گیا: سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر سید عبدالقادر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ صرف دیکھاوا ہے کیونکہ آرایس ایس جس نظریات کی حامل ہے اس میں ری کونسلیشن کی گنجائش نہیں ہے۔مسجد یا مدرسہ میں موہن بھاگوت کے جانے سے کوئی پوزیٹیو آوٹ کم نہیں ہوگا بلکہ یہ ایک ڈرامہ ہے۔ اس سے عام مسلمانوں کے مسائل حل نہیں ہوںگے ۔ہاں یہ بات ضرور ہے کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ برادران وطن سے قریب ہوں اور اسی میں بھلائی کا راستہ نکلے گا ۔انہوں نے مولانا عمیر الیاسی کا بیان 'موہن بھاگوت کو راشٹر پیتا ' کہے جانے پر مولانا الیاسی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ اس سے ملک میں بے چینی پیدا ہوئی اور اس سے بدنظمی پھیلے گی۔Statements Of Intellectuals On RSS Chief Meeting With Muslim Maulanas
جماعت اسلامی کے سابق امیر پروفیسر بدیع الزماں نے اس تعلق سے اپنے بیان میں کہا کہ آرایس ایس اور دوسری ہندوتوا تنظمیں تو ابتدا سے ہی مہاتما گاندھی کو 'فادر آف نیشن ' کے درجہ کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم وہ اپنے ارادے میں کامیاب نہیں ہوسکے لیکن ایک بار پھر مولانا عمیرالیاسی کے توسط سے فادر آف نیشن کی بحث چھیڑوائی گئی۔یہ ایک سوچی ہوئی سازش کے تحت بیان ہے تاکہ جب فادر آف نیشن پر ملک بھر میں بحث چھیڑی جائے تو اس میں مسلمانوں کو ذمہ دار بتایا جائے اور کہا جاسکے کہ مسلمانوں نے تو ہی اس کی مانگ کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Congress Presidential Election اشوک گہلوت کا کانگریس صدر کا انتخاب لڑنا طے
صحافی سراج انور کہتے ہیں کہ آر ایس ایس کے بانیوں میں سے ایک گُرو گولولکر نے اپنی کتاب “وی آر آور نیشن ہڈ ڈیفائنڈ”میں صاف لفظوں میں لکھا ہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو رہنے کی اجازت ہوگی مگر ہماری شرطوں پر،شرط کیا ہوگی۔ مسلمان کو نماز پڑھنے سے روکا نہیں جائے گا لیکن مسجد سے نکلتے وقت سامنے مندر کاگھنٹا بھی بجا دیں ۔مطلب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے کو ہندستان میں رہنے کے لئے ہر اس کام سے اعتراض نہیں ہونا چاہئے جو ہندو کرتے ہیں ۔آراشٹرواد اصل میں عقیدہ ہو گا ۔گولورکر نے 1939 میں جس شہریت کو ڈیفائن کیا اسے اب موہن بھاگوت نافذ کرانے مسجد ،مدرسہ گھوم رہے ہیں ۔Statements Of Intellectuals On RSS Chief Meeting With Muslim Maulanas