گیا: بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے تعلیمی سال 2024 کے لیے اکیڈمک کلینڈر جاری ہو چکا ہے لیکن اب اس کلینڈر پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ جاری کیے گئے کلینڈر میں آئین کی دفعہ 29 اور 30 اور بہار مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 1981 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ سابق چیئرمین مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے بھی اس تعلیمی کلینڈر کو اقلیتی اداروں کو آئین میں ملے حقوق کے خلاف قرار دیتے ہوئے آواز اٹھائی ہے، دراصل کلینڈر میں تعطیلات اور نظام الاوقات میں تبدیلی کے ساتھ جمعہ کی تعطیل کا ذکر نہیں ہے، جس کی وجہ سے قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ جمعہ کی تعطیل بھی منسوخ کر دی گئی ہے اور اس کے علاوہ کئی اور پہلو ہیں جس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ اس حوالہ سے سابق چئیرمین عبد القیوم انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی کلینڈر عجلت میں جاری ہوا ہے یا پھر جاری کرنے والوں کو مدرسہ بورڈ کے اصول و ضوابط کا علم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے چیئرمین مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سلیم پرویز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیئرمین اور سکریٹری نے مدرسہ بورڈ ایکٹ کا مطالعہ نہیں کیا ہے، آئین کی دفعات اور مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ کا مطالعہ کر کے ہی اس طرح احکامات جاری کرنا چاہیے۔ حکومت ہند نے بہار سرکار کے ذریعہ جاری نوٹیفکیشن کو مدرسہ بورڈ میں نافذ کیا ہے۔ جب کہ بہار حکومت نے اپنے اسکولوں کے لیے کلینڈر جاری کیا ہے ناکہ مدرسہ بورڈ کے لیے حکومت نے کوئی ہدایت جاری کی ہیں کہ مدرسہ بورڈ کے نظام الاوقات یا تعطیلات میں تبدیلی لانی ہے۔ مدرسہ بورڈ کے ذمہ داروں نے اسے ثواب دید کے لیے جاری کیا ہے جو کبھی برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے اور یہ ہندوستان کے آئین 29 اور 30 کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کے ذریعہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ 2009 میں جاری کیا گیا تھا جس کے 2 این اور 18 نکات اقلیتوں کے حقوق کے منافی تھا جس پر بھارت سرکار کے خلاف انجمن ترقی اردو بہار کے ذریعہ National Commission for minorities میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ institutions New Dehli۔ جس پر کمیشن نے بھارت سرکار کو نوٹس جاری کیا اور پھر سرکار نے گائیڈ لائن کیا کہ جب رائٹ ٹو ایجوکیشن نافذ ہوگا تو اس کا اثر پورے ہندوستان میں مدرسہ اقلیتی ادارے اور پاٹھ شالوں پر نہیں ہوگا یعنی کہ ان پر نافذ نہیں ہوگا، ان چیزوں کو مدنظر رکھا جائے اور تبھی کوئی چیز اقلیتی اداروں کے لیے تیار کی جائے۔
وزیراعلیٰ کو دیا ہے مکتوب
عبدالقیوم انصاری کو امید ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار اس معاملہ کو حل کردیں گے کیونکہ ان کے علم میں ساری تفصیل دے دی گئی ہے، عبدالقیوم انصاری نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو اپنے مکتوب کے ذریعہ حکومت ہند کے ذریعہ جاری گائڈ لائن کی روشنی میں بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین اور سکریٹری کے ذریعہ جاری اکیڈمک کلینڈر میں شائع تعلیمی نظام الاوقات اور تعطیلات میں تصحیح کرنے کا مطالبہ کیا ہے، امید ہے کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار اس مسئلہ کو حل کرکے پرانے کلینڈر کو جاری رکھیں گے، سابق چیئرمین نے جاری کلینڈر کے تعلق سے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کا موقف کہ محکمہ تعلیم کی گائیڈ لائن کے مطابق مدرسہ بورڈ چلتا ہے اور اس کے تحت مدارس کا جو روٹین مرتب کیا گیا ہے وہ سی بی ایس سی اور بہار بورڈ کے عین مطابق ہے۔
اس پر انہوں نے کہا کہ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ مدرسہ بورڈ کا قیام اسی کے لیے ہوا تھا کہ وہ اپنی تعلیم دیں گے، پورے ہندوستان میں جتنے بھی ادارے ہیں اس میں مذہبی تعلیم نہیں دی جائے گی لیکن اقلیتی اداروں کو آئین کی 28 ٹو اے میں حق حاصل ہے اور اس میں یہ پرویزن کیا گیا ہے کہ مدارس اور اقلیت ادارے اپنی تعلیم دے سکتے ہیں، اس کا مطالعہ بورڈ کے اراکین کو کرنا چاہیے۔ سرکار کی تمام گائیڈ لائن مدرسوں میں لاگو نہیں ہوسکتی، کیونکہ اس کو مذہبی تعلیم کے لیے بنایا گیا ہے، اسکول میں تو مذہبی تعلیم نہیں ہوگی، مدرسوں کا مقصد تھا کہ عصری تعلیم جو سرکار کے نصاب تعلیم میں ہے۔ وہ مدرسہ میں لاگو کیا گیا ہے۔ بچے وہ پڑھیں گے لیکن اس کا جو نظام تعلیم ہوگا اس کے تحت مذہبی تعلیم پورے طور پر دی جائے گی۔
الزام نہیں، آئین کی باتیں کی ہیں
سابق چیئرمین نے کہا کہ وہ کسی پر الزام تراشی نہیں کررہے ہیں بلکہ وہ آئین کی باتیں کررہے ہیں، ہم قانون پڑھنے کو کہہ رہے ہیں، ہمارے مدرسوں میں جمعہ کی تعطیل نہیں ہوگی تو پڑھنے کون آئے گا؟ انہوں نے مدرسہ بورڈ کے کام کاج پر پوچھے گئے سوال پر کہا کہ وہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا ہورہا ہے اور کیا ہوگا، انہیں صرف اس کلینڈر پر اعتراض ہے اور اس میں سدھار کرنا ضروری ہے۔