرت کا ماحول پیدا کرنے والوں کے لیے ہمارے بھارتی سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: Muharram Procession گیا میں محرم جلوس سے قبل پولیس کا فلیگ مارچ
اس سلسلے میں ایس ایس پی آشیش بھارتی نے بتایا کہ ضلع میں 1074 تعزیہ جلوس کے لائسنس کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ سبھی پرانے لائسنس ہولڈر ہیں جنہیں منظوری دی گئی ہے لیکن اس ایک ہزار 74 لائسنس میں 106 ایسے لائسنس لینے ایسے والے لوگ ہیں جن کا تعلق ہندو طبقہ سے ہے اور یہ سبھی تعزیہ جلوس نکالتے ہیں اور برسوں سے ان کے نام سے تعزیہ جلوس کا لائسنس ہے۔ گویا کہ محرم کی عزاداری میں مذہب کوئی بندش نہیں ہے، سبھی مل کر محبت اور بھائی چارے کے ساتھ اس میں شامل ہوتے ہیں اور انتظامیہ کی بھی یہی کوشس ہے کہ پرامن ماحول میں محرم کی تقاریب کا اختتام کرایا جائے۔
سماجی رکن موتی کریمی کہتے ہیں کہ ضلع گیا یونہی نہیں گنگا جمنی تہذیب کے لیے معروف ہے۔ یہاں درگاپوجا کمیٹیوں میں جہاں مسلمان ہوتے ہیں، وہیں مسلمانوں کے تہوار میں ہندو طبقہ ساتھ ہوتا ہے۔ ضلع کی روایت ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی رہی ہے۔ گیا کے ڈی ایم ڈاکٹر تیاگ راجن ایس ایم نے کہا کہ تہوار اور تقاریب محبت بھائی چارہ اور اتحاد اور برائی پر اچھائی کی جیت کے لیے ہوتے ہیں۔ گیا ضلع ہمیشہ آپسی بھائی چارے کی مثال پیش کرتا ہے اور اسی محبت وبھائی چارے کے ساتھ محرم منایاجائے گا، یہ ہمیں پوری امید ہے۔

گیا: دنیا بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ واقعہ کربلا کو یاد کر کے شہدائے اہل بیت کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں کے ساتھ ساتھ بہار کے مختلف اضلاع میں بھی محرم کی مجالس اور جلوس کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ تاہم محرم کا جلوس نکلنے سے پہلے ہی بہار کے کئی اضلاع میں مذہبی منافرت اور کشیدگی بھی پھیل چکی ہے۔ دربھنگہ ضلع میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، مگر وہیں بہار کے گیا ضلع میں گنگا جمنی تہذیب کی بہترین مثال پیش کی جا رہی ہے اور محرم کے موقعے پر ضلع کے درجنوں گاؤں اور علاقے ایسے ہیں جہاں پر محرم کو مسلمانوں کے ساتھ ہندو آبادی بھی مناتی ہے۔

گیا ضلع میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں تعزیہ داری ہندوؤں کی طرف سے ہی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی تعزیہ جلوس نکالنے کے لیے ضلع انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ سے لائسنس بھی ہندو طبقے کے لوگ اپنے نام سے لیتے ہیں۔ یہ روایت سینکڑوں برس پرانی ہے۔ انہی میں ضلع کا فتح پور ، اتری اور دیگر بلاک ہیں، جس میں واقع کئی گاؤں ایسے ہیں جہاں ہندو مسلم اتحاد بھائی چارے کی بہترین مثال برسوں سے پیش کی جا رہی ہے۔

گیا میں  ہندوؤں کی طرف سے 106 مقامات پر تعزیہ جلوس نکالا جائے گا
گیا میں ہندوؤں کی طرف سے 106 مقامات پر تعزیہ جلوس نکالا جائے گا

گیا ضلع کے مختلف علاقوں میں 106 ایسے ہندو خاندان ہیں جو محرم میں تعزیہ کا جلوس نکالتے ہیں۔ انہوں نے اپنے نام سے تعزیہ جلوس کے لائسنس کے لیے درخواست بھی تھانوں میں جمع کی تھی اور انہیں لائسنس بھی دے دیا گیا ہے۔ فتح پور تھانہ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے درمیان محرم کا جلوس آپسی محبت بھائی چارہ اور اتحاد کی انوکھی مثال ہے۔ اطلاع کے مطابق فتح پور تھانہ علاقے کے کوڑیا کے دشرتھ یادو ، بھگیرت یادو اور رسم دیو شرما، موروے گاؤں کے راج نندن پنڈت، بھگوان پور گاؤں کے ہری چوہدری، پھرکا گاؤں کے پرکاش چودھری، کھجوری گاؤں کے سورج چوہدری، کیندوا گاؤں کے لکھن چودھری، متاسو گاؤں کے رام دھنی پنڈت، رکسی گاؤں کے جگدیش چودھری، میاری گاؤں کے روندر مستری، گدھایا تاڑ گاوں کے روہن راجونسی ،جولا بیگہ گاوں کے رام چرن چودھری، بہیرہ گاؤں کے یوگیندر پاسوان، سلیہ خرد کے کپل بھوئیاں ،راجہ بگھا کے کشوری سنگھ وغیرہ محرم مناتے ہیں اور اپنے نام سے تعزیہ کے جلوس نکالنے کے لیے تھانے میں درخواست بھی دی ہے اور ان کی درخواست کو تھانہ نے قبول بھی کر لیا گیا ہے۔

یہ روایت برسوں سے چلی آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں ان لوگوں کا کہنا ہے کہ محرم بلیدان (قربانی) کا مہینہ ہے۔ حضرت امام حسین نے کربلا میں یزیدیوں کا سامنا کر کے پوری دنیا کو پیغام دیا کہ برائی کو اپنانے والا چاہے کتنا بڑا ہو سچ کے سامنے وہ گمنام ہوجاتا ہے۔ کربلا میں امام حسین اور ان کے رفقا شہید کر دیے گئے لیکن آج دنیا امام حسین علیہ السلام کو یاد کرتی ہے۔

انہوں نے آج کے ماحول میں آپسی بھائی چارہ کے درمیان نفرت کی ہوا اور بیج بونے والوں پر دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ یہ سماج کے دشمن ہیں اور اپنے مذہب کی پیروی نہیں کرتے بلکہ نفرت و تشدد کو اپناتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کی یاد اور ان کے غم میں ہم محرم مناتے ہیں اور یہ پیغام دیتے ہیں کہ بھارت میں سبھی ایک دوسرے کے تہواروں کو نہ صرف مناتے ہیں بلکہ اس کا احترام بھی کرتے ہیں۔ نفرت کا ماحول پیدا کرنے والوں کے لیے ہمارے بھارتی سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: Muharram Procession گیا میں محرم جلوس سے قبل پولیس کا فلیگ مارچ
اس سلسلے میں ایس ایس پی آشیش بھارتی نے بتایا کہ ضلع میں 1074 تعزیہ جلوس کے لائسنس کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ سبھی پرانے لائسنس ہولڈر ہیں جنہیں منظوری دی گئی ہے لیکن اس ایک ہزار 74 لائسنس میں 106 ایسے لائسنس لینے ایسے والے لوگ ہیں جن کا تعلق ہندو طبقہ سے ہے اور یہ سبھی تعزیہ جلوس نکالتے ہیں اور برسوں سے ان کے نام سے تعزیہ جلوس کا لائسنس ہے۔ گویا کہ محرم کی عزاداری میں مذہب کوئی بندش نہیں ہے، سبھی مل کر محبت اور بھائی چارے کے ساتھ اس میں شامل ہوتے ہیں اور انتظامیہ کی بھی یہی کوشس ہے کہ پرامن ماحول میں محرم کی تقاریب کا اختتام کرایا جائے۔
سماجی رکن موتی کریمی کہتے ہیں کہ ضلع گیا یونہی نہیں گنگا جمنی تہذیب کے لیے معروف ہے۔ یہاں درگاپوجا کمیٹیوں میں جہاں مسلمان ہوتے ہیں، وہیں مسلمانوں کے تہوار میں ہندو طبقہ ساتھ ہوتا ہے۔ ضلع کی روایت ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی رہی ہے۔ گیا کے ڈی ایم ڈاکٹر تیاگ راجن ایس ایم نے کہا کہ تہوار اور تقاریب محبت بھائی چارہ اور اتحاد اور برائی پر اچھائی کی جیت کے لیے ہوتے ہیں۔ گیا ضلع ہمیشہ آپسی بھائی چارے کی مثال پیش کرتا ہے اور اسی محبت وبھائی چارے کے ساتھ محرم منایاجائے گا، یہ ہمیں پوری امید ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.