ETV Bharat / state

Sultan Palace of Patna آخر کیوں سو سالہ تاریخی سلطان پیلس کو منہدم کیا جا رہا ہے؟

author img

By

Published : Sep 7, 2022, 2:29 PM IST

Updated : Sep 7, 2022, 2:50 PM IST

بہار کی تاریخی اہمیت کو بیان کرنے والے سلطان پیلس کو مسمار کئے جانے کی خبر سے دانشوروں اور عوام میں شدید بے چینی ہے۔ سلطان پیلس کو بیرسٹر سر سلطان احمد نے آج سے سو سال قبل یعنی سنہ 1922 میں تعمیر کروایا تھا۔ اُس زمانے میں اس عمارت کی تعمیر پر تین لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے۔ Iconic Patna Palace

Sultan Palace of Patna
تاریخی سلطان پیلس منہدم

پٹنہ: بہار میں بہت ساری ایسی تاریخی عمارتیں ہیں جو مغلیہ دور نشاندہی کرتی ہے، یہاں کئی ایسی تاریخی عمارت آج بھی موجود ہیں جو فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔ انہیں میں سے ایک شہر پٹنہ کے ویر چند پٹیل مارگ پر واقع 'سلطان پیلس' ہے جو پٹنہ کی تاریخی عمارتوں میں اعلیٰ نشانی مانا جاتا ہے اور اس میں پٹنہ کی تاریخی اہمیت جھلکتی ہے۔ Sultan Palace Demolition Issue

تاریخی سلطان پیلس منہدم ہونے کے دہانے پر

سلطان پیلس کو بیرسٹر سر سلطان احمد نے آج سے سو سال قبل یعنی سنہ 1922 میں تعمیر کراوایا تھا۔ اُس زمانے میں اس عمارت کی تعمیر پر تین لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے اور اس کی تعمیر دو برس میں مکمل ہوئی تھی۔ یہ عمارت آج بھی پورے آب و تاب کے ساتھ پٹنہ کے وسط میں کھڑی ہے۔ سر سلطان احمد کا شمار بہار کی ان اہم شخصیات میں ہوتا ہے جو بھارت کی تہذیب و تمدن کے پیروکار تھے اور اسی کی زندہ مثال 'سلطان پیلس' ہے۔ لیکن اب اس تاریخی عمارت کو مسمار کئے جانے کی خبر سے دانشوروں اور عوام میں شدید بے چینی ہے۔ Sultan Palace in Patna

اس تعلق سے تاریخی امور کے ماہر پروفیسر صفدر امام قادری نے 'سلطان پیلس' کی تاریخی اہمیت کے تعلق سے کہا کہ 'یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ہم اپنی عمارت کی حفاظت نہیں کر پا رہے ہیں۔ موجودہ عظیم اتحاد کی حکومت بننے سے قبل این ڈی اے اتحاد کی حکومت میں اس تاریخی اثاثے کو منہدم کر کے اسے انٹرنیشنل ہوٹل بنانے کی تجویز سامنے آئی تھی جس پر محکمہ نے مہر بھی لگا دی ہے۔ حالانکہ وزیراعلیٰ نتیش کمار بہار کی تاریخی عمارت کی بقا اور حفاظت کی بات کرتے رہے ہیں لیکن محکمہ کے اس فیصلے سے لوگوں کے ذہن کو سخت دھچکا لگا ہے۔ historians on Sultan Palace Demolition Issue

ڈاکٹر انوار الہدی بتاتے ہیں کہ 'وزیراعلیٰ ایک طرف خانقاہوں کی عمارت بنوا رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب ان کے دور اقتدار میں قدیم اور تاریخی نشانیاں ختم کی جارہی رہی ہیں جیسا کہ اس سے قبل انجمن اسلامیہ ہال اور باقی پور جیل کو ختم کیا گیا۔ وہیں اس معاملے پر نتیش کُمار حکومت میں شامل اتحادی پارٹی راشٹریہ جنتادل کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'تاریخی وراثت کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر ماضی میں ایسا کوئی فیصلہ ہوا ہے تو میں پارٹی کے اعلیٰ لیڈران سے بات کر اس مسئلے سے آگاہ کراؤں گا۔

بہار کی تاریخی وراثت کو بچانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ آنے والی نسل اس سے واقف ہو سکے، ہوٹل یا دوسری عمارت تو کہیں بھی بن سکتی ہے لیکن یہ خوبصورت تاریخی ورثہ ایک بار منہدم ہوگیا تو اس کی کبھی تلافی نہیں ہو سکے گی۔

پٹنہ: بہار میں بہت ساری ایسی تاریخی عمارتیں ہیں جو مغلیہ دور نشاندہی کرتی ہے، یہاں کئی ایسی تاریخی عمارت آج بھی موجود ہیں جو فن تعمیر کی شاہکار ہیں۔ انہیں میں سے ایک شہر پٹنہ کے ویر چند پٹیل مارگ پر واقع 'سلطان پیلس' ہے جو پٹنہ کی تاریخی عمارتوں میں اعلیٰ نشانی مانا جاتا ہے اور اس میں پٹنہ کی تاریخی اہمیت جھلکتی ہے۔ Sultan Palace Demolition Issue

تاریخی سلطان پیلس منہدم ہونے کے دہانے پر

سلطان پیلس کو بیرسٹر سر سلطان احمد نے آج سے سو سال قبل یعنی سنہ 1922 میں تعمیر کراوایا تھا۔ اُس زمانے میں اس عمارت کی تعمیر پر تین لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے اور اس کی تعمیر دو برس میں مکمل ہوئی تھی۔ یہ عمارت آج بھی پورے آب و تاب کے ساتھ پٹنہ کے وسط میں کھڑی ہے۔ سر سلطان احمد کا شمار بہار کی ان اہم شخصیات میں ہوتا ہے جو بھارت کی تہذیب و تمدن کے پیروکار تھے اور اسی کی زندہ مثال 'سلطان پیلس' ہے۔ لیکن اب اس تاریخی عمارت کو مسمار کئے جانے کی خبر سے دانشوروں اور عوام میں شدید بے چینی ہے۔ Sultan Palace in Patna

اس تعلق سے تاریخی امور کے ماہر پروفیسر صفدر امام قادری نے 'سلطان پیلس' کی تاریخی اہمیت کے تعلق سے کہا کہ 'یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ہم اپنی عمارت کی حفاظت نہیں کر پا رہے ہیں۔ موجودہ عظیم اتحاد کی حکومت بننے سے قبل این ڈی اے اتحاد کی حکومت میں اس تاریخی اثاثے کو منہدم کر کے اسے انٹرنیشنل ہوٹل بنانے کی تجویز سامنے آئی تھی جس پر محکمہ نے مہر بھی لگا دی ہے۔ حالانکہ وزیراعلیٰ نتیش کمار بہار کی تاریخی عمارت کی بقا اور حفاظت کی بات کرتے رہے ہیں لیکن محکمہ کے اس فیصلے سے لوگوں کے ذہن کو سخت دھچکا لگا ہے۔ historians on Sultan Palace Demolition Issue

ڈاکٹر انوار الہدی بتاتے ہیں کہ 'وزیراعلیٰ ایک طرف خانقاہوں کی عمارت بنوا رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب ان کے دور اقتدار میں قدیم اور تاریخی نشانیاں ختم کی جارہی رہی ہیں جیسا کہ اس سے قبل انجمن اسلامیہ ہال اور باقی پور جیل کو ختم کیا گیا۔ وہیں اس معاملے پر نتیش کُمار حکومت میں شامل اتحادی پارٹی راشٹریہ جنتادل کے ریاستی ترجمان اعجاز احمد نے اس معاملے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'تاریخی وراثت کو بچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اگر ماضی میں ایسا کوئی فیصلہ ہوا ہے تو میں پارٹی کے اعلیٰ لیڈران سے بات کر اس مسئلے سے آگاہ کراؤں گا۔

بہار کی تاریخی وراثت کو بچانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ آنے والی نسل اس سے واقف ہو سکے، ہوٹل یا دوسری عمارت تو کہیں بھی بن سکتی ہے لیکن یہ خوبصورت تاریخی ورثہ ایک بار منہدم ہوگیا تو اس کی کبھی تلافی نہیں ہو سکے گی۔

Last Updated : Sep 7, 2022, 2:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.