ETV Bharat / state

Women Reservation Bill گیا: پسماندہ خواتین کے لیے ریزرویشن انتہائی ضروری ہے

خواتین ریزرویشن بل پر بہار میں سیاسی بیان بازی جاری ہے۔ بہار کی ایک بڑی سیاسی جماعت آرجے ڈی نے خواتین ریزرویشن کے مسودے پر اعتراض کیا ہے۔

پسماندہ خواتین کے لیے ریزرویشن انتہائی ضروری ہے
پسماندہ خواتین کے لیے ریزرویشن انتہائی ضروری ہے
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 21, 2023, 1:00 PM IST

Updated : Sep 21, 2023, 1:15 PM IST

Women Reservation Bill

گیا: خواتین ریزرویشن بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ہے اور کانگریس سمیت قریب سبھی پارٹیوں نے اس کی حمایت بھی کی ہے۔ لیکن آرجے ڈی جس نے شروع سے ہی اس بل کی مخالفت اس بات کو لے کر رہیتھی کہ ریزرویشن میں ہی پسماندہ طبقے کی خواتین کو ریزرویشن دیا جائے وہ آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔ آرجے ڈی نے یو پی اے حکومت کے دوران اپنی حمایت واپس لے کر سرکار گرانے تک کی دھمکی دی تھی۔ ای ٹی وی بھارت اُردو نے آج آر جے ڈی کے سینیئر رہنما عزیر احمد خان سے اس حوالہ سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

جس میں انہوں نے پارٹی کا موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے کی حکومت کے دوران لوک سبھا میں ہمارے ایم پی نے لال کرشن اڈوانی سے بل کی کاپی لیکر پھاڑا تھا کیوں کہ ہم لوگوں کا صرف اتنا اعتراض ہے کہ اس میں پسماندہ برادری کی خواتین کو بھی ریزرویشن میں شامل کیا جائے، ریزرویشن کے خلاف ہماری پارٹی نہیں ہے۔ بہار میں خواتین کے لیے ریزرویشن ہے، پنچایت سطح پر 33 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے، ہماری پارٹی اس کی حمایت میں پہلے کھڑی ہوئی تھی، ہماری پارٹی سبھی پچھڑی برادریوں کا حق چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بڑی آبادی والا ملک ہے اور یہاں پر پسماندہ طبقہ کی بہت بڑی آبادی ہے، 52 فیصد کے قریب پچھڑے ذات کی آبادی ہے۔ ان خواتین کی پڑھائی لکھائی تعلیم میں معاشی طور پر بہت کمزور ہوتی ہیں۔آج جب ان کو ریزرویشن نہیں ملے گا تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سازش آر ایس ایس کی ہے، آر ایس ایس چاہتا ہے کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی ان لوگوں کی ہو جو لوگ ان کے موقف پر چلتے ہیں، ان کی بات اور نظریہ کی پیروی کرتے ہوں۔ پیسے والے اور دھنی لوگوں کو پارلیمنٹ میں بی جے پی اور آرایس ایس لانا چاہتی ہے، اگر یہ اس میں کامیاب ہونگے تو سمجھیں ملک میں پسماندہ، اقلیتوں کے حالات کیا ہونگے۔

مزید پڑھیں: خواتین ریزرویشن بل زمانہ بدلنے والا ہے، شاہ

انہوں نے کہا کہ آرجے ڈی نے کبھی بھی خواتین کے ریزرویشن کی مخالفت نہیں کی، ہم ہمیشہ عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت کے حامی رہے ہیں، اس معاملے میں ہمارا موقف شروع سے یکساں رہا ہے، ہم خواتین کے ریزرویشن میں صرف پسماندہ ذات کی خواتین کے لیے ریزرویشن چاہتے ہیں، اس سے پہلے بھی جب خواتین کے ریزرویشن کا معاملہ سامنے آیا تو ہم نے اس ترمیم کے ساتھ اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہم جب مرکز میں حکومت کے اتحادی تھے تب بھی ہم نے مانگ کی اور بل میں ترمیم کرکے پیش کرنے کی وکالت کی ہے۔ اس لیے آج بھی پارٹی اپنے موقف پر قائم ہے۔

آرجے ڈی کے سنیئر رہنماء عزیر احمد خان نے اچانک خواتین ریزرویشن بل لانے کی منشاء پر بھی سوال کیا ہے اور انہوں نے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ جب ہم لوک سبھا الیکشن میں جانے والے ہیں تو اچانک پارلیمنٹ کا خصوص اجلاس بلانے اور خواتین ریزرویشن بل پیش کرنے کا کیا مقصد ہے؟ وہ بھی ایسے وقت میں جبکہ یہ ریزرویشن فی الحال نافذ نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ وزیراعظم خواتین کے مسائل کو لیکر احساس ہیں، اگر ایسا ہوتا تو حال کے گزشتہ دنوں میں خواتین کے مسائل کو لیکر مودی حکومت کی بے حسی دیکھی نہیں دیکھی جاتی۔

آرجے ڈی رہنما نے کہاکہ دراصل یہ بے چینی اپوزیشن اتحاد انڈیا کی وجہ سے ہے۔ اس لیے پارلیمنٹ کا خصوص اجلاس بلاکر وزیراعظم نریندر مودی خواتین کے ریزرویشن کی مدد سے لوک سبھا انتخابات کی رکاوٹ کو عبور کرنا چاہتے ہیں لیکن اس ریزرویشن کے اندر پسماندہ ذات کی خواتین کے لیے ریزرویشن کا بندوبست نہ کرکے مودی حکومت نے اپنے پسماندہ مخالف کردار کو بے نقاب کردیا ہے۔ اب پسماندہ ذات کے لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ اصل میں ان کی بھلائی کون چاہتا ہے اور کون ان کے حقوق کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔ ہماری پالیسی اپنی ہے۔ انڈیا اتحاد کی کئی پارٹیوں بالخصوص وزیراعلی نتیش کمار اور انکی پارٹی جے ڈی یو کی حمایت پر انہوں نے کہاکہ سبھی پارٹیوں کی اپنی پالیسی اور نظریہ ہوتا ہے۔ انڈیا اتحاد کو من منیمم ایجنڈے پر ہوگا، ہم اپنے اصولوں اور نظریہ پر چلتے ہیں، اس سے انڈیا اتحاد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انڈیا اتحاد متحد ہے اور خواتین ریزرویشن پر کوئی بھی مخالف نہیں ہے ہم بھی نہیں ہیں، ہم صرف بل میں ترمیم چاہتے ہیں اور جس طرح بہار میں سبھی برادریوں کی خواتین کو شامل کیا گیا اسی طرح مرکز میں بھی ہو۔ اس لیے اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اس سے انڈیا اتحاد پر کوئی اثر پڑیگا تو وہ یہ غلط فہمی کا شکار ہے۔

عزیراحمد خان نے خواتین ریزرویشن میں پسماندہ برادریوں کو شامل نہیں کیے جانے پر مرکزی حکومت کو نا صرف شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو پسماندہ مسلمانوں کو ساتھ لیکر چلنے اور مسلم خواتین کے حقوق ادا کرنے کی باتوں کو بھی یاد دلایا۔ انہوں نے کہاکہ اب وزیراعظم خوش ہونگے کہ ان کی مسلم بہنیں اور پسماندہ مسلم خواتین ریزرویشن سے دور ہیں، ان کے کہنے اور کرنے میں یہی فرق ہوتا ہے، چند دنوں پہلے تک جو خود کو مسلم پسماندہ کہنے والے لوگ خوش تھے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو ان کی فکر ہے اور ان کے حقوق کو وہ ادا کریں گے۔ اب وہ کیا کہیں گے مودی جی نے تو پسماندہ مسلمانوں کے حقوق کی ادائیگی نہیں کی۔

عزیراحمد خان نے کہاکہ اصل میں آر ایس ایس اور بی جے پی نے اسی لیے پسماندہ ذات کی خواتین کو ریزرویشن میں شامل نہیں کیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر پسماندہ کو شامل کیا گیا تو مسلم خواتین کو بھی اسکا فائدہ ملے گا۔ بی جے پی مسلمانوں کو برادریوں اور پسماندہ کی نظر سے نہیں دیکھتی بلکہ انہیں صرف مسلم ہونے کی نظر سے دیکھتی ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ان کا نظریہ کیا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو بی جے پی کی سازش کو سمجھنا ہوگا اور انکے ارادوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

Women Reservation Bill

گیا: خواتین ریزرویشن بل پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا ہے اور کانگریس سمیت قریب سبھی پارٹیوں نے اس کی حمایت بھی کی ہے۔ لیکن آرجے ڈی جس نے شروع سے ہی اس بل کی مخالفت اس بات کو لے کر رہیتھی کہ ریزرویشن میں ہی پسماندہ طبقے کی خواتین کو ریزرویشن دیا جائے وہ آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے۔ آرجے ڈی نے یو پی اے حکومت کے دوران اپنی حمایت واپس لے کر سرکار گرانے تک کی دھمکی دی تھی۔ ای ٹی وی بھارت اُردو نے آج آر جے ڈی کے سینیئر رہنما عزیر احمد خان سے اس حوالہ سے خصوصی گفتگو کی ہے۔

جس میں انہوں نے پارٹی کا موقف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے کی حکومت کے دوران لوک سبھا میں ہمارے ایم پی نے لال کرشن اڈوانی سے بل کی کاپی لیکر پھاڑا تھا کیوں کہ ہم لوگوں کا صرف اتنا اعتراض ہے کہ اس میں پسماندہ برادری کی خواتین کو بھی ریزرویشن میں شامل کیا جائے، ریزرویشن کے خلاف ہماری پارٹی نہیں ہے۔ بہار میں خواتین کے لیے ریزرویشن ہے، پنچایت سطح پر 33 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے، ہماری پارٹی اس کی حمایت میں پہلے کھڑی ہوئی تھی، ہماری پارٹی سبھی پچھڑی برادریوں کا حق چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان بڑی آبادی والا ملک ہے اور یہاں پر پسماندہ طبقہ کی بہت بڑی آبادی ہے، 52 فیصد کے قریب پچھڑے ذات کی آبادی ہے۔ ان خواتین کی پڑھائی لکھائی تعلیم میں معاشی طور پر بہت کمزور ہوتی ہیں۔آج جب ان کو ریزرویشن نہیں ملے گا تو ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سازش آر ایس ایس کی ہے، آر ایس ایس چاہتا ہے کہ پارلیمنٹ میں نمائندگی ان لوگوں کی ہو جو لوگ ان کے موقف پر چلتے ہیں، ان کی بات اور نظریہ کی پیروی کرتے ہوں۔ پیسے والے اور دھنی لوگوں کو پارلیمنٹ میں بی جے پی اور آرایس ایس لانا چاہتی ہے، اگر یہ اس میں کامیاب ہونگے تو سمجھیں ملک میں پسماندہ، اقلیتوں کے حالات کیا ہونگے۔

مزید پڑھیں: خواتین ریزرویشن بل زمانہ بدلنے والا ہے، شاہ

انہوں نے کہا کہ آرجے ڈی نے کبھی بھی خواتین کے ریزرویشن کی مخالفت نہیں کی، ہم ہمیشہ عوامی زندگی میں خواتین کی شرکت کے حامی رہے ہیں، اس معاملے میں ہمارا موقف شروع سے یکساں رہا ہے، ہم خواتین کے ریزرویشن میں صرف پسماندہ ذات کی خواتین کے لیے ریزرویشن چاہتے ہیں، اس سے پہلے بھی جب خواتین کے ریزرویشن کا معاملہ سامنے آیا تو ہم نے اس ترمیم کے ساتھ اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ہم جب مرکز میں حکومت کے اتحادی تھے تب بھی ہم نے مانگ کی اور بل میں ترمیم کرکے پیش کرنے کی وکالت کی ہے۔ اس لیے آج بھی پارٹی اپنے موقف پر قائم ہے۔

آرجے ڈی کے سنیئر رہنماء عزیر احمد خان نے اچانک خواتین ریزرویشن بل لانے کی منشاء پر بھی سوال کیا ہے اور انہوں نے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ جب ہم لوک سبھا الیکشن میں جانے والے ہیں تو اچانک پارلیمنٹ کا خصوص اجلاس بلانے اور خواتین ریزرویشن بل پیش کرنے کا کیا مقصد ہے؟ وہ بھی ایسے وقت میں جبکہ یہ ریزرویشن فی الحال نافذ نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ وزیراعظم خواتین کے مسائل کو لیکر احساس ہیں، اگر ایسا ہوتا تو حال کے گزشتہ دنوں میں خواتین کے مسائل کو لیکر مودی حکومت کی بے حسی دیکھی نہیں دیکھی جاتی۔

آرجے ڈی رہنما نے کہاکہ دراصل یہ بے چینی اپوزیشن اتحاد انڈیا کی وجہ سے ہے۔ اس لیے پارلیمنٹ کا خصوص اجلاس بلاکر وزیراعظم نریندر مودی خواتین کے ریزرویشن کی مدد سے لوک سبھا انتخابات کی رکاوٹ کو عبور کرنا چاہتے ہیں لیکن اس ریزرویشن کے اندر پسماندہ ذات کی خواتین کے لیے ریزرویشن کا بندوبست نہ کرکے مودی حکومت نے اپنے پسماندہ مخالف کردار کو بے نقاب کردیا ہے۔ اب پسماندہ ذات کے لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ اصل میں ان کی بھلائی کون چاہتا ہے اور کون ان کے حقوق کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔ ہماری پالیسی اپنی ہے۔ انڈیا اتحاد کی کئی پارٹیوں بالخصوص وزیراعلی نتیش کمار اور انکی پارٹی جے ڈی یو کی حمایت پر انہوں نے کہاکہ سبھی پارٹیوں کی اپنی پالیسی اور نظریہ ہوتا ہے۔ انڈیا اتحاد کو من منیمم ایجنڈے پر ہوگا، ہم اپنے اصولوں اور نظریہ پر چلتے ہیں، اس سے انڈیا اتحاد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انڈیا اتحاد متحد ہے اور خواتین ریزرویشن پر کوئی بھی مخالف نہیں ہے ہم بھی نہیں ہیں، ہم صرف بل میں ترمیم چاہتے ہیں اور جس طرح بہار میں سبھی برادریوں کی خواتین کو شامل کیا گیا اسی طرح مرکز میں بھی ہو۔ اس لیے اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ اس سے انڈیا اتحاد پر کوئی اثر پڑیگا تو وہ یہ غلط فہمی کا شکار ہے۔

عزیراحمد خان نے خواتین ریزرویشن میں پسماندہ برادریوں کو شامل نہیں کیے جانے پر مرکزی حکومت کو نا صرف شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو پسماندہ مسلمانوں کو ساتھ لیکر چلنے اور مسلم خواتین کے حقوق ادا کرنے کی باتوں کو بھی یاد دلایا۔ انہوں نے کہاکہ اب وزیراعظم خوش ہونگے کہ ان کی مسلم بہنیں اور پسماندہ مسلم خواتین ریزرویشن سے دور ہیں، ان کے کہنے اور کرنے میں یہی فرق ہوتا ہے، چند دنوں پہلے تک جو خود کو مسلم پسماندہ کہنے والے لوگ خوش تھے کہ وزیراعظم نریندر مودی کو ان کی فکر ہے اور ان کے حقوق کو وہ ادا کریں گے۔ اب وہ کیا کہیں گے مودی جی نے تو پسماندہ مسلمانوں کے حقوق کی ادائیگی نہیں کی۔

عزیراحمد خان نے کہاکہ اصل میں آر ایس ایس اور بی جے پی نے اسی لیے پسماندہ ذات کی خواتین کو ریزرویشن میں شامل نہیں کیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر پسماندہ کو شامل کیا گیا تو مسلم خواتین کو بھی اسکا فائدہ ملے گا۔ بی جے پی مسلمانوں کو برادریوں اور پسماندہ کی نظر سے نہیں دیکھتی بلکہ انہیں صرف مسلم ہونے کی نظر سے دیکھتی ہے اور وہ مسلمانوں کے لیے ان کا نظریہ کیا ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو بی جے پی کی سازش کو سمجھنا ہوگا اور انکے ارادوں کو ناکام بنانا ہوگا۔

Last Updated : Sep 21, 2023, 1:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.