نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
نوجوانوں کے اندر جوش و ولولہ پیدا کرنے والے اس شعر کے خالق، شاعر مشرق علامہ اقبالؒ نے اس طرح کے بہت سے اشعار کہے ہیں جس سے وہ نوجوانوں کے اندر حب الوطنی، اسلامی فکر، جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔
اسی تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے ارریہ کے مشہور تعلیمی ادارہ آزاد اکیڈمی ہائی اسکول میں شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے تعلق سے طلباء و اساتذہ سے گفت و شنید کی۔ طلباء نے اس موقع پر اقبال کے بہت سارے اشعار بھی سنائیں۔
علامہ اقبال کی مختصر زندگی سے ہم آپ کو روبرو کراتے ہیں۔
دراصل علامہ اقبال کا پورا نام شیخ محمد اقبال تھا، اقبال تخلص تھا۔ آپ کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا۔ اقبال کے آباواجداد کا تعلق کشمیری پنڈتوں کے ایک خانوادہ سے تھا جس نے ایک مسلمان بزرگ کی تبلیغ سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا تھا۔
اقبال 9 نومبر 1877 میں سیالکوٹ( موجودہ پاکستان ملک کا حصہ) میں پیدا ہوئے۔ انہیں اردو کے علاوہ انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عربی زبانوں پر عبور تھا۔ آپ نے ایم اے کرنے کے بعد کچھ دنوں تک اورینٹل کالج اور گورنمنٹ کالج لاہور میں فلسفہ پڑھایا۔
اس کے بعد 1905 میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے انگلینڈ چلے گئے اور بیرسٹر یعنی قانون کی پڑھائی کی۔ پھر جرمنی سے ایرانی تصوف کے موضوع پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انگلینڈ میں ہی اسلام کے موضوع پر لیکچر دیے اور لندن یونیورسٹی میں کچھ دنوں تک عربی کا درس بھی دیا۔
آخر کار 1906 میں بھارت واپس آئے اور وکالت شروع کر دی اور پھر ہمیشہ کے لئے اپنے وطن کے ہو کر رہ گئے۔ علامہ اقبال 1938 میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
لاہور کی حکومت نے ان کی زندگی میں ہی انہیں سر کا خطاب دے دیا تھا مگر عوام نے ان کی زبردست علمی و ادبی صلاحیت و خدمات کے اعتراف میں علامہ کے خطاب سے نوازا اور ہمیشہ کے لئے علامہ اقبال کے نام سے یاد کئے جانے لگے۔
آزاد اکیڈمی کے استاد و ادیب ماسٹر ارشد انور الف نے کہا کہ 'علامہ اقبال ایک ایسے شاعر ہیں جن کی شاعری سے زندگی کے اصول و ضوابط کا کام لیا جاتا رہے گا، یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں اردو کے علاوہ دوسری زبانوں میں ان کی شاعری کا ترجمہ ہوا اور لوگ فیضیاب ہوئے اور ہو رہے ہیں۔'
آزاد اکیڈمی کے اردو کے استاد منظر الحق نے کہا کہ 'علامہ اقبال کی شخصیت لافانی ہے۔ تاقیامت ان کی شاعری پر طلباء ریسرچ کرتے رہیں گے اور ان کی فکری اقدار کی حفاظت کرتے رہیں گے۔
اس موقع پر کئی طالبات نے اقبال کی زبان زد شعر بھی سنائی اور ان کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔
علامہ اقبال کی شخصیت نہ صرف ہند و پاک میں بلکہ پوری دنیا کے ادبی، سیاسی، سماجی، تعلیمی لوگوں پر سر چڑھ کر بولا ہے۔
اس لئے کہا جاتا ہے اب کوئی دوسرا اقبال پیدا نہیں ہوگا۔