سابق رکن راجیہ سبھا علی انور انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات میں تلنگانہ واقعہ کو پولیس کے ذریعہ کی گئی لنچنگ سے تعبیر کیا، انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط ہے اس طرح کی کارروائی مسئلے کا حل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اسی تلنگانہ میں کئی دلت لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات ہوئے ہیں اس میں اب تک کوئی بھی کاروائی نہیں ہوئی، کیا ان کے لیے بھی اس طرح کی سزا ہوگی، علی انور نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'بی جے پی کے کئی رہنما جنسی زیادتی کے معاملے میں جیل میں بند ہیں، کیا انہیں پولیس پھانسی پر لٹکا دے گی۔
انہوں نے کہا کہ 'اس طرح کے واقعہ سے ایسا لگتا ہے کہ قانون کا راج ختم ہوگیا ہے، عدلیہ سے یقین اٹھ گیا ہے کئی معاملات التواء کا شکار ہیں، ہر روز کئی جنسی زیادتی کے معاملات سامنے آتے ہیں لیکن ان میں کوئی کسی بھی طرح کی کاروائی نہیں ہورہی ہے، قانون سخت ہے لیکن قانون سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ اس پر عمل ہو جلد سے جلد لوگوں کو انصاف ملے۔
علی انور نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بھی ریاستی حکومتیں کام نہیں کر رہی ہیں، لوگوں کا غصہ فوری طور پر ٹھنڈا کرنے کے لیے اس طرح کا کام کیا گیا ہے یہ بالکل غیر قانونی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اسی وقت پوری بات سامنے آئے گی۔
اناؤ جنسی زیادتی کا شکار لڑکی کی موت پر علی انور نے کہا کہ 'اس کی بہن نے کہا کہ جیل سے جب چھوٹ کر یہ ملزم باہر آئے تھے تب سے ہی مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں، پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی، اب اس لرکی کی موت ہوگئی تو کیا یوگی حکومت اسی طرح سے کرے گی جس طرح حیدرآباد پولیس نے کیا۔