ETV Bharat / state

Special Lecture on Language ’زبان ہماری ثقافت کو زندہ رکھتی ہے‘ - متھلا یونیورسٹی دربھنگہ

ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع اقلیتی ادارہ مزا غالب کالج میں بدھ کو ایک خصوصی لیکچر کا اہتمام ہوا جس میں مہمان خصوصی ڈاکٹر سحر افروز نے ’’زبان آج بھی ہے اور کل بھی رہے گی‘‘ کے موضوع پر اپنے زریں خیالات کا اظہار کیا۔ Mirza Ghalib College Gaya Bihar

Gaya Special Lecture on Language and its Importance : ’زبان ہماری ثقافت کو زندہ رکھتی ہے‘
Gaya Special Lecture on Language and its Importance : ’زبان ہماری ثقافت کو زندہ رکھتی ہے‘
author img

By

Published : Apr 26, 2023, 8:10 PM IST

گیا (بہار) : شہر گیا میں واقع مزا غالب کالج کے میٹنگ ہال میں ’’زبان کی ثقافتی اہمیت‘‘ کے موضوع پر ایک اہم اور خصوسی لیکچر کا انعقاد کیا گیا، جس میں متھلا یونیورسٹی دربھنگہ سے منسلک جی ڈی کالج بیگوسرائے کے شعبہ اردو کی پروفیسر ڈاکٹر سحر افروز نے خصوصی خطاب کیا۔ پروگرام کی نظامت شعبہ ہندی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الرحمن جعفری نے کی۔ اس موقع پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شجاعت علی خان نے ڈاکٹر سحر افروز کو گلدستہ پیش کرکے استقبال کیا۔ پروگرام کالج کے ہندی اردو اور انگریزی شعبہ جات کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر سحر افروز نے اپنے خیالات کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسان کی طرح زبان کو بھی جد و جہد کرنی پڑتی ہے، جو زبان وقت کے ساتھ خود کو ڈھال لیتی ہے وہ زبان زندہ رہتی ہے۔‘‘ ان کا خیال تھا کہ ’’زبان ہماری تہذیب و ثقافت کا پہلا حصہ ہے اور روزگار بعد میں۔ ہم یہ بحث نہیں کر سکتے کہ اس زبان میں روزگار کے ذرائع نہیں ہیں، روزگار کے لیے مزید مطالعہ کیا جا سکتا ہے، لیکن کوئی بھی زبان ہماری ثقافت بنانے اور اس کو عروج تک پہنچانے کے لیے ہوتی ہے۔

اپنے کالج کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر سحر افروز نے کہا کہ ’’جب میں وہاں تھی تو تعلیم کی سہولتیں نہیں تھی، میں نے کوشش کی تو آج 137 سے زائد بچے اردو زبان میں پی جی کر رہے ہیں۔ دس پی ایچ ڈی مکمل کر رہے ہیں اور پانچ جے آر ایف ہیں۔‘‘ اس حوالہ سے مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’یہ بالکل بھی منطقی نہیں ہے کہ بچے کالج نہیں آتے۔ جب اساتذہ پڑھائی سے زیادہ دفتری کاموں میں دلچسپی لینے لگیں تو فطری طور پر بچے کالج آنا بند کر دیتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر افروز کے مطابق ’’کالج مطالعہ کی جگہ ہے نہ کہ اسکالرشپ کی جیسا کہ سمجھا جانے لگا ہے۔‘‘ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بچوں کو اسکالر شپ کی خبر تو مل جاتی ہے، لیکن کلاس کی اطلاع نہیں ملتی۔‘‘

مزید پڑھیں: Mirza Ghalib College Gaya: مرزا غالب کالج میں مزید آٹھ مضامین میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم ہوگی

زبان کی پاکیزگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’جب کوئی لفظ دوسرے رسم الخط میں تبدیل ہوتا ہے تو اس زبان کی شکل بھی بدل جاتی ہے۔‘‘ ان کا ماننا ہے کہ ’’زبان میں بھی روزگار کے ذرائع ہوتے ہیں لیکن ہم محنت کی بجائے ٹرے پر ڈگری لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہمارا حال یہ ہے کہ ہمیں شاپنگ مال کا علم ہے لیکن بک شاپ کی کوئی خبر نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Professor Mirza Ghalib College Gaya: پروفیسر جعفری کو ہندی ادب ایوارڈ سے نوازا گیا

گیا (بہار) : شہر گیا میں واقع مزا غالب کالج کے میٹنگ ہال میں ’’زبان کی ثقافتی اہمیت‘‘ کے موضوع پر ایک اہم اور خصوسی لیکچر کا انعقاد کیا گیا، جس میں متھلا یونیورسٹی دربھنگہ سے منسلک جی ڈی کالج بیگوسرائے کے شعبہ اردو کی پروفیسر ڈاکٹر سحر افروز نے خصوصی خطاب کیا۔ پروگرام کی نظامت شعبہ ہندی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الرحمن جعفری نے کی۔ اس موقع پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر شجاعت علی خان نے ڈاکٹر سحر افروز کو گلدستہ پیش کرکے استقبال کیا۔ پروگرام کالج کے ہندی اردو اور انگریزی شعبہ جات کے باہمی اشتراک سے منعقد کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر سحر افروز نے اپنے خیالات کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسان کی طرح زبان کو بھی جد و جہد کرنی پڑتی ہے، جو زبان وقت کے ساتھ خود کو ڈھال لیتی ہے وہ زبان زندہ رہتی ہے۔‘‘ ان کا خیال تھا کہ ’’زبان ہماری تہذیب و ثقافت کا پہلا حصہ ہے اور روزگار بعد میں۔ ہم یہ بحث نہیں کر سکتے کہ اس زبان میں روزگار کے ذرائع نہیں ہیں، روزگار کے لیے مزید مطالعہ کیا جا سکتا ہے، لیکن کوئی بھی زبان ہماری ثقافت بنانے اور اس کو عروج تک پہنچانے کے لیے ہوتی ہے۔

اپنے کالج کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر سحر افروز نے کہا کہ ’’جب میں وہاں تھی تو تعلیم کی سہولتیں نہیں تھی، میں نے کوشش کی تو آج 137 سے زائد بچے اردو زبان میں پی جی کر رہے ہیں۔ دس پی ایچ ڈی مکمل کر رہے ہیں اور پانچ جے آر ایف ہیں۔‘‘ اس حوالہ سے مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’یہ بالکل بھی منطقی نہیں ہے کہ بچے کالج نہیں آتے۔ جب اساتذہ پڑھائی سے زیادہ دفتری کاموں میں دلچسپی لینے لگیں تو فطری طور پر بچے کالج آنا بند کر دیتے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر افروز کے مطابق ’’کالج مطالعہ کی جگہ ہے نہ کہ اسکالرشپ کی جیسا کہ سمجھا جانے لگا ہے۔‘‘ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بچوں کو اسکالر شپ کی خبر تو مل جاتی ہے، لیکن کلاس کی اطلاع نہیں ملتی۔‘‘

مزید پڑھیں: Mirza Ghalib College Gaya: مرزا غالب کالج میں مزید آٹھ مضامین میں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم ہوگی

زبان کی پاکیزگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’جب کوئی لفظ دوسرے رسم الخط میں تبدیل ہوتا ہے تو اس زبان کی شکل بھی بدل جاتی ہے۔‘‘ ان کا ماننا ہے کہ ’’زبان میں بھی روزگار کے ذرائع ہوتے ہیں لیکن ہم محنت کی بجائے ٹرے پر ڈگری لینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہمارا حال یہ ہے کہ ہمیں شاپنگ مال کا علم ہے لیکن بک شاپ کی کوئی خبر نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Professor Mirza Ghalib College Gaya: پروفیسر جعفری کو ہندی ادب ایوارڈ سے نوازا گیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.