آج دوپہر بعد سوشل میڈیا پر اچانک یہ خبر گشت کرنے لگی کہ امارتِ شرعیہ کے صدر مفتی حضرت مولانا سہیل احمد قاسمی کے ساتھ امارتِ شرعیہ کے ہی کارکنان نے مارپیٹ اور دھکا مکی کرکے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ بعض لوگوں نے یہاں تک لکھا کہ صدر مفتی پر جان لیوا حملہ کیا گیا ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر چاروں طرف سے لوگوں نے بلا تحقیق اس واقعہ کی مذمت شروع کردی۔
واٹس اپ اور فیس بک یوزرس نے صدر مفتی کی حمایت میں آکر مذکورہ واقعہ کو شرمناک قرار دیا اور امارتِ شرعیہ کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ ایسے لوگوں پر سخت کارروائی کی جائے.
مذکورہ معاملے کی تحقیق کے لیے جب نمائندہ ای ٹی وی بھارت امارتِ شرعیہ کے صدر مفتی حضرت مولانا سہیل احمد قاسمی کے پاس پہنچا تو انہوں نے مارپیٹ اور دھکا مکی کی خبروں کو غلط بتایا، انہوں نے نمائندہ کو زبانی بتایا کہ ایک میٹنگ کے دوران ہم کارکنان میں کسی موضوع پر تلخ کلامی ہوئی تھی مگر مارپیٹ اور جان لیوا حملہ و دھکا مکی کی بات سراسر غلط ہے۔ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ لوگوں نے بلا تحقیق سوشل میڈیا پر اس طرح کی باتیں اڑادیں، ایسے نازک وقت میں اس سے بچنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: 'ووٹنگ کے ذریعہ منتخب امیر غیر شرعی ہو گا'
مفتی سہیل احمد قاسمی نے کہا کہ پھر ہم لوگوں نے کچھ دیر بعد ہی آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے سے معافی تلافی کرکے معاملہ کو ختم کرلیا، ہمارے درمیان اب کوئی تلخی نہیں ہے لہٰذا دوسرے لوگوں سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کو تنازعہ کا رخ نہ دیں. ہمارا اتحاد ہی ہماری طاقت ہے.