ریاست بہار کے ضلع مشرقی چمپارن کے ڈھاکہ بلاک میں باندھ کی مرمت کا کام گزشتہ کئی برسوں سے بھارت اور نیپال کے مابین تنازعہ کا سبب بنا ہوا ہے۔
نیپال نے بھارتی علاقہ لال بکیہ ندی کے مغرب میں جاری باندھ کے کام کے خلاف ناراضگی جتاتے ہوئے کام بند کروا دیا ہے۔
نیپال نے گواباری باندھ کے 500 میٹر کی لمبائی کو اپنی سرزمین بتاتے ہوئے وہاں ہو رہے کام کو رکوا دیا ہے۔
اس لئے بھارتی علاقہ بلوا گواباری کے عوام میں نیپال کے اس طرز عمل سے سخت ناراضگی ہے۔ نیپال کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود گواباری کے لوگ امن چاہتے ہیں۔
دراصل باندھ کے ایک طرف نیپال کا بنجرہا گاؤں ہے اور دوسری طرف بھارتی علاقہ کا بلوا گواباری گاؤں ہے۔
نیپال کے بارڈر فورس اور نیپالی عوام میں بھارتی لوگوںکے خلاف اچانک آئی تبدیلی سے گواباری کے لوگ حیران ہیں۔
گواباری کے سابق ڈپٹی سر پنچ ظفرالدین نے بتایا کہ 'وہ بچپن سے ہی اس ڈیم کو دیکھ رہے ہیں۔ ڈیم کی مرمت کا کام بھی ہر سال کیا جاتا ہے۔'
سرپنچ نے کہا کہ 'اب تک ہم ہمسایہ ملک بنجرہ کی خوشی اور غم میں ہمیشہ ساتھ رہے ہیں۔ لیکن آج تک ہم نے ایسی تناؤ نہیں دیکھا، جیسا اس سال نیپال کی جانب سے سلوک کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'نیپال یقینی طور پر کسی کے اکسانے پر اس طرح کی اشتعال انگیز کاروائیاں کر رہا ہے۔'
بتادیں کہ بھارت اور نیپال کے مابین جاری کشیدگی کے دوران بہار سے ملحقہ سرحد پر فائرنگ بھی ہوئی تھی۔
یہ واقعہ بہار کے سیتا مڑھی کے سونبرسا تھانہ علاقہ کی پیپرا پرسائن پنچایت میں جانکی نگر بارڈر پر پیش آیا تھا۔ اس فائرنگ میں ایک شخص کی موت بھی ہوئی تھی، جبکہ چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔
دراصل پورا معاملہ یہ ہے کہ ایک بھارتی کنبہ نیپال جا رہا تھا۔ جسے نیپالی سیکیورٹی فورسز نے سرحد پر روک کر کنبہ کو واپس جانے کو کہا۔ اسی معاملے کو لے کر تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ اسی دوران نیپالی سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کر دی، جس میں تین لوگوں کو گولی لگ گئی۔ ان میں سے ایک کی موت ہوگئی۔
اس کے بعد نیپالی سکیورٹی فورسز نے ایک بھارتی نوجوان کو گرفتار کرلیا، حالانکہ بعد میں اسے رہا کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 'بھارت اور پڑوسی ملک کے مابین تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ نیپال کی پارلیمنٹ نے ایک نئے سیاسی نقشہ کو منظوری دے دی ہے، جس میں نیپال مبینہ طور پر اتراکھنڈ کے کالاپانی اور لمپیا دھورا اور لیپو لیک پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے۔