ETV Bharat / state

'شاید قانون کا راج ختم ہو گیا ہے'

سابق رکن پارلیمان علی انور انصاری نے تلنگانہ انکاؤنٹر کو پولیس کے ذریعے کی گئی لنچنگ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قانون کا راج ختم ہوگیا ہے۔

سابق رکن پارلیمان علی انور انصاری
سابق رکن پارلیمان علی انور انصاری
author img

By

Published : Dec 7, 2019, 11:44 PM IST

سابق رکن راجیہ سبھا علی انور انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں تلنگانہ واقعہ کو پولیس کے ذریعہ کی گئی لنچنگ سے تعبیر کیا، انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے اس طرح کی کارروائی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

سابق رکن پارلیمان علی انور انصاری، ویڈیو

انہوں نے کہا کہ 'اسی تلنگانہ میں کئی دلت لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات ہوئے ہیں اس میں اب تک کوئی بھی کاروائی نہیں ہوئی، کیا ان کے لیے بھی اس طرح کی سزا ہوگی، علی انور نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'بی جے پی کے کئی رہنما جنسی زیادتی کے معاملے میں جیل میں بند ہیں، کیا انہیں پولیس پھانسی پر لٹکا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے واقعہ سے ایسا لگتا ہے کہ قانون کا راج ختم ہوگیا ہے، عدلیہ سے یقین اٹھ گیا ہے کئی معاملات التواء کا شکار ہیں، ہر روز کئی جنسی زیادتی کے معاملات سامنے آتے ہیں لیکن ان میں کوئی کسی بھی طرح کی کاروائی نہیں ہورہی ہے، قانون سخت ہے لیکن قانون سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس پر عمل ہو جلد سے جلد لوگوں کو انصاف ملے۔

علی انور نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بھی ریاستی حکومتیں کام نہیں کر رہی ہیں، لوگوں کا غصہ فوری طور پر ٹھنڈا کرنے کے لیے اس طرح کا کام کیا گیا ہے یہ بالکل غیر قانونی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اسی وقت پوری بات سامنے آئے گی۔

اناؤ جنسی زیادتی کا شکار لڑکی کی موت پر علی انور نے کہا کہ 'اس کی بہن نے کہا کہ جیل سے جب چھوٹ کر یہ ملزم باہر آئے تھے تب سے ہی مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں، پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، اب اس لرکی کی موت ہوگئی تو کیا یوگی حکومت اسی طرح سے کرے گی جس طرح حیدرآباد پولیس نے کیا۔

سابق رکن راجیہ سبھا علی انور انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں تلنگانہ واقعہ کو پولیس کے ذریعہ کی گئی لنچنگ سے تعبیر کیا، انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے اس طرح کی کارروائی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

سابق رکن پارلیمان علی انور انصاری، ویڈیو

انہوں نے کہا کہ 'اسی تلنگانہ میں کئی دلت لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات ہوئے ہیں اس میں اب تک کوئی بھی کاروائی نہیں ہوئی، کیا ان کے لیے بھی اس طرح کی سزا ہوگی، علی انور نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'بی جے پی کے کئی رہنما جنسی زیادتی کے معاملے میں جیل میں بند ہیں، کیا انہیں پولیس پھانسی پر لٹکا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے واقعہ سے ایسا لگتا ہے کہ قانون کا راج ختم ہوگیا ہے، عدلیہ سے یقین اٹھ گیا ہے کئی معاملات التواء کا شکار ہیں، ہر روز کئی جنسی زیادتی کے معاملات سامنے آتے ہیں لیکن ان میں کوئی کسی بھی طرح کی کاروائی نہیں ہورہی ہے، قانون سخت ہے لیکن قانون سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس پر عمل ہو جلد سے جلد لوگوں کو انصاف ملے۔

علی انور نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بھی ریاستی حکومتیں کام نہیں کر رہی ہیں، لوگوں کا غصہ فوری طور پر ٹھنڈا کرنے کے لیے اس طرح کا کام کیا گیا ہے یہ بالکل غیر قانونی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اسی وقت پوری بات سامنے آئے گی۔

اناؤ جنسی زیادتی کا شکار لڑکی کی موت پر علی انور نے کہا کہ 'اس کی بہن نے کہا کہ جیل سے جب چھوٹ کر یہ ملزم باہر آئے تھے تب سے ہی مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں، پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، اب اس لرکی کی موت ہوگئی تو کیا یوگی حکومت اسی طرح سے کرے گی جس طرح حیدرآباد پولیس نے کیا۔

Intro:رسوا کے سابق رکن علی انور انصاری نے تلنگانہ نہ وہ واقعے کو پولیس کے ذریعے کی گئی لنچنگ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ قانون کا راج ختم ہوگیا ہے


Body:راجہ سبھا کے سابق رکن علی انور انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں تلنگانہ واقعے کو پولیس کے ذریعہ کی گئی لنچنگ سے تعبیر کیا ہے انہوں نے کہا کہ بالکل غلط ہے اس طرح کی کارروائی مسلے کا حل نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ اسی تلنگانہ میں کئی دلت لڑکیوں کے ساتھ عصمت دری کے واقعات ہوئے ہیں اس میں اب تک کوئی کاروائی نہیں ہوئی کیا ان کے لئے بھی اس طرح کی سزا ہوگی انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے کئی مرکزی وزیر اور سنگر عصمت دری کے معاملے میں جیل میں بند ہیں کیا انہیں پولیس پھانسی پر لٹکا دے گی انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعے سے ایسا لگتا ہے کہ قانون کا راج ختم ہوگیا ہے عدلیہ سے یقین اٹھ گیا ہے کی معاملے التواءمیں ہیں ہر روز 3 عصمت دری کے واقعات اس ملک میں ہوتے ہیں اور کوئی سزا نہیں ہورہی ہے قانون سخت ہے لیکن قانون سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس پہ عمل ہو جلد سے جلد لوگوں کو انصاف ملے

علی انور نے کہا کہ ابھی نیربھیا کے معاملے میں انصاف نہیں ملا انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات میں سپریم کورٹ کی ہدایت ہے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بھی ریاستی حکومتیں کام نہیں کر رہی ہیں لوگوں کا غصہ فوری طور پر ٹھنڈا کرنے کے لیے اس طرح کا کام کیا گیا ہے یہ بالکل غیر قانونی ہے اس کی تحقیقات ہورہی ہے سبھی بات سامنے آئے گی یہ بالکل غلط انکاؤنٹر ہے پولیس نے لوگوں کو سیدھے طور پر لے جاکر شوٹ کر دیا ہے

اناؤ عصمت دری کی شکار لڑکی کی موت پر انہوں نے کہا کہ اس کی بہن نے کہا کہ جیل سے جب چھوٹ کر یہ ملزم باہر آئے تھے تب سے مسلسل اسے دھمکیاں دے رہے تھے پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی اب وہ لڑکی ماری گئی ہے تو کیا یوگی حکومت اسی طرح سے کرے گی لیکن یہ لوگ پک اینڈ چوز کرتے ہیں یوگی کی حکومت بھی لوگوں کو پکڑ پکڑ کر مار رہی ہے فیک انکاؤنٹر کرتی ہے جہاں چاہتی ہے وہاں مارتی ہے تو یہ موب لنچنگ کی طرح پولیس کی لنچنگ ہے اس کو درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.