گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کی زیادہ تر مساجد میں رام نومی کے پیش نظر سات راتوں میں ہی تراویح کی نماز ادا کرلی گئی ہے۔خاص طور پر شہر کی ان مساجد میں جو رام نومی کے نکلنے والے جلوس کے متعینہ راستے سے متصل ہیں اور جہاں پر ماضی میں کشیدگی پیدا ہوچکی ہے۔
مساجد کمیٹی کے افراد اور علماء نے آپسی بھائی چارہ اور گیا کی گنگا جمنی تہذیب کی روایت کو برقرار رکھنے کی غرض سے یہ فیصلہ کیا ہے ۔حالانکہ انتظامیہ کی جانب سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئی تھی اور نا ہی گیا کے کسی دوسرے فرقے کے لوگوں کی جانب سے اس کی مانگ کی گئی تھی تاہم گیا کے مسلمان بالخصوص مسجد کمیٹی اور علماء نے یہ فیصلہ کیا کہ جن مساجد میں زیادہ تر پندرہ یا دس راتوں میں تراویح کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ ان مساجد میں رام نومی کے پیش نظر 7 راتوں میں ہی نماز تراویح مکمل کی جائے۔ ایسی مساجد کی تعداد پندرہ سے زیادہ ہے۔
اطلاع کے مطابق چھتہ مسجد ، پیر منصور مسجد ، صحابو مسجد، کوتوالی مسجد ، رمنا مسجد ، نادرہ گنج روڈ پر والی مسجد ، جی بی روڈ مسجد ، گودام کے علاقے کی مسجدوں میں نماز تراویح آج مکمل ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں چھتہ مسجد کے متولی نظر ہاشمی نے کہاکہ چھتہ مسجد میں پندرہ شب میں تراویح ادا کرنے کی روایت تھی لیکن گزشتہ برس سے رام نومی کے پیش نظر سات شب میں تراویح مکمل کرلی جارہی ہے۔ اس کے لئے ان پر انتظامیہ کی سطح سے کوئی دباو نہیں ہے لیکن احتیاطی اقدامات کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ سبھی تہوار پر امن ماحول میں اختتام ہو اس کی ذمہ داری سبھی شہریوں کی ہوتی ہے چونکہ چھتہ مسجد اہم علاقہ جلوس کے لئے ہے، یہاں پر جلوس رک کر آگے بڑھتا ہے، اس لئے حساس ہونے کی وجہ سے پہلے ہی تراویح کی نماز مکمل کرلی جارہی ہے ۔
تیس مارچ کو عشاء کی نماز ادا کرنے کے بعد مسجد کا دروازہ بند کردیا جائے گا۔یہاں صرف وہی لوگ موجود ہوں گے جو مسجد میں رہتے ہیں جس میں امام ،مؤذن اور کمیٹی کے افراد ہوں گے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ پرامن ماحول میں رمضان اور رام نومی منائیں۔
اس سلسلے میں گیا ڈی ایم تیاگ راجن نے کہاکہ چونکہ رمضان اور رام نومی ایک ساتھ ہے اس لئے انتظامیہ کے افسران متحرک ہیں۔ پیس کمیٹی کی میٹنگ میں سبھی طبقات کے لوگوں نے انتظامیہ کویقین دہانی کرائی ہے کہ وہ بھی اپنی سطح سے امن وقانون کو برقرار رکھنے میں ہر طرح سے مدد کریں۔ جو حساس جگہیں ہیں وہاں پر خصوصی نظر ہے ۔یہ اچھی بات اور بہترین مثال ہے کہ مسلم طبقے کے لوگوں نے سات شب تراویح مکمل کرلی ہے۔
یہ گنگا جمنی تہذیب کی مثال ہے جبکہ خانقاہ منعمیہ ابولعلائیہ رام ساگر کے سجادہ نشین مولانا سید صباح الدین منعمی نے کہا کہ چونکہ قمری اور شمسی تاریخ ایک ساتھ مل جاتی ہے جس کی وجہ سے اپنے یہاں ملک میں ایک ساتھ کئی تہوار ہو جاتے ہیں لیکن یہ اہم مسئلہ نہیں ہے۔اہم یہ کہ ہم اپنے مذہبی امور کو پر سکون ہو کر ادا کریں اور برادران وطن کا خیال رکھیں۔ دونوں طبقوں کو ایک دوسرے کے تہواروں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ پرامن ماحول میں سبھی چیزیں انجام پائیں۔
یہ بھی پڑھیں:Baba Siddiqui Iftar Party in Patna بابا صدیقی کی پٹنہ میں افطار پارٹی، نتیش کمار سمیت کئی سینیئر رہنماؤں کی شرکت
دوسری طرف ریاست بہار کے گیا شہر میں رام نومی کے حوالے سے زبردست جوش و خروش ہے۔ اس موقع پر 100 سے زائد جلوس شہر کے مختلف علاقوں اور محلوں سے نکلیں گے۔ اس کی تیاری مکمل ہوچکی ہے۔ تمام جلوس آزاد پارک میں جمع ہوں گے اور پھر ایک ساتھ ہوکر سبھی جلوس وشنوپد کی طرف روانہ ہوں گے۔ جلوس میں ہزاروں افراد شریک ہوں گے۔