پٹنہ: ریاست بہار کے معروف شاعر، ڈرامہ نگار، فکشن نگار اور تنقید نگار قاسم خورشید کا شمار قومی سطح پر اردو و ہندی ادب میں یکساں مقبولیت رکھنے والے ادیبوں میں ہوتا ہے۔ بہار پبلک سروس کمیشن کے کلاس ون آفیسر ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ سے سبکدوش ہونے کے بعد پورے وقت اردو ادب کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ریاست و بیرون ریاست میں اب تک سینکڑوں اسٹیج ڈرامہ کرنے والے قاسم خورشید ریڈیو اور دوردرشن کے لیے برسوں سے ڈرامے، دستاویزی فلمیں اور فیچر کئے۔ ان کا دو مجموعہ کلام شائع ہوا مگر ان میں 'تھکن بولتی ہے' شعری مجموعہ زیادہ مقبول ہوا۔ اس کے علاوہ بچوں کے ادب اور فکشن پر بھی ان کی کئی اہم کتابیں منظر عام پر آ چکی ہے۔
ایک شاعر پروگرام کے تحت قاسم خورشید نے ای ٹی وی بھارت سے اپنے شعری سفر پر خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طالب علمی کے زمانے سے ہی شاعری کی طرف رجحان رہا، اسی وقت سے میں شاعری کر رہا ہوں، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اب تک ملک و بیرون ملک کے بڑے بڑے ادباء و شعراء کے ساتھ اسٹیج شیئر کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس وقت شاعری کا ایک معیار تھا، مشاعروں میں بڑی تعداد شاعری سننے کے لیے آتی تھی۔ لیکن آہستہ آہستہ اس کے معیار میں پستی آتی گئی اور اب تو پورا مشاعرہ مشاعروں کے قبضے میں رہتا ہے۔
قاسم خورشید نے ساہتیہ اکادمی کی موجودہ کمیٹی پر بھی سوالیہ نشان کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ ساہتیہ اکادمی بھی ایوارڈ یافتہ کی فہرست میں جانبداری سے کام لیتی ہے، ایسے میں جنون شعرا پیچھے رہ جاتے ہیں۔ قاسم خورشید نے کہا کہ آج کی نئی نسلوں میں امپاورمنٹ بہت ہے، اچھا شعر بھی کہہ رہے ہیں اور سوشل نیٹ ورکنگ کے ذریعہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ مشورہ کے طور پر نئی نسل کو کتاب سے رغبت پیدا کرنے کی صلاح ضرور دوں گا کہ آج لوگوں میں مطالعہ کی عادت چھوٹتی جا رہی ہے۔ کتاب سے رغبت پیدا کرنے سے ان کے علم میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں : Ek Shayar Program ایک شاعر پروگرام، معروف شاعر ازہر اقبال سے خصوصی گفتگو